کیا صدر ٹرمپ اور عمران خان کی جلد ملاقات ہو سکتی ہے؟
امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں کابینہ اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں امریکی صدر نے پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کی خواہش ظاہر کی اور کہا کہ وہ پاکستان کی نئی قیادت سے جلد ملاقات کرنے کے منتظر ہیں۔
صدر ٹرمپ نے بدھ کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پاکستان کو دی جانے والی امداد سے متعلق کہا کہ ‘میں نے 1.3 ارب ڈالر کی امداد بند کی مگر ان کا ہمارے ساتھ رویہ منصفانہ نہیں تھا ۔۔۔ یہ امداد ایسے ہی تھی جیسے پانی۔‘
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ ‘ہم پاکستان سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں مگر وہ دشمن کو اپنے گھر میں پناہ دیتے ہیں اور اُن کی پُشت پناہی بھی کرتے ہیں اور یہ سب ہم برداشت نہیں کر سکتے۔’
سینیئر تجزیہ کار معید یوسف نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو انتظار کرنا چاہیے اور صدر ٹرمپ کے اس بیان کو حتمی پالیسی بیان نہیں تصور کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ سے متعلق یہ روایت رہی ہے کہ وہ بیانات تو دے دیتے ہیں مگر ان میں سے بیشتر پر عمل پیرا نہیں ہوتے۔
معید یوسف نے کہا صدر ٹرمپ اور پاکستانی قیادت کے درمیان متوقع ملاقات کے بارے میں کہا کہ ‘ہم اس ملاقات کو بالکل خارج از امکان بھی نہیں کہہ سکتے۔’
انھوں نے صدر ٹرمپ کے اس بیان کو شمالی کوریا سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ شدید کشیدگی کے باوجود صدر ٹرمپ نے شمالی کوریا کے صدر کو مذاکرات کی دعوت دی جبکہ تمام امریکی نظام اس کی پیش گوئی کرنے سے قاصر رہا تھا۔
امریکہ اور پاکستان کے تعلقات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ اس کی مثال اس شادی شدہ جوڑے سے دی جا سکتی ہے جو اعتماد کے فقدان کے باعث ساتھ نہیں رہنا چاہتے مگر گھریلو حالات اور نظریۂ ضرورت کے تحت ایک دوسرے کے بغیر رہ بھی نہیں سکتے۔
پاک امریکہ تعلقات میں کشیدگی اس وقت عروج پر پہنچ گئی تھی جب گذشتہ سال کے آغاز پر صدر ٹرمپ نے ایک ٹویٹ کے ذریعے پاکستان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے اربوں کی امداد کے بدلے میں امریکہ کو جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا۔‘
Record needs to be put straight on Mr Trump's tirade against Pakistan: 1. No Pakistani was involved in 9/11 but Pak decided to participate in US War on Terror. 2. Pakistan suffered 75,000 casualties in this war & over $123 bn was lost to economy. US "aid" was a miniscule $20 bn.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) November 19, 2018
افغانستان میں امن کے قیام کے طریقہ کار پر متضاد موقف بھی پاک امریکہ تعلقات میں نوک جھوک کا باعث بنا رہا ہے۔ دونوں سربراہان نے ایک دوسرے کو ٹوئٹر پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
مگر حال ہی میں ہونے والے طالبان سے امن مذاکرات میں پیش رفت نے دونوں ممالک کے بیچ بڑھتی ہوئی خلیج کو تھوڑا کم کیا ہے۔
- ترکی کے ’پاور ہاؤس‘ استنبول میں میئر کی نشست صدر اردوغان کے لیے اتنی اہم کیوں ہے؟ - 28/03/2024
- مولی دی میگپائی: وہ پرندہ جس کی دوستی کتے سے کرائی گئی اور اب وہ جنگل جانے پر راضی نہیں - 28/03/2024
- ماسکو حملے میں ملوث ایک تاجک ملزم: ’سکیورٹی افسران نے انھیں اتنا مارا کہ وہ لینن کی موت کی ذمہ داری لینے کو تیار ہو سکتا ہے‘ - 28/03/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).