اوکاڑہ ملٹری فارمز تنازع: ’پاک فوج نے تسلیم کر لیا کہ زمین پنجاب حکومت کی ملکیت ہے‘


فارم

اب تک اس تنازعے کے نتیجے میں 1900 لوگوں کے خلاف مختلف نوعیت کے مقدمات درج ہو چکے ہیں

نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس کے چیئرمین جسٹس (ریٹائرڈ) نواز علی چوہان نے دعوی کیا ہے کہ کئی سالوں سے جاری اوکاڑہ ملٹری فارمز کی ملکیت کے تنازع میں پہلی دفعہ پاک فوج نے تسلیم کیا ہے کہ اوکاڑہ ملٹری فارم ان کی ملکیت ہے اور نہ ہی وہ اس کی ملکیت کی دعوے دار ہے، بلکہ اس کی اصل مالک پنجاب حکومت ہے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے این سی ایچ آر کے چئیرمین نے بتایا کہ بہت جلد اوکاڑہ مزارعین اور فوج کے درمیان کوئی مثبت معاہدہ طے پا جائے گا اور کہا کہ فوج کا یہ بھی ماننا تھا کہ ان کا اس زمین کو حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

فوج کی جانب سے اس اعتراف کے ساتھ ایک بار پھر کہا جا رہا ہے کہ اوکاڑہ فارمز کے مزارعین اور فوج کے درمیان شاید کوئی معاہدہ طے پا جائے۔

’ابھی تک کچھ طے نہیں ہوا لیکن ہم اُس طرف گامزن ہیں۔ 31 دسمبر 2018 کو ہونے والی سماعت میں یہ بات سامنے رکھی گئی تھی کہ مزارعین کو تنگ نہیں کیا جائیگا، ان کے خلاف فوجداری کے 80 مقدمات واپس لے لیے جائیں گے۔ساتھ پاک فوج نے بھی واضح کردیا ہے کہ ان کو ملٹری فارمز کی ملکیت نہیں چاہئیے کیونکہ زمین دراصل پنجاب حکومت کی ہے۔ ساتھ ہی یہ بات بھی سامنے رکھی گئی کہ بٹائی ملٹری فارمز انتظامیہ کو نہیں دی جائے گی جو اس کا مالک ہے اس سے بات کی جاسکتی ہے۔‘

ساتھ ہی انھوں نے بتایا کہ مختلف تجاویز پر بات ہوچکی ہے اور اب مزارعین کی جانب سے جواب 17 جنوری کواسلام آباد میں سماعت کے دوران دیا جائے گا کہ آیا وہ ان تجاویزات کو تسلیم کرتے ہیں یا نہیں۔

اس سماعت میں عوامی ورکرز پارٹی کے رہنما، پنجاب حکومت کے افسران اور پاک فوج کا ایک نمائندہ موجود تھا۔

‘فوج کے پاس صرف زمین کا کنٹرول ہے’

فوج کی طرف سے موجود ترجمان نے 31 دسمبر کو اسلام آباد میں نیشنل کمیشن آف ہیومن رایٹس میں اوکاڑہ ملٹری فارمز کے حوالے سے ہونے والی ایک سماعت میں بتایا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ فوج اوکاڑہ ملٹری فارمز کی ملکیت چاہتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ‘فوج کے پاس صرف زمین کا کنٹرول ہے۔’

پاکستان

ان زمینوں پر زیادہ تر گندم، مکئی اور چاولوں کی کاشت ہوتی ہے

ادھر عوامی ورکرز پارٹی کے جنرل سیکریٹری، فاروق طارق نے کہا کہ ہم نے بٹائی دینے پر رضامندی ظاہر نہیں کی ہے۔

‘اگر حکومت ہم سے بٹائی لینا چاہے تو اس پر ہم آنے والے ہفتوں میں اوکاڑہ، خانیوال اور سرگودھا میں میٹنگ کریں گے۔ اس میٹنگ میں ہم تجاویز تیار کریں گے کہ کیا کرنا ہے۔’

انھوں نے مزید بتایا کہ یہ بھی بات کی گئی ہے کے پچھلے 18 سال کی بٹائی معاف کی جائے گی لیکن اس کے بعد سے بٹائی دینی پڑے گی۔

یہ تاریخ میں دوسرا موقع ہے کہ اوکاڑہ مزارعین اور پاک فوج کے ترجمان آمنے سامنے بیٹھے ہیں۔

اس سے پہلے بھی فروری 2017 میں این ۔ سی ۔ ایچ ۔ آر میں اوکاڑہ انتظامیہ کی جانب سے جمع کرائی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاک فوج اور مزارعین کے درمیان تمام تجاویزات پر بات چیت کے بعد معاہدہ جلد طے پا جائیگا لیکن اس کے باوجود بہت سے کسان بٹائی دینے پر راضی نہیں ہوئے اور معاملہ جوں کا توں رہا۔

فارم

سنہ 2016 میں مزارعین اور عوامی ورکرز پارٹی کے کارکنان نے لاہور میں احتجاجی مظاہرہ کیا تھا

اوکاڑہ ملٹری فارمز کا تنازعہ کیا ہے؟

اوکاڑہ ملٹری فارمز 18000 ایکڑ کی زمین ہے جس میں سے 5000 ایکڑ فوج کے ہاتھ میں ہے جبکہ 13000 ایکڑ مزارعین کے پاس ہے۔

ان زمینوں پر زیادہ تر گندم، مکئی اور چاولوں کی کاشت ہوتی ہے۔ فوج کا پہلے مؤقف تھا کہ ریوینیو اتھارٹی کے مطابق زمین ان کی ہے جو برٹش راج کے بعد ان کے حصے میں آئی تھی اس لیے کسانوں کو اگائی ہوئی فصل کا کچھ حصہ بٹائی کے طور پر ان کو دینا ہوگا۔

دوسری جانب اوکاڑہ فارمز پر کاشت کرنے والے کسانوں کا کہنا ہے کہ یہ زمین ان کے آباؤ اجداد کی ہے۔ برٹش راج کے بعد زمینیں فوج کو چلی گئیں جس کے نتیجے میں کسان فوج کو کئی سالوں تک ان زمینوں پر اگنے والی کاشت کا حصہ دیتے رہے۔

سابق صدر پرویز مشرف کے دورِ حکومت میں کسانوں سے کہا گیا کہ یہ زمینیں ٹھیکے پر لے لیں۔ مزارعین نے اس پر اعتراض کیا کیونکہ ان کو لگا کہ ٹھیکا بھی بڑھا دیا جائے گا اور ایک وقت پر ٹھیکا کینسل کرکے ان سے ان کی زمینیں خالی کروادی جائیں گی۔

پاکستان

انجمن تحفظ مزارعین کے جنرل سیکرٹری مہر عبدالستار مہر عبدالستار

مالکی یا موت

سال 2000 میں انجمنِ مزارعینِ پنجاب نے مالکی یا موت کا نعرہ یہ کہہ کر بلند کیا کہ ان زمینوں پر مزارعین کا حقِ وراثت ہے اور پاکستان میں ٹھیکے پر کام کرنے والوں یا رہنے والوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

اس کے بعد سے آج تک ہونے والی جھڑپوں میں مزارعین کے مطابق ان کے 13 افراد ہلاک کر دیے گئے ہیں جبکہ عوامی ورکرز پارٹی کا کہنا ہے کہ مزارعین کی زیادہ تر قیادت قید میں ہے۔

اس سلسلے میں سب سے بڑا واقعہ سنہ 2014 میں پیش آیا تھا جب پاکستانی فوج ٹینکوں سمیت اوکاڑہ ملٹری فارمز میں داخل ہوئی اور طاقت کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں چک 15 کے نور محمد کمبوہ مارے گئے اور کئی گرفتاریاں کی گئیں۔

اے ڈبلیو پی کے فاروق طارق نے بتایا کہ اسی دوران عوامی ورکرز پارٹی کے کئی ارکان پکڑے گیے جن پر بھارتی ایجنٹ ہونے کا الزام لگایا گیا اور آج انجمن تحفظ مزارعین کے جنرل سیکرٹری مہر عبدالستار مہر عبدالستار پر غداری اور فوجداری کا مقدمہ دائر ہے اور وہ جیل میں قید ہیں۔

ساتھ ہی صحافیوں پر ملٹری فارمز پرخبر لکھنے کے نتیجے میں مقدمات درج کیے گیے جن میں سے ایک حسنین رضا نے 23 ماہ جیل کاٹی اور 2018 میں رہائی پائی۔

فارم

اوکاڑہ ملٹری فارمز پر خبریں لکھنے کے نتیجے میں صحافی حسنین رضا نے 23 ماہ جیل کاٹی اور 2018 میں رہائی پائی

اب تک اس تنازعےکے نتیجے میں 1900 لوگوں کے خلاف مختلف نوعیت کے مقدمات درج ہو چکے ہیں جن میں مردوں سمیت خواتین بھی گرفتار ہوئیں ہیں۔

اے ڈبلیو پی کے فاروق طارق نے مزید کہا کہ ‘جنرل مشرف کی آمریت کو چیلینج کرنے والی یہ پہلی عوامی تحریک تھی۔ یہ لوگ جلسے جلوس کرتے تھے، سڑکوں پر آتے تھے جو فوج، رینجرز اور پولیس کو نہیں پسند تھا۔ اس کے نتیجے میں انسانی حقوق کی کئی بار پامالی بھی کی گئی۔’

سنہ 2017 میں فوج اور ملٹری فارمز پر کام کرنے والے کسانوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا جس کے مطابق کسان پیسے دینے کے بجائے اپنی کاشت کا حصہ فوج کو دیں گے جس کے بدلے میں فوج ان کو ان کی زمینوں سے نہیں نکالے گی۔

سال 2017 کے اُس معاہدے پر 1250 دستخط ہونے تھے لیکن اب تک صرف 126 دستخط ہی ہوپائے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اب بھی کئی کسان اس معاہدے کے خلاف ہیں۔

اس کے بعد سے اب تک، فوج مزارعین سے 10 فیصد بٹائی لینے میں کامیاب ہوچکی ہے جبکہ 90 مزارعین اب بھی بٹائی دینے کے خلاف ہیں۔

فارم

اوکاڑہ پر اب تک زبانی جمع خرچ

سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اوکاڑہ کے کسانوں کو یقین دہانی کرائی تھی کہ ان کی زمین ان سے کوئی نہیں چھین سکے گا لیکن یہ وعدہ ایفا نہ ہو سکا۔

مزارعین وزیرِ اعظم عمران خان کی دھرنے کے دنوں میں دیے گئے بیانات بھی یاد کرتے ہیں۔ خاص طور سے 2013 کے عام انتخابات کے دوران دئیے گئے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ اوکاڑہ کے مزارعین کو حقِ ملکیت دیں گے۔

مزارعین کا ماننا ہے کہ ان زمینوں کو ان کے نام کرنا ہے اس معاملے کا بہتر حل ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32543 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp