’والدین بچوں کے سکرین ٹائم کی وجہ سے زیادہ پریشان نہ ہوں‘


بچے، سکرین ٹائم

برطانوی ماہرین نے کہا ہے کہ والدین کو اس بات سے زیادہ پریشان نہیں ہونا چاہیے کہ بچے سکرین پر کتنا وقت صرف کرتے ہیں، کیونکہ اس کے نقصاندہ اثرات کے شواہد نہیں ملے۔

بچوں کے امراض کے ماہرین کی جانب سے جاری کردہ ان تازہ ترین ہدایات میں بچوں کے سکرین پر وقت گزارنے کی کوئی حد مقرر نہیں کی گئی، البتہ یہ مشورہ دیا گیا ہے کہ سونے سے ایک گھنٹہ قبل بچے سکرین سے دور رہیں تو بہتر ہے۔

لیکن ساتھ ہی ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ بہت ضروری ہے کہ سکرین کا استعمال ورزش، سونے اور گھر والوں کے ساتھ وقت گزارنے جیسی صحت مندانہ سرگرمیوں کا متبادل نہ بن جائے۔

اب بحث یہ ہے کہ کیا بچوں کے سکرین کے استعمال کے اوقات پر کوئی قدغن لگنی چاہیے یا نہیں۔ ماہرین نے حال ہی میں شائع ہونے والی تحقیقاتی رپورٹوں کا جائزہ لے کر یہ ہدایات مرتب کی ہیں۔

مزید پڑھیے

ننھے بچوں کا سکرین ٹائم محدود کرنے کی ہدایات

کیا آپ اپنے موبائل فون سے دوری برداشت کر سکتے ہیں؟

ٹچ سکرین کے ساتھ کھیلنے والے بچوں کی نیند میں کمی

رائل کالج برائے امراضِ اطفال نے 18 سال سے کم عمر بچوں کے لیے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ عام دعوؤں کے برعکس اس بات کے کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں کہ سکرین کا استعمال مضر صحت ہے۔

کالج کا کہنا ہے کہ بےشک سکرین کے زیادہ استعمال کا تعلق موٹاپے اور ذہنی دباؤ سے جڑتا ہے لیکن یہ واضح نہیں کہ آیہ وہ اس کی بنیادی وجہ ہے۔

کالج کا کہنا تھا کہ ایسے ٹھوس شواہد نہیں ملے جن سے سکرین کے استعمال کو کسی بھی عمر کے بچے کے لیے مضر صحت ثابت کیا جا سکے، اسی لیے سکرین کے استعمال کے اوقات مختص نہیں کیے گئے۔

بچے، سکرین ٹائم

اس کی بجائے کالج نے خاندانوں کے لیے سوالات کی ایک فہرست شائع کی ہے جس سے ان کو بچوں کے سکرین کے استعمال کے وقت کا تعین کرنے کا فیصلہ کرنے میں آسانی ہو:

●کیا آپ کے گھر میں سکرین استعمال کرنے کے اوقات قابو میں ہیں؟

●کیا آپ کے گھر والے جو کام کرنا چاہتے ہیں ان میں سکرین کا استعمال مداخلت تو نہیں کرتا۔

●کیا سکرین کا استعمال آپ کی نیند کو متاثر کرتا ہے؟

●کیا آپ سکرین استعمال کرنے کے دوران کم مضرِ صحت خوراک پر قابو رکھ سکتے ہیں؟

رائل کالج برائے امراض اطفال کے اہلکار برائے فروغِ صحت ڈاکٹر میکس ڈیوی نے کہا کہ موبائل فون، کمپیوٹر اور ٹیبلٹ دنیا کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کا عمدہ طریقہ ہیں مگر والدین کو کثرت سے یہ احساس دلایا جاتا تھا کہ یہ سب بالکل غلط ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہم اس بات کا کھوج لگانا چاہتے تھے کہ آیہ یہ بات درست ہے یا نہیں تاکہ آپ پریشان ہونا چھوڑ دیں۔ ‘تاہم اگر آپ پہلے ہی سے مشکلات کا شکار ہیں تو سکرین کا استعمال کرنے کے اوقات بھی مصیبت کا سبب بن جاتے ہیں۔’

کالج کے صدر ڈاکٹر رسل وائنر نے بی بی سی کو بتایا: ‘سکرینیں جدید زندگی کا لازمی حصہ ہیں اور یہ جن اب بوتل سے باہر آ چکا ہے جسے واپس بوتل میں بند کرنا ممکن نہیں ہے۔’

ہدایات میں یہ مشورہ دیا گیا ہے کہ بچوں کو سونے سے پہلے سکرین پر وقت نہیں گزارنا چاہیے کیونکہ اس سے نیند میں خلل پیدا ہو سکتا ہے۔

ان آلات کے استعمال سے دماغ زیادہ فعال ہو جاتا ہے اور سکرین سے نکلنے والی نیلی روشنی نیند کے ہارمون میلاٹونن کی پیداوار میں رکاوٹ ڈالتی ہے۔

تحقیق کے دوران مزید یہ دریافت ہوا کہ سکرین کے استعمال کا صحت پر اثر باقی عوامل سے کم ہے۔ ان عوامل میں نیند، ورزش، خوراک، سکول میں دوسرے بچوں کے رویے میں منفی اثرات اور غربت وغیرہ شامل ہیں۔

بچے، سکرین ٹائم

دوسری طرف یہ بھی پتہ لگا کہ سکرین کے استعمال سے صحت پر کوئی مثبت اثر بھی نہیں پڑتا۔

ان ہدایات میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ والدین سکرین کے اوقات کا تعین بچوں سے مشاورت سے کریں اور تفصیل سے اس کے اثرات پر بھی بات کی جائے۔

کم سن بچوں کے لیے سکرین کے استعمال کے اوقات ان کے والدین مختص کریں۔

کالج کے مطابق بچوں کے بڑے ہوتے ساتھ ان کو ایک مناسب طریقہ کار سے سکرین استعمال کرنے کے اوقات میں آزادی دی جائے۔

ڈاکٹر ڈیوی نے مزید کہا کہ ہر خاندان کو اپنے حالات کے مطابق ضوابط بنانے کی چھوٹ ہونی چاہیے۔

انھوں نے کہا: ‘ہم اس سے واقف ہیں والدین کو اس میں ہماری مدد چاہیے اس لیے ہم نے یہ ہدایات جاری کی ہیں۔ ہم یہ تجویز دیتے ہیں کہ عمر سے متعلق جائز حدود کا تعین کیا جائے جو تمام گھر کی مشاورت سے طے کیا جائے۔

والدین کے لیے تجاویز

●کھانے کے اوقات کے دوران سکرین کے استعمال سے چھٹکارا مل جاتا ہے۔

●اگر بچے کا سکرین کا وقت حد سے زیادہ معلوم ہو تو والدین کو مداخلت کرنی چاہیے۔

●والدین کو خود پر بھی نظر رکھنی چاہیے کہ کہیں وہ نادانستہ طور پر سکرین کا زیادہ استعمال تو نہیں کر رہے۔

●کم سن بچوں کو گھر کے افراد کے سماجی میل جول کی ضرورت پڑتی ہے اور سکرین کا استعمال اس کا نعم البدل نہیں ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32507 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp