چین کم جونگ اور ٹرمپ کی ایک اور ملاقات کا حامی


شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان اور چینی صدر شی جن پنگ

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان اور چینی صدر شی جن پنگ

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کے ملک کے امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات ’ڈیڈ لاک‘ کا شکار ہو چکے ہیں۔

انھوں نے یہ بات چین کے دورے کے دوران صدر شی جن پنگ سے ملاقات میں کہی۔

بیجنگ میں ہونے والی اس سربراہ ملاقات کے بعد چینی صدر نے دونوں ممالک پر کسی سمجھوتے پر پہنچنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جزیرہ نما کوریا کے پاس سیاسی تصفیے کا یہ نادر موقع ہے۔

سرکاری میڈیا کے مطابق چین کے اچانک دورہ ختم کر کے جاتے ہوئے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ممکنہ دوسری ملاقات پر چینی صدر کی حمایت حاصل کی ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ کے آخری ملاقات گذشتہ برس جون میں ہوئی تھی مگر جوہری تخفیف کا معاملہ تب سے رکا ہوا ہے۔

چینی خبر رساں ادارے ژنہوا کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ ’انھیں امید ہے کہ دونوں رہنما کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے’۔

چین شمالی کوریا کا اہم اتحادی اور تجارتی شراکت دار ہے۔

چینی صدر کا کہنا تھا کہ چین نے ’سربراہی ملاقاتوں اور مذاکرات کے ذریعے اپنے جائز تحفظات کو حل کرنے سمیت کسی نتیجے پر پہنچنے میں شمالی کوریا اور امریکہ کی مدد کی ہے‘۔

ژنہوا کے مطابق شی جن پنگ کا یہ بھی کہنا تھا کہ چین جزیرہ نما کوریا میں امن کے قیام اور جوہری تخفیف کے مقاصد کے حصول کے لیے ’مثبت اور تعمیری کردار‘ ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔

یہ بھی پڑھیے

شمالی کوریا کی جانب سے تازہ امریکی پابندیوں کی مذمت

جوہری اسلحے پر کِم جونگ اُن کے بدلتے تیور

امریکی اقدامات ’تشویش ناک‘ ہیں: شمالی کوریا

کم جونگ ان

کم جونگ ان کو چین لے کر آنیوالی خصوصی ٹرین

کم جونگ ان نے گذشتہ برس جنوبی کوریا کے صدر مون اور امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات سے پہلے چین کا دورہ کیا تھا، جو شمالی کوریا سے باہر ان کا پہلا سرکاری دورہ سمجھا جاتا ہے۔ تاہم کم جونگ حالیہ دورۂ چین پر ایک سال میں چوتھی بار آئے ہیں۔

تین روزہ دورے کے دوران شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اور ان کی اہلیہ ری سول جو کا استقبال چینی صدر شی جن پنگ اور ان کی اہلیہ نے کیا۔ شمالی کوریا کے رہنما کے لیے ضیافت اور آرٹ پرفارمنس کا بھی اہتمام کیا گیا اور انھوں نے چینی ادویات بنانے میں مہارت رکھنے والے کارخانے کا بھی دورہ کیا۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ کم جونگ کا یہ دورہ ان کی 35ویں سالگرہ کے موقع پر کیا گیا ہے۔

’جوہری تخفیف پر تحفظات

کم جونگ ان نے نئے سال کی تقریر کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ وہ جوہری تخفیف پر قائم ہیں لیکن اگر امریکی پابندیاں موجود رہیں تو وہ اپنا ارادہ تبدیل کر لیں گے۔

شمالی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی کے سی این اے کے مطابق چین نے شمالی کوریا کے موقف کی تائید کی ہے۔

چینی صدر نے کہا کہ شمالی کوریا کے تحفظات اور مطالبات جائز اور درست ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ شمالی کوریا کے جائز مفادات کو منصفانہ طور پر حل کیا جانا چاہیے۔

شمالی کوریا کے رہنما اور امریکی صدر کے درمیان گذشتہ برس جون میں ہونے والی پہلی اور تاریخی سنگاپور ملاقات کے بعد سے اب تک دونوں ممالک کے درمیان اس معاملے میں بہت کم پیش رفت ہوئی ہے۔

اس وقت دونوں ممالک نے جزیرہ نما کوریا سے جوہری تخفیف کے عہدنامے پر دستخط کیے تھے مگر اس کے نفاذ کے حوالے سے کچھ واضح نہیں کیا تھا۔

کم جونگ ان، ڈونلڈ ٹرمپ

شمالی کوریا کے رہنما اور امریکی صدر کے درمیان تاریخی ملاقات گذشتہ برس جون میں سنگاپور میں ہوئی

پیانگ یانگ چاہتا ہے کہ واشنگٹن اقوام متحدہ کی جانب سے اس کے جوہری اور میزائل پروگرام کی وجہ سے لگنے والی پابندیاں اٹھا لے۔ شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ اس نے اپنا جوہری تجرباتی پلانٹ اور اہم میزائل انجن تنصیبات کو ختم کر کے جوہری تخفیف کی طرف اقدام اٹھائے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp