سیکس سے نا آشنا پاکستانی مرد


حیران کن طور پر ہمارے معاشرے میں اچھے خاصی تعداد ایسے احمقوں کی ہے جو سمجھتے ہیں کہ خواتین سیکس انجوائے نہیں کرتیں، یا پھر سیکس ہے ہی مردوں کے لیے۔ یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ عورت سیکس اپنی مرضی اور خوشی سے نہیں کرتی نہ ہی اس میں ایسی خواہشات جنم لیتی ہیں۔ شادی کے بغیر تو ہرگز نہیں! وہ تو بس مرد اس کو اپنے مقصد کے لیے استعمال کرتا ہے۔ ان کو یہ نہیں معلوم خواتین مردوں سے زیادہ سیکس کی دلدادہ ہو سکتی ہیں۔

”ہائے وہ دیکھو بے چاری سیدھی سادھی لڑکی کو لڑکے نے اپنی باتوں کے ذریعے پھنسالیا، اب وہ بے چاری معصوم اس لڑکے کی باتوں میں آکر نہ صرف صبح شام اس سے فون پر باتیں کررہی ہے بلکہ ملنے کو بھی تڑپ رہی ہے۔ ہائے ظالم مرد کیسے عورت کو استعمال کررہا ہے۔ اس لڑکی کی ابھی عمر ہی کیا تھی۔ وہ تو اتنی سیدھی ہے کہ نوالہ بھی منہ کے بجائے ناک میں ڈال لیتی ہے۔ “

اس قسم کے مردوں کو اپنے بارے کچھ علم ہوتا ہے اور نہ خواتین بارے۔ خود تو کوئی عورت ان کو لفٹ کراتی نہیں۔ اگر کرا بھی دے تو کمال بے وقوفی سے یا یہ لوگ اسے بہن بنا لیتے ہیں یا پھر دوست۔ اب ان کی بہنیں یا دوستیں جب ان سے اپنے عاشقوں کی چغلیاں کرتی ہیں تو بیٹھ جاتے ہیں مضمون لکھنے۔ ان ہی لوگوں میں چند افراد ایسے بھی ہیں جو عورت کے جنسی عمل سے لطف اندوز ہونے، بلکہ کھل کر سانس لینے سے بھی خائف رہتے ہیں۔ جو لڑکی ذرا سی لڑکوں میں یا یہاں وہاں مقبول ہوئی نہیں وہ ان کے لیے رنڈی بن جاتی ہے۔ بنے بھی کیوں نہ انگور کھٹے جو ہوتے ہیں۔

ایسے ہی مرد آپ کو لڑکی سیٹ ہوگئی جیسی اصطلاحات پر واویلا کرتے دکھائی دیں گے۔ ان کے خیال میں لڑکے تو سیٹ ہوتے ہی نہیں۔ یعنی خواتین تو مردوں پر ڈورے ڈالتی ہی نہیں۔ حضور! اگر مرد خوبصورت اور رئیس دونوں ہے تو اکثر اس کے لیے بہنوں میں بھی جھگڑا ہوجایا کرتا ہے۔ ایک دوسرے کے بوائے فرینڈز پر ڈورے ڈالنا تو اکثر عام سی بات ہوا کرتی ہے۔ عورت کسی بھی مرد سے دوستی بہت سوچ سمجھ کرکرتی ہے، حسین ہے یا نہیں؟ رئیس ہے یا نہیں؟ میرا خرچ اٹھا سکے گا یا نہیں؟ افیئر چل جائے تو کتنا چلے گا؟ جان چھڑانے پر پیچھا چھوڑ جائے گا یا نہیں۔ ان سب کا پہلے دن سے ہی اندازہ لگا لیا جاتا ہے۔ کھلاڑی صرف مرد ہی نہیں ہوتے۔ خواتین بھی ہوا کرتی ہیں۔ جس طرح مرد ایک وقت میں کئی خواتین سے دل لگا رہے ہوتے ہیں، بالکل اس ہی طرح اکثر خواتین بھی کئی مردوں کو مجنوں بنا رہی ہوتی ہیں۔ یہاں نہ مرد معصوم ہوتا ہے اور نہ ہی عورت۔ ہوتا ہے تو دونوں کا مفاد۔ اچھا وقت گزارنے کا لطف اندوز ہونے کا مفاد۔

اکثر درسگاہوں میں دوام پانے والے معاشقے ادھورے کیوں رہ جاتے ہیں؟ کیونکہ جناب جیسے ہی پڑھائی ختم ہوتی ہے۔ مزے بھی ختم ہوجاتے ہیں۔ عاشق زیادہ پیسے نہیں کماتا۔ کیونکہ اس نے عملی زندگی میں قدم ابھی رکھا ہی ہوتا ہے۔ یوں لڑکیاں کسی دوسرے مرغے کو پھنسا کر اس سے شادی کرلیتی ہیں۔ اب ظاہر ہے پانچوں انگلیاں ایکی برابر نہیں ہوتیں اور اچھے برے لوگوں کی گنجائش ہر جگہ موجود ہوتی ہے۔ اگر کہیں لڑکیاں دھوکا کھا کر روتی نظر آتی ہیں تو اکثر لڑکے بھی آں سو بہاتے دکھائی دیتے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ مرد اپنی سہیلیوں کے قصے اور تصاویر وغیرہ سرعام محفلوں میں بانٹتے پائے جاتے ہیں۔ بندہ ان سے پوچھے کیا یہی الٹا کام لڑکیاں نہیں کررہی ہوتیں؟ کب پہلی ملاقات ہوئی؟ کہاں ہوئی؟ پہلی کس کب اور کیسے ہوئی؟ کیا مزے لے لے کر یہ سب لڑکیاں بھی اپنی سہیلوں کے ساتھ شیئر نہیں کرتیں؟

جناب لڑکی نے لڑکے کے ساتھ دوستی کی ہے، اب اس سے ملاقاتیں بھی کرنے لگی ہے، کھانے کا بل، فون کا کارڈ، اور مہنگے تحفے بھی اکثر لڑکے سے لینے لگی ہے تو آپ ہی بتائیں یہاں احمق کون ہے؟
لڑکا اور لڑکی یہ دونوں تو اپنی زندگی سے لطف اندوز ہورہے ہیں، احمق وہ ہیں جو ان معاملات پر یک طرفہ واویلا کررہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).