دولت مند لوگوں کے لیے اپنی نیندیں حرام کرنے والے لوگ


انڈیا

یہ چوکیدار رات بھر گشت کرتے ہیں

نیم اندھیری گلیوں میں کسی نا معلوم خطرے کے خلاف ڈٹے ہوئے یہ تنہا سپاہی لگتے ہیں، انڈین دارالحکومت دہلی کے نواحی علاقے نوائیڈہ میں رات بھر ان چوکیدراوں کی پرچھائیاں نظر آتی رہتی ہیں۔

اس شہر کی گلیوں میں چھایا سناٹا اچانک ان کی سیٹیوں سے ٹوٹتا ہے۔

انڈیا

یہ چوکیدار عالیشان گھروں کی رکھوالی کرتے ہیں

’تمھارے گھروں کی تعمیر کے لیے ہم اپنی زندگیاں خطرے میں ڈالتے ہیں‘

’مزدوروں کو معلوم نہیں کہ یوم مزدور کیا ہے‘

کوئلے کی کانوں میں حادثات کے بڑھتے واقعات

نیلی جیکٹ اور کیپ پہنے دو چوکیداروں کا رات کا گشت ابھی شروع ہی ہوا ہے۔ 55 سالہ خوشی رام نے بڑے فخر کےساتھ کہا کہ ’میں نے کاریں چوری کرنے والے چور وںش کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا ہے۔‘

خوشی رام اور 44 سالہ رنجیت سکیورٹی گارڈز ہیں جو نہ تو کسی بینک کے باہر پہرہ دیتے ہیں اور نہ ہی کسی بڑی جیولری شاپ کے باہر کھڑے ہوتے ہیں۔

انڈیا

ان چوکیداروں کا کام مشکل اور تنخواہیں بہت کم ہوتی ہیں

یہ چوکیدار تین سو سے زیادہ عالی شان گھروں کی رکھوالی کرتے ہیں اور اس کے لیے وہ رات بھر گشت کرتے رہتے ہیں۔

خوشی رام 20 سال پہلے دہلی آئے تھے اور ان کی پہلی تنخواہ 1400 روپے تھی۔ اب انھیں نو ہزار روپے ملتے ہیں اور لوگ انھیں کم تر بھی سمجھتے ہیں۔

انڈیا

دلی کی سرد راتوں میں انکا کام اور بھی مشکل ہو جاتا ہے

ان کا کہنا ہے کہ منگائی کے حساب سے ان کی تنخواہ نہیں بڑھائی گئی اور اس تنخواہ میں انکا گزارہ بمشکل ہی ہوتا ہے۔

ایسے کسی بھی علاقے میں جائیں جہاں دولت مند اور متوسط طبقے کے لوگ رہتے ہیں اور وہاں آپ کو ایسے بہت سے چوکیدار ملیں گے جن کی ذمہ دار چوکیدار اور پولیس دونوں کے جیسی ہے۔

انڈیا

رنجیت اور خوشی رام کہتے ہیں کہ مہنگائی کے ساتھ انکی تنخواہوں میں اضافہ نہیں ہوا

خوشی رام اور رنجیت جیسے لوگوں کی ملازمت میں نہ تو تنخواہ اور نہ ہی ملازمت آگے بڑھنے کی کوئی ضمانت ہے۔

سکیورٹی کمپنی کے مالک ہمانشو کمار کہتے ہیں کہ ان میں سے زیادہ تر چوکیدار ہیں۔ چوکیدار لفظ گاؤں میں اپنی مرضی سے پہرہ دینے والے لوگوں کے لیے استعمال کیا جاتا تھا جنھیں بدلے میں لوگ کھانا اور پیسے دیا کرتے تھے۔

انڈیا

یہ اندھیری رات میں یہ چوکیدار تنہا گھروں کی رکھوالی کرتے ہیں

لیکن شہروں میں بات الگ ہے یہ کام مشکل ہے اور اس کے عوض تنخواہ بھی اچھی ہونی چاہیے لیکن لوگوں کا رویہ ابھی تک وہی ہے۔

دہلی کی سردیوں کی رات میں جب سردی کے ساتھ آلودگی بھی ہوتی ہے رات میں پانچ سے چھ گھنٹے گشت کرنا آسان کام نہیں اور اس دوران رنجیت اور خوشی رام مسلسل کھانستے رہتے ہیں اور درمیان میں خود کو گرم کرنے کے لیے کچھ دیر آگ پر ہاتھ سینک لیتے ہیں۔ جبکہ گرمیوں میں پسینے میں شرابور گلیوں میں ٹہلتے ہیں۔

خوشی رام کہتے ہیں کہ جب پورا شہر سو رہا ہو تو جاگ کر پہرہ دینا آپ کی سوچ سے بھی زیادہ مشکل ہے۔

تصاویر اور اضافی رپورٹنگ: انکِت شری نواس


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp