بریگزٹ میں کیا ہو رہا ہے، کچھ تو سمجھاؤ!


EU and UK flags pointing in opposite directions

برطانوی وزیراعظم ٹریزا مے منگل کو ایک مرتبہ پھر برطانوی پارلیمان کو اپنی بریگزٹ ڈیل یعنی یورپ سے علیحدگی کے مجوزہ معاہدے کی حمایت کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ اس بات کا عندیہ دے سکتی ہیں کہ اگر وہ اُن کی مجوزہ ڈیل کی حمایت نہیں کریں گے، تو اس بات کا امکان کہیں زیادہ ہے کہ پارلیمنٹ بغیر کسی معاہدے کے یورپ سے علیحدگی کے بجائے بریگزٹ ہی کو بلاک کر دے۔

یاد رہے کہ منگل کو برطانوی پارلیمان نے وزیراعظم تھریسا مے کی حکومت کی جانب سے تجویز کردہ بریگزٹ کے معاہدے پر ووٹ ڈالنے ہیں۔

گذشتہ سال 11 دسمبر سے لے کر اب تک مؤخر کیے گئے اس انتہائی اہم ووٹ کے حوالے سے مشکل اس لیے بھی پیش ہو جاتی ہے کہ برطانیہ کی یورپ سے علیحدگی کی حتمی تاریخ 29 مارچ مقرر ہے۔ اب یہ علیحدگی کن بنیادوں پر ہو گی، پارلیمان کو یہی فیصلہ کرنا ہے۔

سو لفظوں میں بریگزٹ کی کہانی

میرے خیال میں کسی کو یقینی طور پر نہیں پتا ہے کہ بریگزٹ کیسے ہو گا اور نہ ہی اس ہفتے کے اختتام تک صورتحال کچھ اور زیادہ واضح ہونی ہے۔

ہاں آئندہ چند روز میں دو باتیں پتہ چل جائیں گی: ایک تو یہ کہ وزیراعظم کے منصوبے کی پارلیمنٹ میں کتنی مخالفت ہے اور دوسرا یہ کہ کیا ان کے پاس کوئی متبادل راستہ ہے؟

ابھی یہ یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ ان کے پاس کوئی متبادل راستہ ہے۔ اگر وہ منگل کو ووٹ ہار جاتی ہیں تو ان کے پاس آئندہ پیر تک کا وقت ہے کہ وہ پارلیمنٹ کو بتائیں کہ اب کیا کرنا ہے۔

ان کے آپشنز ہیں کہ یا تو اپنی ڈیل دوبارہ پاس کروانے کی کوشش کریں، کوئی مختلف ڈیل پاس کروانے کی کوشش کریں، بغیر ڈیل کے بریگزٹ ہونے دیں یا بریگزٹ کو ہی روک دیں یا اس میں تاخیر کر دیں۔

پانچ سو لفظوں میں بریگزٹ کی کہانی

ٹریزا مے کی مجوزہ ڈیل کے دو حصے ہیں۔ ایک قاتونی طور پر لاگو ہونے والی یورپی یونین سے علیحدگی کی شرائط اور قانونی طور پر لازم نہ ہونے والے سیاسی اعلان جس میں مستقبل کے یورپ کے ساتھ تعلقات کے بارے میں توقعات اور امیدیں ظاہر کی گئی ہیں۔

وزیراعظم مے کی اپنی ہی کنزرویٹو پارٹی میں بریگزٹ کے حامی کئی اراکانِ پارلیمان کا خیال ہے کہ ان کی مجوزہ ڈیل برطانیہ کو پھر بھی یورپ کے بہت قریب رکھے گی جبکہ حزبِ اختلاف کا خیال ہے کہ اس ڈیل میں درج شرائط واضح نہیں۔

کیا ہونے کا امکان ہے؟

بی بی سی کی پیشگوئی ہے کہ مے حکومت کو اتنی بڑی شکست کا سامنا ہے جو کسی بھی حکومت کو پچھلے 100 سال میں نہیں ہوئی۔ وزیراعظم اور ان کے وزرا آخری دم تک کوشش کریں گے کہ اس شکست کا تناسب کم کیا جا سکے!

