ایک دن میں دو عذاب: پہلے پولیس اور پھر میڈیا کی شوٹنگ


پولیس اور انسدادِ دہشت گردی کے محکمے کے ہاتھوں پاکستان کے شہر ساہیوال میں چار افراد کی ہلاکت اور بچوں کے زخمی ہونے کے واقعے پر جہاں سوشل میڈیا پر پولیس شدید تنقید کا نشانہ بنی وہیں مقامی میڈیا کو بھی لوگوں نے سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

اس واقعے کے بعد بچ جانے والے بچوں کو بجائے حفاظت میں لینے کے میڈیا سے بات کرنے دی گئی جس پر ڈان لاہور کے ایڈیٹر اشعر رحمٰن نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا دن کی دوسری بری شوٹنگ پہلے پولیس کی جانب سے اور پھر میڈیا کی جانب سے۔ یااللہ رحم

اس بحث کی زد میں موقع پر وڈیو بنانے والے بھی آئے۔

https://twitter.com/BanoBee/status/1086624965208821760

اس ٹویٹ کے جواب میں سبحان نے ٹویٹ کی کہ ’ویڈیو موجود ہونے سے کم سے کم اب یہ نہیں کہا جا سکتا کہ گاڑی میں دہشتگرد تھے یا ان کے پاس بھی اسلحہ تھا۔ کم سے کم ایک بندے کو ویڈیو ضرور بنانی چاہیے ایسے واقعات کی۔’

سوشل میڈیا پر صارفین نے پولیس مقابلوں کے بارے میں کھل کر بات کی۔ ان کا موقف تھا کہ اگر پولیس کا موقف درست بھی ہے تو ملزمان یا مشکوک افراد کو زندہ گرفتار کیا جانا چاہیے انہیں بغیر مقدمہ چلائے مارنا غلط ہے۔

https://twitter.com/AasmaQamer/status/1086582589165584385

ٹوٹر صارف عبداللہ نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’پولیس اُنہیں گرفتار کر سکتی تھی اور اگر وہ بھاگ رہے تھے تو اُن کے ٹائیروں پر گولی چلاتے۔ ایک روکی ہوئی گاڑی پر گولیاں چلانا پاگل پن ہے۔ کیا یہ ہے نیا پاکستان۔ پولیس میں اصلاحات کہاں گئیں۔ اُن کے طریقہ کار کا کیا؟ ہم ان افسران کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کی ڈیمانڈ کرتے ہیں۔

https://twitter.com/SaidByAbdullah/status/1086571646830477313

اس موضوع پر سیاسی بحث بھی چھڑ گئی اور مختلف سیاسی حلقوں کے حمایتی بھی فوری حرکت میں آگئے۔

عدنان حفیظ نے ٹوٹر پر لکھا کہ’۔۔۔ماڈل ٹاؤن کی قانونی پولیس کاروائی پر ٹسوے بہاتے یوتھیوں کی سانحہ ساہیوال پر بولتی بند ہے۔’

اسی تناظر میں پی ٹی آئی کی حمایت میں ٹویٹ کرنے والے متحرک ایکٹیوسٹ فرحان ورک نے ٹویٹر کے ذریعے پی ایم ایل این کو نشانہ بنایا۔

https://twitter.com/FarhanKVirk/status/1086585998765686784

سوشل میڈیا پر اس واقعے کی تحقیقات کی ڈیمانڈ بھی کی جا رہی ہے اور بچوں کے مستقبل کے بارے میں تشویش کا اظہار بھی۔ حکام اور عدالت کے فیصلوں میں تو وقت لگے گا لیکن سوشل میڈیا کی عدالت اپنا فیصلہ پہلے ہی کر چکی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32289 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp