پولیس سے بھی غلطی ہو جاتی ہے


مثل مشہور ہے کہ پولیس والوں کی نہ دوستی اچھی اور نہ ہی دشمنی۔ پولیس بھی ایک ایسا ہی ادارہ ہے جس میں کسی بھی دوسرے ادارے کی طرح اچھے یا برے لوگ موجود ہیں، عموماً پولیس کے اچھے کام کو اتنا سراہا نہیں جاتا جتنے کہ وہ حقدار ہوتے ہیں البتہ ان کی ذرا سی بھی دانستہ یا غیر دانستہ غلطی میڈیا کی بریکنگ نیوز بن جاتی ہے، شام کے اخبارات میں مصالحے دارشہ سرخیاں لگائی جاتی ہیں۔

ساہیوال میں جو ہوا بہت بہت برا ہوا۔ چند اہلکاروں کی مجرمانہ غفلت سے اس ادارے کی برسوں کی محنت اور لا تعداد کامیابیوں اور قربانیوں پر پانی پھر گیا۔ ہر وہ شخص جسے کسی بات کی سمجھ نہیں ہے وہ انٹیلجنس آپریشنز کا ایکسپرٹ بن گیا ہے۔ جو منہ میں آ رہا ہے کہا جا رہا ہے۔ ٹارگٹڈ آپریشنز میں امریکی سی آئی اے سے بھی متعدد غلطیاں ہوئی ہیں اور ان کی ٹیکنولاجیکل استعداد کسی سے چھپی نہیں۔ یقیناً جو ہوا بہت غلط ہوا پر کیا اس وجہ سے آپ سی ٹی ڈی کی سب کارکردگی پہ سیاہی پھیر دیں گے۔

کیا آپ جانتے ہیں سی ٹی ڈی کے اہلکار اپنے خاندانوں کی زندگی داؤ پر لگا کر دہشت گردوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ کیا آپ آئی ایس آئی کی کاؤنٹر ٹیررازم کی کامیابیوں کے بارے میں ایک لفظ بھی جانتے ہیں۔ نہیں تو ذرا حوصلہ کیجئے، یہ بالکل غیر معمولی صورت حال ہے اور اس میں اس طرح کے حادثات ہوتے ہیں۔ اپنے اداروں کو سپورٹ کریں، ہم سب کتنے قابل اور پروفیشنل ہیں یہ مجھ سے زیادہ کم لوگ ہی جانتے ہوں گے۔ اللہ اس آپریشن میں جو بے گناہ شہید ہوئے ہیں ان کی مغفرت کرے۔ آمین

انسان خطا کا پتلا ہے۔ غلطیاں کرنا انسان کی فطرت میں شامل ہے۔
گرتے ہیں شہسوار ہی میدان جنگ میں
وہ طفل کیا گرے جو گھٹنوں کے بل چلے

میدان جنگ میں شہسوار اس لئے گرتے ہیں کہ وہ شہسواری کے گر سے واقفیت نہیں رکھتے یعنی وہ شہسوار نہیں ہوتے اور اپنے آپ کو شہسوار ثابت کرنے لگتے لیکن بعض اوقات یوں بھی ہوتا ہے کہ وہ اچھے خاصے شہسوار ہوتے ہوئے بھی گر جاتے کیونکہ ان سے دانستہ یا نادانستہ کوئی غلطی سرزد ہوجاتی ہے وہ لوگ کمال کے ہوتے ہیں جن سے غلطیاں سر زد نہیں ہوتیں ایسے لوگوں کو متقی اور پرہیز گار کہا جاتا ہے۔ ہماری پولیس میں بھی اسی قسم کا معاملہ ہے جہاں آپ کو ہر قسم کے پولیس والوں سے واسطہ پڑتا ہے پولیس میں جہاں بہت ہی برے اور بدعنوان افسر و ملازمان بہت کثرت سے پائے جاتے ہیں، وہیں نڈر، بہادراورفرض شناس لوگوں کی بھی کم نہیں ہیں۔

اپنی کم تنخواہ اور ناکافی سہولتوں کے باوجود جس طرح اپنا فرض نبھاتے ہوئے یہ لوگ اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہیں اس کی مثال کسی اورنوکری مں نہیں ملتی۔ لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کرتے ہوئے صرف پولس والے ہی اپنی جان قربان کرنے کا ہنرجانتے ہیں۔ حالات چاہے کتنے ہی مشکل ہوں، ایسے پولیس والے کبھی اپنے فرض سے منہ نہیں موڑتے۔ فرض شناس اور بہادر پولیس والے کو نہ کسی با اثر سیاستدان سے کوئی خوف محسوس ہوتا ہے اور نہ ہی روپے پیسے کی لالچ اس کا ایمان کمزور کرسکتی ہے۔ ایسے ہی اچھے اور بہادر پولیس والوں کی وجہ سے محکمے کی عزت قائم ہے ورنہ گندی مچھلیوں نے تو پورا تالاب ہی گندا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

ہمارے معاشرے کا المیہ یہ ہے کہ ہم کو صرف پولیس کی خامیاں ہی نظر آتی ہیں خوبیاں نہیں۔ ہم نے اپنی خامیاں دیکھنے والی آنکھ کو اتنا کھلا رکھا ہوا ہے کے ہم ہر اچھے کام کو چاہے وو جو بھی کرے صرف نظر کر جاتے ہیں تنقید ضرورکیجیے مگر تعریف بھی پولیس کا حق ہے۔

سمیع احمد کلیا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سمیع احمد کلیا

سمیع احمد کلیا پولیٹیکل سائنس میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی، لاہور سے ماسٹرز، قائد اعظم لاء کالج، لاہور سے ایل ایل بی اور سابق لیکچرر پولیٹیکل سائنس۔ اب پنجاب پولیس میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

sami-ahmad-kalya has 40 posts and counting.See all posts by sami-ahmad-kalya