بلاول بھٹو زرداری اور مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم


بلاول

پاکستان کی سپریم کورٹ نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کرنے کا حکم دیا ہے۔

اسلام آباد میں بی بی سی کی نامہ نگار سحر بلوچ کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پیر کو جعلی اکاؤنٹس سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ اگر بلاول بھٹو زرداری کا تعلق اس مقدمے سے نہیں بنتا تو ان کا نام ای سی ایل میں کیوں شامل کیا گیا ہے؟

چیف جسٹس نے نیب کو تحقیقات دو ماہ کے اندر مکمل کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

خیال رہے کہ 2015 کے جعلی اکاؤنٹس اور فرضی لین دین کے مقدمے کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور ان کے کاروباری شراکت داروں سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں!

جعلی اکاؤنٹس: 172 نام ای سی ایل میں ڈالنے پر نظر ثانی

’ایک ہزار ارب روپے ادا کر دیں، تمام مقدمات ختم‘

سندھ میں حکومت نہیں وزیر اعلیٰ تبدیل کرنے کی کوشش

پیپلز پارٹی کے وکیلا فاروق ایچ نائیک اور لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ دونوں کمپنیوں میں جو بلاول بھٹو زرداری کا حصہ بتایا جا رہا ہے اس کے مطابق رقم کی ایک منتقلی اس وقت ہوئی جب بلاول کی عمر ایک سال تھی، اور دوسری اس وقت ہوئی جب وہ چھ سال کے تھے۔

فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور جے آئی ٹی کی رپورٹ جلد بازی میں تیار کی گئی اور کا کوئی جواز سمجھ نہیں آیا۔

اس پر جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ’ہم نے نیب کے تقدس کو محفوظ رکھنا ہے اور ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ نیب اس طرح کے کیسز نہ لے جن کی بنیاد حقائق پر نہیں ہے۔‘

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر بلاول بھٹو زرداری کا اس مقدمے سے کوئی تعلق نہیں بنتا تو نہ صرف ان کا نام ای سی ایل سے نکال دیا جائے بلکہ اس جے آئی ٹی سے بھی نکال دیا جائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ ایک اہم عہدے کے مالک ہیں اور اس عہدے کی ہمیں عزت محفوظ رکھنا ہے ورنہ بین الاقوامی طور پر ہماری بدنامی ہوگی کہ یہ کس قسم کا ملک ہے جو وزیراعلیٰ اور دیگر لوگوں کو عدالتوں میں گھسیٹ رہے ہیں۔

اس موقع پر چیف جسٹس مراد علی شاہ کا نام بھی ای سی ایل سے نکالنے کا حکم جاری کیا۔

رقم

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اگر نیب چاہتے تو وہ جے آئی ٹی کو رپورٹ کو اپنی تحقیقات کی بنیاد بنانے کے بجائے ایک اطلاعی رپورٹ کے طور پر پیش کر سکتی ہے۔

خیال رہے کہ جعلی بیک اکاونٹس کے ذریعے مبینہ طور پر اربوں روپے بیرون ملک بھیجنے کے معاملے پرسپریم کورٹ کے حکم پر بنائی گئی جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں اس مقدمے میں ملوث تمام افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی سفارش کی تھی۔

ان میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے علاوہ سابق صدر آصف علی زرداری، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت دیگر افراد کے نام شامل تھے۔ موجودہ حکومت نے محض جے آئی ٹی کی رپورٹ پر ان افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کردیے جبکہ اس ضمن میں ایک طریقہ کار موجود ہے کہ اگر کسی بھی ادارے کی طرف سے جن میں نیب یا عدالتوں کی طرف سے نام بھیجے گئے ہوں تو انہی ناموں کو ای سی ایل میں شامل کیا جاتا ہے۔

اس مقدمے میں جے آئی ٹی کو محض حقائق تک پہنچے کا مینڈیٹ دیا گیا تھا لیکن اس ٹیم کے سربراہ کی طرف سے حکومت کو خط لکھا گیا کہ اس مقدمے میں ملوث تمام افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کیے جائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp