میرے اسلام آباد کا سحر


گلزار صاحب دینہ کے لیے لکھیں یا نور جہاں جی قصور کے لیے گائیں، عام ہو یا خاص اپنا شہر کوئی بھلا نہیں سکتا۔ وہ شہر جہاں پلے بڑھے، وہ گلیاں جہاں بچپن کھیلا، اور وہ راستے جن پہ چل کے نئی منزلیں حاصل کی ہوں کوئی چاہے ان سے کتنا ہی دور ہو جائے ان کو اپنے دل سے دور نہیں کرسکتا۔ دل کے کسی کونے میں کہیں نہ کہیں ایک خوبصورت یاد کی صورت ان سب کو چھپائے رکھتا ہے۔ وہ لوگ جو اپنی تمام عمر اپنے ہی شہر میں بسر کر دیتے ہیں ان کے احساسات شاید کچھ مختلف ہوں، مگر اپنے آبائی شہر کو چھوڑ کے کہیں اور بس جانے والے ہمیشہ اسے یاد کرتے ہیں۔

جیسے کہ میں نہیں بھولی اپنا خوبصورت شہر اسلام آباد۔ دنیا کے خوبصورت ترین دارالحکومتوں میں سے ایک۔ اسلام آباد کا اپنا ہی ایک رنگ روپ ہے، ایک اپنا ہی انداز ہے۔ بہت خوبصورت بہت مکمل۔ سہولتوں سے آراستہ، تفریح سے بھرپور، اور قدرتی حسن سے مالامال۔ وہاں بہار بھی کھل کے آتی ہے اور بارش بھی کچھ زیادہ برستی ہے۔ فروری مارچ کے مہینوں میں پورا شہر پھولوں کی خوشبو سے مہک اٹھتا ہے، گھروں کے لان ہوں یا پبلک پارک ہر جگہ پھول ہی پھول دکھائی دیتے ہیں۔

اور دسمبر کا حسن بھی کچھ جدا سا ہے۔ جاڑوں کی راتیں، خزاں رسیدہ درخت اور ان کے پیچھے سے جھانکتا زرد چاند۔ ایسے میں لونگ ڈرائیو پہ نکل جائیں اور سرد موسم کا لطف دوبالا کرنے کے لئے چائے کافی سوپ یا آئس کریم ہر کہیں ملے گی۔ وہاں سڑکیں پرسکون ہیں، ٹریفک بے ہنگم نہیں، سڑکوں پر بے تحاشا شور نہیں۔ بڑے شہروں میں جیسے مصروف شاہراہوں پر گاڑیوں کا ہجوم ہوتا ہے ویسا رش نہیں ہے۔ فیس بک پر کچھ پیج اسلام آباد کے بارے میں ہیں جو باقاعدگی سے اس کی تصویریں اور ویڈیوز پوسٹ کرتے ہیں۔ ان میں سے اکثر تو ایسی حسین ہوتی ہیں کہ بس۔

اگست 2018 میں ایک ایسی ہی وڈیو دیکھی تھی، رم جھم بارش میں بھیگتی کالی سڑک جس کے دونوں اطراف درخت تھے اور کیا خوبصورت گانا تھا اس ویڈیو کے بیک گراؤنڈ میوزک میں ”جانے تیرے شہر کا کیا ارادہ ہے“، بس پھر کیا تھا آناً فانا پروگرام بنایا اور وہاں جا کر ہی دم لیا۔ قدرتی خوبصورتی کے علاوہ اس شہر کی ایک بہت پیاری بہت منفرد بات ہے یہاں ہر زبان اور ہر کلچر سے تعلق رکھنے والے لوگ رہتے ہیں، اور مزے کی بات تو یہ ہے کہ یہ لوگ اپنی زبان اور عادات و اطوار میں ایک دوسرے سے مختلف ہوکر بھی الگ نہیں لگتے بلکہ ایک خوبصورت سی آمیزش ہے۔

اور ان سب میں رچا بسا اسلام آباد کا اپنا ہی ایک کلچر ہے۔ دس سال ہو گئے ہیں مجھے یہ شہر چھوڑے ہوئے، لوگ کہتے ہیں کہ اسلام آباد پہلے جیسا نہیں رہا یہاں بہت کچھ بدل گیا ہے۔ مگر مجھے نہیں لگتا۔ مجھے تو آج بھی وہ اتنا ہی خوبصورت، اتنا ہی پرسکون اور اتنا ہی اپنا لگتا ہے۔ مجھے تو آج بھی وہ، میں جب بھی جاتی ہوں تو جیسے بانہیں پھیلا کے خوش آمدید کہتا ہے، شاید اس لئے کہ وہاں میری ماں رہتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).