سانحہ ساہیوال کی ویڈیوز فیک ہیں: صوبائی وزیر پنجاب محمود الرشید کا دعویٰ


جی این این کی اینکر عائشہ بخش نے جب پنجاب حکومت کے سینئیر وزیر میاں محمود الرشید سے گفتگو کرتے ہوئے سانحہ ساہیوال کی ویڈیوز کا ذکر کیا تو میاں محمود الرشید نے ان ویڈیوز کو فیک قرار دے دیا۔

عائشہ بخش نے کہا ”دوسری بات یہ ہے کہ گاڑی جس جگہ کھڑی ہے بچے نکالنے کے بعد پولیس اس گاڑی پر سٹریٹ فائر کر رہی ہے ان بچوں کو سائیڈ پر کرنے کے بعد۔ حکومت کا اس پر کوئی کمنٹ نہیں آیا۔ یہ بڑی صاف اور واضح ویڈیوز ہیں۔ جو بتا رہی ہیں کہ گاڑی میں زخمی ہیں یا لوگ کس حالت میں ہیں لیکن پھر بھِی بچے نکال کر سٹریٹ فائرنگ ان پر کی گئی ہے۔“

محمود الرشید: ”میرا نہیں خیال کہ اس طرح کی کوئی ویڈیو ہمارے نوٹس میں ہے۔ فائرنگ جو ہے وہ ہوئی ہے اس کے بعد بچوں کو نکالا گیا ہے وہاں سے۔“
عائشہ بخش: ”اففف“
محمود الرشید: ”ایسا نہیں ہے کہ بچے نکال کر ایک ایک کو مارا گیا ہے۔“

عائشہ بخش: ”بڑی معذرت میاں صاحب پھر میں کہوں گی کہ پنجاب حکومت کی سوشل میڈیا ٹیم کو تھوڑا ایکٹو ہونا چاہیے تاکہ وہ جان سکے ویسے تو پی ٹی آئی بہت زیادہ ایکٹو ہے۔ یہ بڑی واضح ویڈیو ہے جس کا میں ذکر کر رہی ہوں۔ اور اگر میں اپنی ٹیم کو کہوں وہ ٹی وی پر اس وقت چلا بھی سکیں اس ویڈیو کو۔ اور یہ بس میں بنی ہوئی ویڈیو ہے، تین بچے پولیس والے نکالتے ہیں اپنی گاڑی سے، سائیڈ پر کھڑے کرتے ہیں، اور بس میں موجود لوگ گن رہے ہیں تین بچے نکالے ہیں۔ اس کے بعد بس میں بیٹھے لوگ کہتے بھی ہیں کہ پولیس اب فائرنگ کرے گی گاڑی پر جو اندر لوگ موجود ہیں۔ اور وہ گیارہ بارہ فائر سنے جا سکتے ہیں۔“

محمود الرشید: ”یہ ساری فیک سٹوری ہے۔ بالکل اس طرح کا کوئی واقعہ ہمارے نوٹس میں نہیں ہے کہ بچوں کو نکال کر بعد میں ایک ایک کر کے انہوں نے گولیاں ماری ہیں۔ یہ آج کل ڈبنگ ہو رہی ہے۔ بے شمار قسم کی جعلی ویڈیوز میدان میں آ جاتی ہیں اس طرح کے واقعات کی۔ ہمیں کوئی ضرورت نہیں ہے، اگر انہوں نے زیادتی کی ہے پولیس نے یا سی ٹی ڈی والوں نے تو ہم ان کو پروٹیکٹ کریں۔“

عائشہ بخش: ”میاں صاحب ایک بار اور آپ سے جاننا چاہیں گے۔ آپ نے جو ٹی او آرز بتائے ہیں، میں پھر اسی ویڈیو کا ذکر کروں گی، آپ کہہ رہے ہیں کہ فیک بنی ہوئی ہے لیکن ویڈیو یہ دکھا رہی ہے کہ یہاں سے پولیس گاڑی میں تین بچے لے کر جاتی ہے۔ پھر کچھ دیر بعد پولیس واپس آ کر اس میں سے ڈیڈ باڈیز اور بیگ نکالتی ہے۔ یہ کرائم سین کو سیو نہیں کیا گیا وہاں پر، جو کرائم سین تھا؟ ڈیڈ باڈیز جس طریقے سے آدمیوں نے کھینچ کر نکالی ہیں، خواتین کی ڈیڈ باڈیز اس کے اندر موجود تھیں، ٹی او آرز کے اندر، یہ جو ویڈیوز سامنے آ رہی ہیں، میرے لئے یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ جب یہ کمیٹی بنائی گئی ۔۔۔۔“

محمود الرشید: ”جی یہ بڑے بڑے ماسٹرز ہیں ویڈیوز بنانے والے، میں ان ویڈیوز کو فیک ویڈیوز سمجھتا ہوں، اس کے باوجود آپ کہہ رہی ہیں تو ہم اپنے اداروں سے، سوشل میڈیا والوں سے بھی کہتے ہیں کہ پروب کریں یہ ویڈیوز کون سی ہیں، یہ اصل ہے یا نقلی ہے۔“


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).