ٹریزا مے کے پاس متبادل راستہ کیا ہے؟

بظاہر ان کے قریب ترین ساتھوں کو بھی نہیں معلوم کہ ان کے پاس کوئی متبادل راستہ نہیں ہے۔

عوامی طور پر تو سہی، بظاہر وہ نجی طور پر بھی یہی اصرار کرتی ہیں کہ ان کی ڈیل بہترین ہے اور معیشت تباہ کیے بغیر بریگزٹ کرنے کا واحد راستہ ہے۔

لیکن کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ وہ واپس یورپی یونین کے پاس جا سکتی ہیں کہ ڈیل میں وہ تبدیلیاں کی جائیں جو برطانوی اراکینِ پارلیمان کو منظور ہوں، یا پھر اراکینِ پارلیمان سے کہیں کہ وہ کوئی متبادل ڈیل تجویز کریں اور اس پر متحد رہیں، یا پھر ان کو بغیر ڈیل کے بریگزٹ کی دھمکی دیں یا پھر یورپی یونین سے کہیں کہ معاملے میں کچھ تاخیر کر دے۔

سپیکر سے اختلاف کا کیا معاملہ ہے؟

ٹریزا مے کو جلد ہی کوئی متبادل راستہ پیش کرنا ہوگا، یہ سپیکر ہاؤس آف کامنز جان برکاؤ اور حکومت کے درمیان حالیہ تناؤ کا نتیجہ ہے!

حکومت اور بریگزٹ کے حامی اراکین نے سپیکر کے خلاف شدید الزامات لگائے ہیں کہ وہ بریگزٹ کے خلاف ہیں جبکہ انھوں نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ارادہ ہے کہ بریگزٹ کو پارلیمنٹ ہی مینیج کرے گی۔ فی الحال پارلیمنٹ بغیر کسی ذیل کے یا ٹریزا مے کی ڈیل کے ساتھ بریگزٹ کرنے کے خلاف ہے۔

مرکزی حزبِ اختلاف کیا کر رہی ہے؟

بریگزٹ کی وجہ سے کنزرویٹو پارٹی ہی میں اختلاف پیدا نہیں ہوا بلکہ حزبِ اختلاف کی بڑی جماعت لیبر میں دو رائے ہیں۔

پارٹی کی قیادت جیریمی کوربن کی رہنمائی میں کسی نہ کسی قسم کے بریگزٹ کی خواہاں ہے جبکہ اراکین میں سے زیادہ تر چاہتے ہیں کہ بریگزٹ کرنے نہ کرنے پر دوبارہ ریفرنڈم کروایا جائے تاکہ بریگزٹ کو روکا جا سکے۔

ابھی تو لیبر ٹریزا مے کی ڈیل کے خلاف ووٹ ڈالے گی مگر جب وقت اور کم رہ جائے گا اور مارچ کی حتمی حد منڈلانے لگے گی تو پارٹی کیا کرتی ہے، یہ ابھی معلوم نہیں۔

تو بریگزٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟

کسی کو معلوم نہیں!

سیدھی بات یہ ہے کہ ڈھائی سال گزرنے کے بعد بھی برطانوی پارلیمنٹ میں اس پر اتفاق نہیں ہو سکا ہے کہ ریفرنڈم کے نتائج سے کیسے نمٹا جائے۔

معاملہ اتنا یہ بنیادی ہے اور یہی وجہ ہے کہ برطانیہ 1945 کے بعد سے سب سے بڑا سیاسی بحران سہہ رہا ہے۔

مگر اگر کچھ بھی نہیں ہوتا تو یاد رہے کہ برطانیہ کی ڈیفالٹ پوزیشن یہ ہے کہ ڈیل کے بغیر یورپ سے علیحدہ ہو جائیں۔

اگر ٹریزا مے بغیر ڈیل کے بریگزٹ داؤ پر لگانے کو تیار نہیں، اور پارلیمنٹ اس روکنے پر تلی ہوئی ہے تو کچھ نہ کچھ کرنا ہوگا۔ مگر وہ کیا ہے، یہ ابھی تک واضح نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32300 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp