سیارہ زحل کے گرد خوشنما حلقے کچھ زیادہ زیادہ پرانے نہیں ہیں


سائنس دان کہتے ہیں کہ ہم سیارہ زحل کا مطالعہ نظام شمسی کی تاریخ کے ایک انتہائی اہم دور میں کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اس بات کی تصدیق ہو چکی ہے کہ زحل کے کے گرد نظر آنے والے حلقے کچھ زیادہ نہیں بلکہ صرف دس کروڑ سال پرانے ہیں۔ یہ اس زمانے کی بات ہے جب زمین پر ڈائنوسار گھوم رہے تھے۔

زحل کے حلقوں کے بارے میں یہ معلومات خلائی گاڑی کیسینی سے حاصل ہوئیں۔ کیسینی نے آخری بار زمین کی طرف اعداد و شمار سنہ 2017 میں خود زحل سے ٹکرا کر تباہ ہونے سے پہلے بھیجے تھے۔

خلائی جہاز کیسینی زحل سے ٹکرا کر تباہ

خلائی جہاز کیسینی زحل سے ٹکرانے کے لیے تیار

کسینی کی نظر سے زحل کا قریب ترین نظارہ

زحل کے حلقوں کی عمر کے بارے میں بحث بہت پرانی ہے۔ کچھ ماہرین کا خیال تھا کہ برف کے ذرات سے بنے یہ خوبصورت حلقے سیارے کے ساتھ ہی ساڑھے چار ارب سال پہلے وجود میں آئے تھے جبکہ کچھ کا خیال تھا کہ یہ حلقے زحل کی زندگی کے بہت بعد کی پیش رفت ہے۔

امریکہ اور یورپ کی خلائی گاڑی کیسینی نے تباہ ہونے سے قبل اپنی زنگی کے آخری چند ماہ میں اس راز سے پردہ اٹھانے کی کوشش کی۔ آخری دنوں میں یہ گاڑی کئی بار ان حلقوں کے درمیان سے گزری اور اسے وہاں کی کشش ثقل کے بارے انتہائی قیمتی ڈیٹا اکٹھا کرنے کا موقع ملا۔

اٹلی کی یونیورسٹی آف روم کے پروفیسر لوسیانو کے بقول: ’اس سے پہلے ہم جس طرح زحل کے حلقوں کی عمر کا تعین کرتے رہے ہیں، اس میں ہم کمپیوٹر ماڈلنگ کا بہت استعمال کرتے تھے، لیکن اب ہم ان حلقوں کی براہ راست پیمائش کر پا رہے ہیں۔‘

پروفیسر لوسیانو کی قیادت میں کام کرنے والی ٹیم نے اپنی تحقیق کی تفصیل معروف جریدے ’سائنس‘ میں شائع کی ہے۔

’حیرت انگیز دریافت‘

امریکہ اور یورپ کے تعاون سے زحل پر بھیجے جانے والی خلائی گاڑی کیسینی سے امید تھی کہ وہ زحل پر گرنے سے پہلے گیس سے لبریز اس سیارے کے بارے میں بیش قیمت معلومات فراہم کرے گی۔

آخری دنوں جب کیسینی زحل کے گرد دبیز بادلوں سے بار بار گزرا تو اس نے سیارے کی کشش ثقل کی ایسی پیمائش کی جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔

ان دنوں میں کیسینی نے زحل کے حلقوں کا وزن کیا اور ہمیں معلوم ہوا کہ ان حلقوں کا حجم پہلے کے اندوزوں کے مقابلے میں 20 گنا کم ہے۔ سائنس دانوں کے لیے سب سے اہم چیز زحل کے حقلوں کا حجم تھا، کیونکہ درست حجم معلوم ہونے کے بعد ہم ان حلقوں کی درست عمر کا اندازہ کر سکتے ہیں۔

پروفیسر لوسیانو کا کہنا ہے کہ ان حلقوں کی عمر ایک کروڑ سال کے قریب ہو سکتی ہے، لیکن دس کروڑ برس سے زیادہ نہیں۔

اگر ہم نظام شمسی کی عمر سے مقابلہ کریں، جو ساڑھے چار ارب سال سے زیادہ ہے، تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ زحل کے حلقے کل ہی کی بات ہے۔

حالیہ تحقیق خلا میں ان تبدیلیوں پر روشنی نہیں ڈالتی جن کی وجہ سے زحل کے گرد یہ حلقے بنے ہیں، لیکن پروفیسر لوسیانو کے بقول ان حلقوں کے بننے کا عمل خلا میں کسی بڑی توڑ پھوڑ کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32297 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp