بحریہ ٹائون کراچی میں لاکھوں اوورسیز پاکستانیوں کے اربوں ڈالر ڈوبنے کا خدشہ


بحریہ ٹائون کراچی میں پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ڈوبنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ پاکستانیوں کے اربوں ڈالر دائو پر لگ گئے ہیں۔ اوورسیز پاکستانیوں کی طرف سے ٹویٹر پر ’اپیل ٹو چیف جسٹس ثاقب نثار‘ ٹاپ ٹرینڈ بن گیا

تجزیہ نگاروں کے مطابق بیرون ملک پاکستانیوں کی ملک میں سب سے بڑی سرمایہ کاری بحریہ ٹائون کراچی میں ہوئی ہے۔ بحریہ ٹائون میں سرمایہ کاری کرنے والے پاکستانی پوچھ رہے ہیں کہ ہمارا قصور بتایا جائے، ہم نے اتنی بڑی تعداد میں سرمایہ کاری کی ہے۔ ہماری زندگی بھر کی جمع پونجی ڈوب رہی ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار جلد از جلد بحریہ ٹائون کراچی کیس کا فیصلہ کردیں۔

بحریہ ٹائون کراچی کے متاثرین اوورسیز پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کراچی 2013ء میں لانچ ہوا، تقریباً دو لاکھ پاکستانیوں نے اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی اس پراجیکٹ میں انویسٹ کی۔ لاکھوں پاکستانیوں اور بیرون ملک مقیم اوورسیز نے بحریہ ٹاؤن کراچی میں پلاٹس بک کروائے اور پانچ سال تک باقاعدگی سے اپنی اقساط جمع کرواتے رہے۔ 2013ء میں جس وقت بکنگ شروع ہوئی تو بحریہ ٹاؤن کراچی کے پاس باقاعدہ این او سی تھا اور تمام اخبارات اور ٹی وی چینلز اس کے اشتہارات چلاتے رہے۔ کسی حکومتی ادارے نے اس وقت اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا اور نہ ہی عوام کو انتباہ کیا گیا۔

اس وقت ان کے سامنے کسی بھی قسم کوئی رکاوٹ نہیں تھی، کوئی عدالتی حکم نہیں تھا اور نہ ہی کسی سرکاری ادارے کی جانب سے کوئی تنبیہہ سامنے آئی اور نہ ہی کسی قسم کا کوئی سرکاری اعلان یا اطلاع تھی کہ یہاں پر معاملات شفاف نہیں اور زمینوں کا لین دین صاف ستھرا نہیں۔ چنانچہ ہزاروں اوورسیز پاکستانیوں نے امریکہ ، برطانیہ، یورپ ، آسٹریلیا اور مڈل ایسٹ سے اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی اس پراجیکٹ میں انویسٹ کر دی۔ جب بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنی زندگی بھرکی جمع پونجی کے اربوں ڈالر بحریہ ٹائون کراچی میں لگا چکے تو اچانک حالات انتہائی دگرگوں ہو گئے اور بحریہ ٹائون کراچی کے معاملات عدالتی سماعت اور قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے پھنس گئے جس کی وجہ سے پراپرٹی کی قیمتیں بہت زیادہ گر گئیں اور خرید و فروخت رک گئی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).