چوہدری صاحب: ایک زیرتربیت افسر کا خاکہ


سی ایس ایس کرنے کے بعد دو طرح کی ٹریننگ کرنی پڑتی ہے۔ ایک کامن ٹریننگ کہلاتی ہے جس میں سب گروپس کی مشترکہ تربیت کی جاتی ہے۔ اور دوسری اسپیشل یعنی خاص ٹریننگ کہلاتی ہے جس میں ہر گروپ کے مخصوص مضامین پڑھائے جاتے ہیں۔ چونکہ ٹریننگ کے یہ ادارے اقامتی ہوتے ہیں اس لئے ان میں ز یر تربیت افسران کو ایک دوسرے کو جانچنے اور گھلنے ملنے کا اچھا موقع میسر آتا ہے۔ چوہدری صاحب سے میری ملاقات آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس سروس یعنی محکمہ حساب و احتساب کے اسپیشلائزڈ ٹریننگ پروگرام کے دوران 2007 ء میں ہوئی۔

چوہدری صاحب آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس اکیڈمی کے سب سے کم عمر اور ہر دلعزیز پروبیشنر ہیں۔

چو ہدری صاحب ویسے تو یہ بہت سی نادر خصوصیات کا مرقع ہیں لیکن ان کی چند قابل ذکر صفات مندرجہ زیل ہیں۔

کفایت شعاری

ان کی کفایت شعاری کی اس خصلت کو حاسد لوگ کنجوسی کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ جناب کی کفایت شعاری کا یہ عالم ہے کہ اگر ان کا بس چلے تو کپڑوں کی بجاکئے پتوں سے ستر کا کام لیں لیکن افسوس کہ ظالم دنیا ان کے اس من پسند طرز لباس کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ عام طور پر وہ اپنے پرانے اور بوسیدہ کپڑوں کی قطع و برید سے کا م چلاتے ہیں۔ بامر مجبوری کپڑے خریدنے پڑیں تو ایسے کپڑے خریدتے ہیں جنہیں دھونا نہ پڑے۔ اگر خدا نخواستہ غلطی سے کبھی دھل جائیں تو استری نہ کرنے پڑیں اور ٹھنڈی استری سے کام چل جائے تاکہ بجلی کی بچت ہو۔ اور اگر انتہائی مجبوری میں گرم استری کی نوبت آئے تو یہاں بھی انھوں نے بچت کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا اور دو سو واٹ کی استری رکھی ہوئی ہے جو اکڑے ہوئے پٹھوں کے ٹکور کے کام تو آسکتی ہے۔ لیکن کم از کم استری نہیں کر سکتی۔

شوخ، چنچل اور رنگ برنگی ٹائیاں لگاتے ہیں۔ ان کے پاس تین طرح کی ٹائیاں ہیں۔

1 اپنے ابو کی ٹائیاں

2 ان کے اپنے بچپن کی چھوٹی چھوٹی ٹائیاں

3 دوستوں کی تحفتاً دی ہوئی ٹائیاں

ٹائی خود اس لئے نہیں خریدتے کیونکہ ان کے خیال میں اس غلامی کے طوق پر روپے خرچ کرنا اپنے وطن اورثقا فت سے غداری کے مترادف ہے۔

چند حاسدین کا موقف ہے کہ انھوں نے جو اپنے چہرے پر جو چند بال چھوڑ رکھے ہیں اس کی وجہ مذہب نہیں بلکہ بچت ہے تاکہ مہنگے ریزر، آفٹرشیو شیونگ فوم اور شیونگ جیل کے خرچے سے بچا جا سکے۔

پسندیدہ خوراک

ان کی پسندیدہ خوراک پیاز ہیں۔ ہر طرح کے پیاز شوق سے نوش فرماتے ہیں خواہ وہ کچے ہوں یا پکے ہوں تلے ہوئے ہوں یا ابلے ہوئے، باربی کیو کیے ہوئے ہوں یا دم پخت کیے ہوئے۔ ان کی دیرینہ خواہش ہے کہ آلو کے چپس کے مشہور برانڈز کی طرز پر پیاز کے چپس کو بھی مارکیٹ کرنا چاہیے اور فرنچ فرائز (French Fries ) کی طرح پیازوں کے بھی آرائیں فرائز ملنے چاہیے۔ فل الحال انھیں ذائقہ بدلنا ہو تو پیاز کے قتلوں کی بجائے پیاز کی قاشیں بنا کر کھا لیتے ہیں۔ اگر زیادہ بھوک لگی ہو تو پیاز سالم ہی کھا لیتے ہیں۔

عادات و نظریات

چوہدری صاحب کا کسی ذی شعور کے خیالات سے متفق ہونا ایسے ہی ہے جیسے پاکستان اور بھارت کامسئلہ کشمیر پر متفق ہونا۔ ہر معاملے پر ان کا ایک دو ٹوک اور غیر متزلزل موقف ہوتا ہے جو کہ سامنے والے کے موقف کے بالکل برعکس ہوتا ہے۔ ان کے اس رویے کی وجہ سے لوگ ان کی مستقبل بعید کی خانگی زندگی کی کامیابی کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہیں۔ کیونکہ بیوی کے سامنے تو ہر پھنے خان کو سر تسلیم کرنا پڑتا ہے جو کہ ان کے لئے ناممکنات میں سے ہے۔ کے بارے میں خاصے معاندانہ جذبات وا حساسات ہیں اور وہ شادی کے Institution کے انتہائی کٹر مخالف اور نقاد ہیں اپنے لئے ہر نماز کے بعد دعاکرتے ہیں کہ یا اللہ! مجھے اس دنیا سے ایمان کے ساتھ کنوارا ہی اٹھانا۔ بولنے کی اتنی عادت ہے کہ اکثر سکھ بھائیوں کی طرح بولتے پہلے ہیں اور سوچتے بعد میں ہیں۔

مشاغل

پسندیدہ مشغلہ پڑھائی ہے۔ پڑھائی سے اتنا شغف ہے کہ اسے کھیل سمجھتے ہیں اور کھیلوں سے اتنی الجھن ہے کہ ان سے پڑھائی کی طرح دور بھاگتے ہیں۔ دوسرا مشغلہ انٹرنیٹ پر چیٹنگchatting) ) ہے۔ مگر شومئی قسمت کہ ابھی تک کسی حسینہ کو اپنے الجھے بالوں کی گرہ کے اسیر نہیں کر سکے۔

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ چوہدری صاحب کو کا میاب بیوروکریٹ بنائے اور وہ ملک و ملت کے لئے اثاثہ ثابت ہوں۔ آمین۔

نوٹ : اس شخصی خاکے سے کسی حقیقی شخصیت کی مماثلت محض اتفاقیہ نہیں ہو گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).