دلیپ کمار کے عاشقوں کے خیر


آج دلیپ کمار کے جنم دن پر میں اپنے دوست ورنیت کمار تیاگی کی داستان سنانے جا رہا ہوں۔ ورنیت کمار میری طرح دلیپ کمار کا بہت بڑا مداح ہے اور میری طرح وہ بھی دلیپ کمار سے مل چکا ہے۔ ورنیت کی دلیپ کمار سے ملاقات کی داستان بھی بڑی عجیب وغریب ہے۔ اور اس سلسلے میں، دلیپ کمار کی اہلیہ سائرہ بانو کا عمر بھر احسان مند ہوں کیوں کہ انھوں نے اپنے شوہر دلیپ کمار سے مجھے ملنے دیا اور میں اج بھی وہ دن نہیں بھولتا، جس دن ہم دلیپ کمار سے ملنے پشاور سے ممبئی پہنچے تھے اور اس دن ان کی طبیعت بھی نا ساز تھی اور وہ اس وقت سو رہے تھے، لیکن سائرہ بانو نے انھیں ہمارے لیے نیند سے جگا دیا تھا۔ سائرہ بانو سے رابطے میں رہنے کی وجہ سے دلیپ کمار کے بہت سارے مداحوں نے سائرہ بانو سے سفارش کرنے کا کہا لیکن میں نے کبھی کسی کو اتنا سنجیدہ نہیں لیا؛ ہاں! البتہ اپنے دوست ورنیت کے لیے میں نے ضرور سائرہ بانو سے سفارش کی تھی۔
ورنیت اور میں، ہم دونوں دلیپ کمار صاحب کے نام سے فیس بک پر دلیپ کمار کے سب سے بڑے فین پیج کے ایڈمن ہیں۔ جون 2014 میں جب میں دلیپ کمار سے ملنے کے لیے دہلی سے ٹرین میں بیٹھ کر ممبئی جا رہا تھا، تب ورنیت بھوپال میں میرے پیغام کا انتظار کر رہا تھا کہ کب تم کہو گے اور میں بھوپال سے ٹرین میں بیٹھ کر ممبئی کے لیے نکل پڑوں۔ چوں کہ تب میرا خود دلیپ کمار سے ملنا کنفرم نہیں تھا اس لیے ورنیت کو ممبئی پہنچنے کا نہیں کہہ سکا۔
میرے انڈیا جانے سے چند ماہ پہلے بھی ورنیت ایک بار ممبئی جا چکا تھا لیکن انھیں دلیپ کمار کے گھر پر مامور سکیورٹی گارڈز نے چلتا کر دیا تھا اور تب میری پہنچ بھی سائرہ بانو تک نہیں تھی؛ اس لیے میں نے ورنیت کو یہ کہہ کر واپس بھوپال لوٹ جانے کا کہا تھا، کہ آیندہ جب جاؤ گے تو ضرور مل پاو گے۔ دلیپ کمار سے میری ملاقات کے چند ماہ بعد جب اگلی بار ورنیت ممبئی چلا گیا، تو اس بے چارے کے پاس کیمرے والا موبائل بھی نہیں تھا جس سے وہ اپنے محبوب اداکار کے ساتھ تصویر بناتا۔ اس نے اپنا کیمرے والا موبائل بہن کو شادی میں گفٹ کیا تھا اور وہ بھوپال سے ممبئی ایک سادے سے موبائل کے ساتھ پہنچا تھا۔ اس کے پاس کھانے کے پیسے بھی نہیں تھے ہاسٹل میں وہ ایک وقت کی روٹی کھاتا تھا اور ایک وقت کی نہیں، تا کہ وہ پیسے جمع کر کے دلیپ کمار سے ملنے کے لیے ممبئی جائے۔ اس نے اس بار بھی گھر میں بھی نہیں بتایا تھا کہ میں دلیپ کمار سے ملنے ممبئی چلا گیا ہوں۔
میں نے جب ورنیت کی دیوانگی کے بارے میں سائرہ بانو کو بتایا تو انھوں نے متاثر ہو کر گرین سگنل دے دیا اور یوں ورنیت بھوپال سے ٹرین میں بیٹھ کر ممبئی روانہ ہو گیا لیکن بد قسمتی سے ان دنوں اچانک دلیپ کمار کی طبیعت بگڑ گئی۔ ڈاکٹر ہر وقت گھر پر ان کی نگرانی کرنے لگے ایسے میں چار دن گزر گئے لیکن دلیپ کمار کی خراب صحت کی وجہ سے سائرہ بانو نے مزید کچھ دن انتظار کرنے کا کہا، لیکن چار دن گزرنے کے بعد ورنیت نے اپنی بے بسی ظاہر کرتے ہوئے کہا۔ صفی بھیا میرے پاس مزید پیسے نہیں ہیں، کل رات بھی میں نے سرکے کے ساتھ روٹی کھائی تھی اور یہاں رات کو فٹ پاتھ پر بنے ایک چھپر ہوٹل میں پچاس روپے کے عوض ٹھیرا ہوں۔ بس تم ایک آخری درخواست دائر کر دو، باقی آگے میری قسمت۔
بہرحال میں نے ایک بار پھر ہمت کر کے سائرہ بانو کو میسیج کیا کہ ورنیت کے پاس اور پیسے نہیں ہیں وہ اب وہ مزید ممبئی میں نہیں رک سکتا۔ اگر وہ کام یاب لوٹ جائے تو ہمیشہ کے لیے خود کو خوش نصیب سمجھے گا۔ سائرہ بانو نے ترس کھاتے ہوئے جواب میں کہا کہ میں آج شام خود اسے بلاتی ہوں۔ اور اسی شام سائرہ بانو نے ورنیت کو کال کر کے اپنے گھر بلا لیا لیکن میں نے ورنیت کو یہ کہہ کر جانے سے منع کر دیا، کہ جب تک تیرے پاس کیمرا نہیں ہو گا، تو منہ اٹھا کر نہیں جائے گا۔ بھلے کسی سے بھیک میں کیمرا مانگ لو، ورنہ تیری ملاقات کا کیا فائدہ!؟
آگے سے ورنیت نے معصومیت سے کہا، خیر ہے صفی بھائی میں صرف صاحب کا درشن کرلوں گا، لیکن میں کسی صورت نہیں مانا۔ میں نے فیس بک پر ممبئی کے دوستوں کو ٹیگ کیا کہ اگر کوئی کیمرا دے سکتا ہے، تو میرا یار دلیپ کمار سے ملنے جا رہا ہے، لیکن وہ پوسٹ دیکھ کر ممبئی کے دوستوں میں سے ہر ایک نے ناجائز مطالبہ کر دیا کہ کیمرا تو مل سکتا ہے لیکن ایک شرط پر کہ ہم بھی ساتھ جائیں گے۔ یہ سن کر میں نے ہر ایک سے کہا، ’’پھر تسی رہنے دو‘‘۔
ایسے میں مجبوراً مجھے سائرہ بانو ہی کو کہنا پڑا کہ آپ اپنے موبائل سے ورنیت کی تصویر دلیپ کمار صاحب کے ساتھ بنانا اور پھر مجھے واٹس ایپ کر دینا، کیوں کہ اس کے پاس کیمرے والا موبائل نہیں ہے سائرہ بانو نے مجھے بے فکر رہنے کا کہا اور یوں ورنیت شام کو پالی ہل باندرہ میں واقع دلیپ کمار کے گھر پہنچا۔ اسے مہمان خانے میں کولڈ ڈرنک پیش کی گئی پھر اسے دلیپ کمار سے ملاقات کے لیے لے جایا گیا۔ میں نے اسے کہا تھا دلیپ کمار کا ہاتھ ضرور چومنا، کیوں کہ میں نے بھی ان کا ہاتھ چوما تھا۔ ورنیت نے کہا سائرہ جی مائنڈ کرجائیں گی۔ میں نے کہا نہیں مائنڈ کیوں کریں گی، میں نے جب دلیپ صاحب کو ہاتھ پر چوما تھا، تب سائرہ بانو جی نے How Sweet کہا تھا۔
خیر یوں میں نے ورنیت کو منا لیا کہ وہ سائرہ بانو سے اجازت لینے کے بعد دلیپ کمار کا ہاتھ چومے گا۔ تب سائرہ بانو نے اپنے موبائل سے ان کی تصویریں اتاری ورنیت نے اپنے محبوب اداکار کے ہاتھ کو چوما اور اتنے میں چائے آ گئی۔ سائرہ بانو نے اسے کہا آج کی چائے ہمارے ساتھ پینی ہے۔ یوں اس دیوانے کی دلیپ کمار سے ملاقات ہو گئی، ورنہ مجھے عمر بھر افسوس رہتا کہ کاش ورنیت کی بھی میری طرح ملاقات ہوئی ہوتی، کیوں کہ ورنیت کی وجہ سے آج انڈیا پاکستان اور دنیا بھر میں پھیلے ہوئے دلیپ کمار کے عاشقان ایک بڑے فین پیج پر موجود ہیں، جہاں روز دلیپ کمار کے ہزاروں مداحوں کو اپنے محبوب اداکار کی نایاب تصاویر دیکھنے کو ملتی ہیں۔ پہلے میں اس پیج پر کچھ زیادہ ایکٹیو رہتا تھا لیکن آج کل سست پڑ گیا ہوں۔ البتہ ورنیت پہلے کی طرح من سے دلیپ کمار صاحب کے نام سے موجود فیس بک پیج کو وقت دیتا ہے۔
جب کسی کو سچے دل سے چاہا جائے تو پھر جادو ہوتا ہے، خود بخود راستے کھلتے جاتے ہیں۔ ایسا ہی جنون کبھی میرا بھی تھا۔ کبھی میں بھی قصہ خوانی بازار میں واقع دلیپ کمار کے گھر جاتا اور وہاں دروازے پر لکھتا تھا، ’’آئی لو یو، دلیپ کمار‘‘، اور تب میں یہ سوچتا تھا کہ چلو کبھی تو وہ پھر پشاور آئیں گے اور تب یہ دیکھ پائیں گے تو انھیں کتنی خوشی ہو گی، لیکن اگلے ہی لمحے سوچتا تھا کہ اب تو وہ خاصے ضعیف ہو چکے ہیں۔ مجھے ان سے ملنے کے لیے خود ممبئی جانا پڑے گا۔ اور پھر جنون کی ایک تیز لہر نے مجھے ممبئی پہنچا دیا۔ بہرحال میں اپنی داستان پھر کبھی سناؤں گا۔
فیس بک پر ہمارا بنایا گیا دلیپ کمار کے فین پیج کا لنک۔

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).