ڈونلڈ ٹرمپ کی عراق میں امریکی فوجیوں سے ملاقات: ’فوجیں واپس بلانے کا کوئی ارادہ نہیں‘


ٹرمپ

صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ کا عراق سے فوجیں واپس بلانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے

وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ کرسمس کے موقع پر عراق کا دورہ کیا ہے جہاں انھوں نے امریکی فوجیوں سے ملاقات کی ہے۔

وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ انھوں نے فوجیوں کا ’ان کی سروس، ان کی کامیابی اور ان کی قربانیوں کے لیے شکریہ ادا کرنے اور انھیں کرسمس کی مبارک باد دینے‘ کے لیے ’کرسمس کی رات گئے‘ سفر کیا۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ کا عراق سے فوجیں واپس بلانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

خیال رہے کہ چند روز قبل ہی امریکی سیکریٹری دفاع جم میٹس نے علاقائی سٹریٹیجی پر اختلافات پر استعفی دے دیا تھا۔

صدر ٹرمپ اور ان کی اہلیہ نے صوبہ انبار میں واقع الاسد ایئر بیس کا دورہ کیا جہاں انھوں نے اس فوجی اڈے کے ریستوران میں فوجی اہلکاروں نے ملاقات کی۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ‘ہم شام میں کچھ کرنا چاہتے ہیں’ تو امریکہ عراق کو اگلے محاذ کے طور پر استعمال کر سکتا ہے۔

اس موقع پر انھوں نے شام سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ‘بہت سارے لوگ اب میری طرح سوچ رہے ہیں۔’

ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے شام سے امریکہ فوجیں واپس بلانے کا اعلان کیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32551 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp