سعودی عرب کی درخواست پر نیٹ فلکس نے حسن منہاج کا طنزیہ پروگرام ہٹا دیا


حسن منہاج

میڈیا سٹریمنگ کمپنی نیٹ فلکس نے سعودی عرب میں اپنی سٹریمنگ سروس سے طنز و مزاح پر مبنی پروگرام کی ایک قسط کو سعودی عرب کی درخواست پر ہٹا لیا ہے۔

واضح رہے کہ اس طنزیہ پروگرام میں سعودی حکمرانوں پر کڑی تنقید کی گئی تھی۔

انڈین نژاد امریکی کامیڈین حسن منہاج کے ’پیٹریئٹ ایکٹ‘ نامی پروگرام کی دوسری قسط کو سعودی عرب کی جانب سے دی گئی سرکاری درخواست کے بعد ہٹا دیا گیا۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ اس پروگرام نے سعودی عرب کے اینٹی سائیبر کرائم قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔

اس بارے میں مزید پڑھیے

کیا کامیڈی کی سرحدیں پھیل رہی ہیں؟

نیٹ فلیکس نے ہاؤس آف کارڈز کی پرڈکشن روک دی

کیا جمال خاشقجی کی ایپل واچ نے سب ریکارڈ کیا؟

جمال خاشقجی کی گمشدگی پر تحقیقات کا عالمی مطالبہ

نیٹ فلکس کا کہنا ہے کہ وہ فنکارانہ آزادی کی مکمل حمایت کرتا ہے، تاہم اسے مقامی قوانین کے مطابق یہ کام کرنا پڑا۔

نیٹ فلکس کے اس اقدام کے باوجود سعودی عرب میں لوگ اب بھی یو ٹیوب چینل پر پروگرام کی یہ قسط دیکھ سکتے ہیں۔

نیٹ فلکس سے ہٹائی جانے والے قسط میں حسن منہاج سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان پر جمال خاشقجی کے معاملے کے حوالے سے تنقید کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو گذشتہ برس ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل کر دیا گیا تھا۔

خاشقجی سعودی عرب کے شاہی خاندان کے ناقد تھے اور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے مضامین میں وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر تنقید کرتے رہتے تھے۔

جمال خاشقجی نے اپنے آخری کالم میں یمن میں سعودی عرب کی شمولیت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

حسن منہاج

حسن منہاج نے بھی اپنے پروگرام میں یمن میں سعودی عرب کی شمولیت کی تنقید کی تھی۔

برطانوی اخبار فائنینشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق نیٹ فلکس نے سعودی عرب کی کمیونیکیشنز اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کمیشن کی درخواست پر ’پیٹریئٹ ایکٹ‘ نامی پروگرام کی قسط کو ہٹانے کی تصدیق کی ہے۔

نیٹ فلکس کا کہنا ہے ’ہم دنیا بھر میں فنکارانہ آزادی کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور ہم نے سعودی عرب کی قانونی درخواست پر صرف اسی قسط کو ہٹایا ہے۔‘

https://twitter.com/KarenAttiah/status/1080115463269597185

دوسری جانب واشنگٹن پوسٹ میں صحافی جمال خاشقجی کے مدیر کیرن عطیہ نے اپنی ٹویٹ میں اس فیصلے کو ’خطرناک‘ قرار دیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32498 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp