امریکہ کی شام سے واپسی ’مشروط‘ ہے


شام

کہا جاتا ہے کہ شام میں 2000 امریکی فوجی ہیں لیکن یہ تعداد اس سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔

امریکہ میں قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا ہے کہ شام سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کا دارومدار چند شرائط کے پورا ہونے پر ہے۔ ان کا یہ بیان اس خیال کو تقویت دینا ہے کہ امریکہ شام سے اپنے فوجیوں کے انخلاء کا عمل سست کر رہا ہے۔

جان بولٹن نے، جو آجکل ترکی اور اسرائیل کے دورے پر ہیں، کہا کہ وہ ترکی سے شمالی شام میں کردوں کی حفاظت کی یقین دہانی چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ امریکہ یہ بھی چاہتا ہے کہ نام نہاد دولت اسلامیہ کی باقیات کو شکست دی جائے۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو شام سے اپنی فوج کے انخلاء کا اعلان کرنے کے بعد شدید ک تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

انہوں نے اس موضوع پر دسمبر میں اپنے پہلے اعلان میں کہا تھا کہ ’وہ سب واپس آ رہے ہیں اور فوراً واپس آ رہے ہیں‘۔ صدر ٹرمپ نے اس وقت یہ بھی کہا تھا کہ نام نہاد دولت اسلامیہ کو شکست دی جا چکی ہے۔

شام

سات سال قبل شام کے صدر بشار الاسد کے خلاف ہونے والے پرامن احتجاج نے جلد ہی کھلم کھلا خانہ جنگی کی شکل اختیار کر لی

امریکی حکام نے کہا کہ فوجیوں کو شام سے نکلنے کے لیے تیس دن دیے گئے تھے۔

امریکی اعلان ان کے اتحادیوں اور امریکی محکمہ دفاع کے حکام دونوں کے لیے حیرانکن تھا۔ اس کے فوراً بعد امریکی وزیر دفاع جم میٹس اور ایک اور اعلیٰ اہلکار بریٹ مکگرک اپنے عہدوں سے مستعفی ہو گئے تھے۔

سنیچر کو محکمہ دفاع کے چیف آف سٹاف کیون سوینی محکمہ دفاع کے مستعفی ہونے والے تیسرے اہم اہلکلار بن گئے تھے۔

دریں اثناء شام میں امریکی اتحادی کرد ترکی کی طرف سے پیش قدمی کے خدشے کے پیش نظر اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کرنے لگے تھے۔ ترکی کردوں کو دہشت گرد قرار دیتا ہے۔

صدر ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے اس وقت اپنے بیان سے پیچھے ہٹنے کا عندیہ دیا تھا جب انہوں نے کہا فوج آہستہ آہستہ نکالی جا رہی ہے اور اس دوران ان کی نام نہاد دولت اسلامیہ کی باقیات سے لڑائی بھی جا رہی ہے۔

شام میں امریکی موجودگی

کہا جاتا ہے کہ شام میں 2000 امریکی فوجی ہیں لیکن یہ تعداد اس سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔ امریکی فوج پہلی بار شام میں سن 2015 کی خزاں میں آئی تھی جب اس وقت کے امریکی صدر براک اوباما نے کرد جنگجوؤں کی تربیت کے لیے محدود تعداد میں خصوصی دستے بھیجے تھے۔

امریکہ نے یہ قدم مجبوراً اٹھایا تھا کیونکہ اس نام نہاد دولت اسلامیہ کے خلاف مختلف گروہوں کو تیار کرنے کی اس کی کوششیں ناکام ہو چکی تھیں۔

اس کے بعد شام میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہوتا رہا اور مکل کے شمال مشرقی حصے میں کئی فوجی اڈوں اور ایئر فیلڈ کا جال بچھ چکا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp