یونٹی ٹاور


پنڈی کی ایک پہچان اس کے پارک ہیں۔ جن میں لیاقت باغ، ایوب پارک، ضیا الحق پارک، نواز شریف پارک اور شہباز شریف پارک قابلِ ذکر ہیں۔ لیکن جناح پارک اپنی اعلی پلاننگ، الرٹ انتظامیہ، فول پروف سیکورٹی سسٹم اور وسیع پارکنگ کے لیے خصوصی شہرت رکھتا ہے۔

یوں تو جناح پارکس کا سلسلہ کراچی سے بلتستان تک پھیلا ہوا ہے۔ لیکن پنڈی کا جناح پارک قومی یکجہتی کی علامت کے طور پر جانا جاتا ہے۔ آپ جیسے ہی پارک کی انٹرنس کی طرف بڑھتے ہیں، آپ کی نگاہیں قائدِ اعظم کے مجسمے کو چومتی ہوئی یونٹی ٹاورز سے جا ٹکراتی ہیں۔

پارک میں قدم رکھتے ہی ملک کی چار بڑی ثقافتی اکائیوں کی ٹوپیوں اور پگڑیوں کے کنوپی نما ماڈلز اور ان کے نیچے رنگا رنگ ثقافتی نشستیں آپ کا استقبال کرتی ہیں۔ اگر آپ ان نشستوں پر بیٹھیں تو سامنے روز گارڈن آپ کو اپنی طرف کھینچ لیتا ہے۔ اس دلکش گارڈن میں گھومتے ہوئے آپ کی نگاہ نفیس ظروف کے چار میگا ماڈلز سے جا ٹکراتی ہے۔ پاکستانی ثقافت کے یہ شاہکار آپ کو اپنی طرف کھینچتے اور آپ کا دل موہ لیتے ہیں۔

جناح پارک بار بار دیکھنے کی چیز ہے۔ لیڈیز اینڈ جینٹس فٹنس سنٹر، جوگنگ ٹریکس، لش گرین لانز، بوٹینیکل گارڈن، فاؤنٹینز، تراشیدہ باڑیں، وڈن بنچز آپ کی یادوں کے تہہ خانے سجا دیتے ہیں۔ قریبی فاطمہ جناح یونیورسٹی کی طالبات اپنی فرصت کے لمحات امر کرنے کے لیے یہاں کھنچی چلی آتی ہیں۔

یوں تو پارک میں ہر عمر کی تفریح طبع کا بندوبست ہے۔ لیکن بچوں کے لیے یہاں ایک دنیا آباد ہے۔ منی چڑیا گھر، جھولے، فن پلینٹ، موشن رائیڈ، سکیٹنگ ایریا، ٹینس کورٹ اور کرکٹ گراؤنڈ۔ کھانے پینے کے لیے پوائنٹس اور کارنرز سے لے کر میکڈانلڈز، سب وے، دیوا اور پاپا سیلیز تک کی فرنچائزز موجود ہیں۔

جناح پارک کی ایک اور انفرادیت فائیو سکرین سنی پیکس سینما ہے۔ جہاں حسبِ خواہش لالی وڈ، بالی وڈ اور ہالی وڈ کی فلم کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ ایک سکرین بچوں کے لیے مخصوص ہے۔ سنیپیکس میں زیادہ گہما گہمی اس وقت ہوتی ہے جب نئی فلمیں ریلیز ہوتی ہیں۔ مداح اپنے پسندیدہ اداکاروں اور اداکاراؤں کے ساتھ سلفیاں بناتے ہیں۔

پارک معذروں کے لیے قابلِ رسائی ہے اور وہیل چیئرز کی سہولت موجود ہے۔ سنگ سیاہ و سفید کی مرمریں روشیں شطرنج کی بساط کی طرح بچھی ہوئی ہیں۔ پیادے رات بارہ بجے تک ان پر چہل قدمی کرتے پھرتے ہیں۔

ویسے تو جناح پارک سدا بہار ہے لیکن موسمِ گل میں یہاں ہریالیوں، رنگوں اور خوشبوؤں کا میلہ لگا رہتا ہے۔ پتا پتا مسکراتا اور بوٹا بوٹا باتیں کرتا ہے۔

پارک کی راتیں دن سے زیادہ رنگین ہوتی ہیں۔ شام ہوتے ہی فوارے چل پڑتے ہیں۔ ان سے پھوٹتی روشنیوں کا سلسلہ سبز ہلالی پرچم تک چلا جاتا ہے۔ ایک دنیا درشن کے لیے آتی ہے۔ نشاط افزا ماحول کی جاذبیت آنے والوں کے قدم جکڑ لیتی ہے۔ یہ چہچہاتی شامیں اور مدہوش راتیں بھلائے نہیں بھولتیں۔

پارک میں سب سے بلند مگر خاموش اور ویران چار یونٹی ٹاورز ہیں۔ یہ ملک کے چار صوبوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ رات کو تو جیسے یہ سو جاتے ہیں۔ یونٹی ٹاورز کے اندھیرے پلیٹ فارم کے آگے میگا سائز کے سبز و سفید ہلالی پرچم کی جگمگاہٹ نظر کو پس منظر سے بے نیاز کر دیتی ہے۔ قریبی دیوار پر قومی یک جہتی کے بارے میں قائد کے فرامین لکھے ہوئے ہیں۔ اس کی بیسمنٹ میں ویرانی اور وحشت رقص کرتی ہے۔ کیوں کہ اس میں دو میگا سپر سٹور کھل کر بند ہو چکے ہیں۔

پلیٹ فارم سے ملحق برگد کا ایک پرانا پیڑ ہے۔ اس کی دل کش تراش نے اسے نئی اٹھان دے دی ہے۔ یہ پیڑ ماضی کی کئی پراسرار کہانیوں کا رازدان ہے۔ بارہ پندرہ سال پہلے تک یہاں قریب ہی ایک کوٹھڑی بھی تھی جس میں سرِ شام لالٹین روشن کر دی جاتی تھی۔

اب نہ وہ کال کوٹھڑی ہے نہ ہی یونٹی ٹاورز کے درمیان وہ کنواں جس میں چالیس سال پہلے ایک یونٹی ٹاور لٹکایا گیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).