نیازی صاحب! اب انتقام کا کھیل بند کرو


سندھی زبان کی ایک مشہور کہاوت ہے کہ ”کام خود سے نہ ہو اور لعنتیں بندھ ٹانگوں پر دے“ یہی کہاوت مجھے پی ٹی آئی کی حکومت پر اکثر یاد آتی ہے، جو خود کام کرنے کے بجائے اپنی ناکامی کا سارا ملبہ گذشتہ حکومتوں پر دی رہی ہے۔ حقیقت میں پی ٹی آئی والے دوسروں کو نصیحت اور خود میاں فضیحت کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

خیر سے نئے پاکستان کو بنے ساڑھے 5 ماہ ہوچکے ہیں اور ہمیں ابھی تک وفاقی حکومت کی کوئی خاطر خواہ کارکردگی نظر نہیں آئی، البتہ ترقی کرنے کے بجائے پاکستان کو پہر اندھیروں میں دھکیلا جا رہا ہے، پیٹرول کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، ڈالر دن بہ دن مہنگا ہوتا جا رہا ہے، اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے، غریب عوام کو ریلیف دینے کے بجائے ان سے ان کی چھت چھینی جا رہی ہے جبکہ سردیوں میں بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ گھٹنے کے بجائے مزید بڑھا دیا گیا ہے، گیس کی لوڈشیڈنگ نے عوام کا جینا دو بھر کر دیا ہے، سی این جی کی قیمتوں میں یک دم اضافہ کرکے غریب کی روزی روٹی پر لات رکھ دی گئی ہے اور پھر بھی یہ سی این جی ہے کہ میسر نہیں، مذکورہ کارنامے سرانجام دینے کے باوجود بھی وفاقی حکومت عوام کو صبر کا لالی پاپ دے رہی ہے، اور اپنی نا اہلی و ناکامی کا سارا ملبہ گذشتہ حکومتوں پر ڈالا کر خود بری ہونا چاہتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ کہ مجھے یہ کہاوت نیازی کے نئے پاکستان میں اکثر یاد آتی ہے ”ڪم پجی پاڻ کان نھ لک لعنت وری گوڏن تی“۔ او بھائی نئے پاکستان کے رکھوالوں یہ بتاؤ کہ اور غریب کتنا صبر کرے، اسے کے سر سے چھت چھن گئی ہے، دو وقت کی روٹی کے لیے دربدر ہو رہا ہے، مہنگائی کے باعث بچوں کی تعلیم متاثر ہو چکی ہے، موٹرسائیکل میں تیل بھی اب 30 روپے کا نہیں ڈلتا، ایک روٹی بھی 10 روپے کی مشکل سے مل رہی ہے، عمران خان! کیا یہ ہے تمہارا نیا پاکستان، کیا یہ ہے ریاست مدینہ کے طرز والا پاکستان؟

عوام کے حقیقی مسائل سے بے خبر عمران خان اینڈ کمپنی اس وقت صرف احتساب احتساب کا کھیل کھیلنے میں مصروف ہے، افسوس یہ ہے کہ اس احتساب والے کھیل میں بلے بازی بھی وہ خود کر رہے ہیں اور گیند بازی بھی جبکہ امپائر بھی ان کا اپنا لگایا ہوا جو صرف اور صرف کپتان کے کہے اور سمجھائے ہوئے فیصلہ دے رہا ہے تاہم اس کھیل میں اپوزیشن کا کردار 12 ویں کھلاڑی جیسا لگ رہا ہے جس کو میدان سے باہر بٹھا کر صرف اپنے من پسند فیصلے اس پر گھڑے جا رہے ہیں۔

پاک بھارت تعلقات کی بات ہو یا ڈی پی او پاک پتن کے تبادلے کی ہمیں ہر جگہ حکومت کی نا اہلی ہی نظر آتی ہے، اور تو اور دوسروں کو ایمانداری کا سبق پڑھانے والے عمران خان کے کئی قریبی دوست، ساتھی، احباب اور بالخصوص بہن جو من چاہے کریں وہ کارروائی سے آزاد ہیں، علیمہ خان ہو یا پھر علیم خان نیب و دیگر ادارے ان کے خلاف کارروائی کرنے سے کپکپاتے ہیں، ذلفی بخاری کا نام فوراً ای سی ایل سے نکل جاتا ہے، جبکہ اعظم سواتی پسندیدہ کام نہ کرنے پر آئی جی اسلام آباد کا تبادلہ کروانے کی کوششیں کرتے بھی ہمیں اس نئے پاکستان میں دکھائی دیتے ہیں۔

اس وقت احتساب انتقام کا روپ دھار چکا ہے، ایک ایک کر کے مخالفوں پر کیس بنائے جارہے ہیں، بلا جواز ای سی ایل میں نام ڈالے جارہے ہیں، جبکہ غیر جمہوری عوامل کے ذریعے منتخب سندھ کی حکومت کو گرانے کی کوشش کی گئی، چیف جسٹس کے حکم کے باوجود بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنا انتقام نہیں تو کیا ہے۔ مجھے ہنسی تو تب آتی ہے جب میں ایف آئی اے کی گھڑی ہوئی جے آئی ٹی کی رپورٹ میں بلاول بھٹو زرداری کا نام دیکھتا ہوں، جس رپورٹ میں لکھا گیا ایک سالہ بلاول کرپشن کر رہا ہے، پوری دنیا جانتی ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کرپشن سے پاک اور ایشوز پر سیاست کرتا ہے جو صرف اور صرف اپنے شہید نانا اور ماں کا مشن اگے بڑھا رہا، اس پر اس طرح کے کیسز مضحکہ خیز نہیں تو اور کیا ہیں، چیف جسٹس کے حکم کے برعکس ابھی تک بلاول بھٹو کو نام ای سی ایل سے نہ نکالنا کھلا انتقام ہے۔

تحریک انصاف کی حکومت کو چاہیے کہ عوام کے مسائل حل کرے، غریب کو ریلیف فراہم کرے نہ کہ مخالفین پر جعلی اور من گھڑت مقدمات بنائے، ایشوَز پر سیاست کی جائے، گالم گلوچ اور احتساب احتساب کا کھیل بند ہونا چاہیے، سب کے لیے ایک نظام حکومت ہونا چاہیے نہ کہ علیمہ باجی کے لیے الگ اور فریال تالپور کے لیے الگ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).