کِم جونگ اُن کے بدلتے تیور: جوہری اسلحے کی تخفیف کے معاملے پر شمالی کوریا کی سمت تبدیل کرنے کی دھمکی


کِم جونگ ان

شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ ان نے کہا ہے کہ وہ جوہری اسلحے کی تخفیف کے اپنے عزم پر قائم ہیں تاہم انھوں نے متنبہ کیا کہ اگر امریکہ نے اس پر پابندیاں عائد کرنے کا سلسلہ جاری رکھا تو وہ اپنی سمت تبدیل کر لیں گے۔

کِم جونگ ان نے یہ بات نئے سال کے موقع پر اپنے سالانہ خطاب میں کہی۔

خیال رہے کہ کِم جونگ ان نے گذشتہ برس 13 جون کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے سنگا پور میں جوہری اسلحے کی تخفیف کے حوالے سے ملاقات کی تھی، تاہم اس کے ابھی تک کوئی خاص نتائج سامنے نہیں آئے ہیں۔

دونوں رہنماؤں کی یہ ملاقات شمالی کوریا کی جانب سے کیے جانے والے جوہری ہتھیاروں کے تجربات، جن کے بارے میں شمالی کوریا کا دعویٰ تھا کہ وہ امریکہ تک پہنچ سکتے ہیں، کے بعد پیدا ہونے والی تلخیوں کے تناظر میں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیے

’کم سے ایمانداری سے لگی لپٹی رکھے بغیر بات ہوئی‘

ٹرمپ کِم ملاقات: چین تیار بیٹھا ہے

’ٹرمپ کِم ملاقات ہاتھ ملانے سے زیادہ کچھ نہیں‘

’کِم جونگ کو امریکہ آنے کی دعوت دے سکتا ہوں‘

ٹرمپ، کِم جونگ ان

شمالی کوریا کے رہنما کا نئے سال کے موقع پر سالانہ خطاب ایک روایت ہے۔

اگرچہ کم جونگ ان کی تقریر مقامی سامعین کے لیے تھی اور گذشتہ برس کی طرح اس کا بنیادی نقطہ معیشت ہی تھا، لیکن ماہرین اسے پیانگ یانگ کے بین الاقوامی ایجنڈے کے طور پر بھی لے رہے ہیں۔

شمالی کوریا کے سرکاری ٹی وی پر منگل کی صبح نشر کی جانے والی تقریر میں کِم جونگ ان کا کہنا تھا: ’اگر امریکہ نے پوری دنیا کے سامنے کیا ہوا وعدہ پورا نہ کیا اور ہم پر پابندیوں اور دباؤ پر مصر رہا تو ہمارے پاس یہ اختیار ہے ک ہم اپنی حاکمیت اور مفادات کے تحفظ کے لیے اپنی سمت پر نظر ثانی کریں۔‘

جوہری ہتھیار

سیول میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار لورا بِکر کا کہنا ہے کہ کِم جونگ اُن کے خطاب کا مطلب یہ ہے کہ شمالی کوریا امریکہ کی جانب سے سنہ 2019 میں کیے جانے والے اقدام کا انتظار کر رہا ہے اور جب تک ایسا نہیں ہوتا، جوہری ہتھیاروں کے تجربات پر عائد وقفہ ختم ہو سکتا ہے۔

کِم جونگ ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا پہلے ہی جوہری ہتھیار نہ بنانے، استعمال کرنے یا پھیلانے کے وعدے پر قائم ہے اور اس نے اس پر عملدرآمد کے لیے ٹھوس اقدامات لیے ہیں۔

شمالی کوریا کے رہنما کا مزید کہنا تھا کہ وہ امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ کسی بھی وقت دوبارہ ملاقات کے لیے تیار ہیں۔

نیوز ویب سائٹ این کے نیوز کے اولیور ہوتھم نے بی بی سی کو بتایا ’شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ سے ایسے ہی خطاب کی امید کی جا رہی تھی۔‘

کِم جونگ ان اور مون جائے ان

دوسری جانب شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے جنوبی کوریا کے سربراہ مون جائے ان سے جوہری اسلحے کی تخفیف کے لیے اگلے برس ’باقاعدگی‘ سے ملاقات کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

جنوبی کوریا کے سربراہ مون جائے ان کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ نے سیول کو ایک نادر خط میں کہا ہے کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان امن اور جوہری اسلحے کی تخفیف کے حوالے سے پائے جانے والے مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں۔

کِم جونگ ان نے خط میں سنہ 2018 میں سیول کا دورہ نہ کرنے پر ’سخت تاسف‘ کا اظہار کیا۔

شمالی کوریا نے رہنما نے جنوبی کوریا کے رہنما مون جائے ان کے ستمبر میں پیانگ یاگ کے دورے کے بعد سیول کا دورہ کرنے کا وعدہ کیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32541 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp