علیمہ خان نے کالا دھن سفید کرنے کی اسکیم سے فائدہ کیوں اٹھایا؟


عمران خان کی بہن علیمہ خان کو کالا دھن سفید کرنے کی اسکیم سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ علیمہ خان تنہا ہی ایمنسٹی اسکیم سے مستفید ہوئیں کیونکہ ان کے کاروباری شراکت دار نے اس سے انکار کر دیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق، علیمہ خان کے گھر والوں نے بالآخر اقرار کر لیا ہے کہ نیو جرسی کی جائداد وزیر اعظم عمران خان کی بہن کے نام پر ہے جو کہ کالے دھن کو سفید کرنے کی غرض سے پہلی مرتبہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم 2018 کے تحت ظاہر کی گئی۔

دی نیوز کو اس بات کی تصدیق کچھ ماہ قبل پاکستان کے ٹیکس حکام نے کی تھی اگرچہ علیمہ خان کے بیٹے شاہ ریز خان سے جب گزشتہ ماہ رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس ضمن میں کسی قسم کی معلومات دینے سے انکار کردیا تھا لیکن خاندانی ذرائع نے اقرار کیا تھا کہ علیمہ خان کو ٹیکس ایمنسٹی اسکیم 2018کے تحت جائداد ظاہر کرنا پڑی تھی۔ یہ جائداد انہوں نے 2004 میں خریدی تھی جو کہ 14 برس تک مخفی رکھی گئی۔ پاناما پیپرز انکشافات کے بعد دی نیوز نے امریکا، برطانیہ اور متحدہ عرب امارات کی جائدادوں اور اثاثوں سے متعلق سوالات علیمہ خان کو بھیجے، جس کے جوابات دینے کے بجائے انہوں نے غیر ملکی جائدادوں کو فروخت کرنے کی کوششیں شروع کر دیں۔ تاہم وہ اپنی تمام غیر ملکی جائدادیں اور اثاثے فروخت کرنے میں ناکام رہیں۔

نیو جرسی فلیٹس مشترکہ طور پر علیمہ خان اور ان کے کاروباری شراکت دارکی ملکیت میں تھے (شراکت دار کا حصہ صرف 25 فیصد تھا)، جب کہ کاروباری شراکت دار تنازعہ کے باعث اسے فروخت کرنے کو تیار نہ تھے۔ اس وجہ سے علیمہ خان کے پاس اور کوئی راستہ نہ بچا اور انہیں نیو جرسی جائداد کو ٹیکس ایمنسٹی اسکیم 2018 کے تحت ظاہر کرنا پڑا تاکہ ان کے خلاف پاکستان میں کوئی قانونی کارروائی نہ ہوسکے، جس کا مطالبہ مختلف سیاسی جماعتیں کررہی تھیں۔

خاندانی ذرائع کے مطابق، ایک مسئلہ اس وقت پیدا ہوا جب علیمہ خان کے بیٹے شاہ ریز نے اپنی والدہ کے سابق کاروباری شراکت دار سے رابطہ کیا جو ایسی کسی ایمنسٹی اسکیم کے تحت اپنی جائداد ظاہر کرنے کو تیار نہ تھے۔ اسی لیے علیمہ خان کو نیو جرسی کی مخفی جائداد ظاہر کرنا پڑی۔ علیمہ خان نے اپنی جائداد ن لیگ حکومت کے خاتمے پر نگران حکومت کے دور میں ظاہر کی تھی۔

شاہ ریز خان نے دسمبر 2018 میں دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا تھا کہ انہوں نے اپنی والدہ کے سابق کاروباری شراکت دار سے نیوجرسی جائداد ظاہر کرنے سے متعلق رابطہ کیا تھا۔ دی نیوز کے سوال پر انہوں نے کہا تھا کہ میں کچھ نہیں جانتا۔

علیمہ خان نے جمعے کے روز تک صرف متحدہ عرب امارات کی غیر ملکی جائداد کا اقرار کیا تھا کیونکہ وہ اسے فروخت کرنے میں کامیاب ہوگئی تھیں۔ اس لیے انہوں نے اسے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے تحت ظاہر کرنے سے اجتناب کیا۔ لیکن یو اے ای کی جائداد فروخت کرنے سے انہیں جو رقم حاصل ہوئی وہ بھی ان کا اثاثہ ہے، جس کا احتساب ہونا چاہیئے البتہ غیر ملکی جائداد کی فروخت کے بعد انہوں نے اسے یا اس سے حاصل شدہ اثاثوں کو ٹیکس پیپرز میں ظاہر نہیں کیا کیوں کہ وہ اسے ماضی کا حصہ سمجھتی ہیں۔ انہوں نے اپنی پاکستان کی کچھ جائدادیں اور بینک اکائونٹس میں موجود رقم ظاہر کی ہے۔ چونکہ علیمہ خان کے ٹیکس ڈکلیئریشنز اور کاروبار ان کے نام پر یا ان کے گھروالوں کے نام پر رجسٹرڈ ہیں۔ 2000ء کے بعد ان کی ظاہر شدہ آمدنی ان مہنگی غیر ملکی جائدادوں کو خریدنے کے لیے ناکافی ہیں، اس لیے اس کی تحقیقات کسی جے آئی ٹی کے ذریعے کروانا ضروری ہے تاکہ ان جائدادوں کی منی ٹریل کا پتہ لگایا جا سکے۔

علیمہ خان نے دی نیوز کے سوالات کا کبھی جواب نہیں دیا البتہ ان کے بیٹے شاہ ریز خان نیو جرسی جائیداد کی موجودگی کا اقرار کیا، تاہم اس ضمن میں کسی پیش رفت سے متعلق علم ہونے سے انکار کیا۔ شاہ ریز خان کا کہنا تھا کہ نیو جرسی جائداد کو ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے تحت ظاہر کرنے سے متعلق اگر کچھ ہوا ہےتو وہ ان کی والدہ کے علم میں ہوگا، وہ اس بارے میں کچھ نہیں جانتے۔

(بشکریہ: دی نیوز)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).