چوہدری نثار اور شیخ رشید کی فوج پر تنقید


کئی دنوں سے غائب چوہدری نثار منظر عام پر آئے اور بتایا کہ موصوف حلقے کے عوام کی خدمت میں مصروف ہیں، ساتھ ہی ساتھ عوام کو یقین بھی دلا رہے ہیں کہ ووٹ انہیں ہی دیا گیا تھا تاہم انتخاب کوئی اور جیت گیا ہے۔ اس بیان پر غور کیا جائے تو ان کے مطابق انتخابات میں دھاندلی ہوئی۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ دھاندلی کس نے کی؟ مسلم لیگ ن کو شکست ہوگئی تو ظاہر ہے ہارنے کے لیے دھاندلی کی نہیں جاتی۔ نثار بھی ہار گئے۔ جیت ہوئی تو تحریک انصاف کی۔

اب تحریک انصاف کے کارکن ناچ گانا تو اچھا کرسکتے ہیں مگر دھاندلی؟ یہ ان کے بس کی بات نہیں! تو پھر کی کس نے؟ اگلے ہی بیان میں چوہدری صاحب فرماتے ہیں اگر میاں صاحب میری بات مان لیتے اداروں پر تنقید نہ کرتے، لڑائی جھگڑا نہ کرتے تو آج مسلم لیگ ن کی حکومت ہوتی۔ اور نواز شریف کو یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔

کیا وہ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ اگر نواز شریف فوج کے سامنے سرنگوں کرلیتے تو ان کی جماعت کو انتخابات میں شکست کا سامنا نہ کرنا پڑتا؟ اور نواز شریف کی نا اہلی کے باوجود کسی اور کے لیے وزارت عظمیٰ کا راستہ صاف کردیا جاتا؟ کیا اداروں نے نواز شریف کے خلاف دھاندلی کی اور اگر نواز شریف سر جھکا لیتے تو نواز شریف کے حق میں دھاندلی ہوتی؟

ایک پر لطف بیان یہ بھی سننے میں آیا کہ میاں نواز شریف اور مریم نواز فوج اور عدلیہ پر تنقید کرنے کے باعث یہاں تک پہنچ گئے ہیں۔ کیا نثار صاحب یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ جو بھی سیاستدان آزاد فیصلے کرنے کی کوشش کرے گا۔ یا فوج پر تنقید کرے گا۔ تو اس کو نواز شریف کی طرح عبرت کا نشان بنادیا جائے گا؟ کیا نواز شریف کے خلاف مقدمات اس لیے بنے اور ان کے خلاف فیصلے اس لیے آئے کہ انہوں نے فوج پر تنقید کی تھی؟ کیا پاکستان کی فوج اعلیٰ ترین عدلیہ پر اثرانداز ہوتی ہے؟ کیا عدلیہ ملک کے طاقتور ترین اداروں کے حکم پر چل رہی ہے؟ چوہدری نثار کے بیان کو اگر درست تسلیم کیا جائے تو یہ تنقید نواز شریف پر ہی نہیں۔ ملک کی فوج اور اعلیٰ ترین عدلیہ پر بھی ہے۔

جو تصویر چوہدری نثار نے دکھانے کی کوشش کی اس کے دو سے زائد رخ ہیں۔ ایک تو یہ کہ ملک کے وزیر اعظم نے اپنے ماتحت ادارے کو سجدہ کرنے سے انکار کردیا لہذا اقتدار سے نکال دیے گئے۔ دوسرا یہ رخ اس سے بھی زیادہ خوفناک ہے۔ یعنی فوج نے منتخب وزیراعظم کو نہ صرف گھر بھیجنے بلکہ بعد ازاں جیل تک پہنچانے کا بھی انتظام کیا۔ اور تیسرا رخ یہ کہ عدلیہ بھی اس کھیل میں پیش پیش رہی۔

اس ہی طرح شیخ رشید نے نوید سنائی ہے کہ شہباز شریف نے دم کروالیا ہے۔ یعنی کہ پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ ملک کے دو اداروں فوج یا پھر عدلیہ سے ساز باز کررہے ہیں یا کر چکے ہیں۔ شیخ صاحب اکثر اس طرح کے بیانات دیتے رہتے ہیں۔ جس کے دوسرے رخ کو سمجھا جائے تو تنقید عدلیہ اور فوج پر ہو رہی ہوتی ہے۔ لطف کی بات تو یہ ہے کہ چوہدری نثار کے بیان کی تردید آتی ہے اور نہ ہی شیخ رشید کے بیان کی۔ کل ملا کر کہانی یہ ہے کہ اپنے ہی گراتے ہیں نشیمن پر بجلیاں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).