پاکستان میں سمندری گرداب
پاکستان کے سمندر میں گرداب دیکھا گیا ہے، ایک ماہی گیر نے اس بگولے کی ویڈیو بھی بنائی ہے۔ اس ماہی گیر کو ماحول کے تحفظ کے عالمی ادارے ڈبلیو ڈبلیو ایف نے تربیت فراہم کی تھی۔
سندھ کے ساحلی علاقے گھوڑا باری سے تقریباً 57 ناٹیکل میل دور اس گرداب کو سعید زمان نے اس وقت دیکھا جب وہ مچھلی کا شکار کر رہا تھا۔
سیعد زمان کے مطابق اس بگولے کا رخ اس کی کشتی کی طرف تھا لیکن اس نے ہوشیاری کے ساتھ اس کا سامنا کیا اور یہ ویڈیو بنائی۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق جل بگولہ پاکستان کی سمندری حدود میں نایاب موسمی مظہر ہے، جس کو اس سے قبل 2016 میں بلوچستان کے قریب سکونی کے علاقے میں دیکھا گیا تھا۔
ڈبلیو ڈبلیو کے مشیر ڈاکٹر معظم نے بی بی سی کو بتایا کہ جل بگولے کی صورت میں بادلوں سے سمندر تک پانی کی ایک ٹنل بن جاتی ہے جس میں سے پانی چلتا ہوا آتا ہے اور دس بیس منٹ کا یہ منظر ہوتا ہے، اس وجہ سے اس کو غیر معمولی سمجھا جاتا ہے اور یہ انتہائی کم نظر آتا ہے۔
مزید پڑھیے
‘سمندر کا کھارا پانی میٹھا ہوسکے گا’
ایک ایسا سمندر جس کا کوئی ساحل ہی نہیں
’جیسے خشکی پرگرداب ہوتے ہیں اس کی خطرناک صورت ٹورنیڈو ہے یہ اس کی چھوٹی قسم ہے جو سمندر میں ہوتی ہے۔ بعض اوقات یہ اتنے ہی نقصان دہ ہوتے ہیں جتنے ٹورنیڈو، جو زیادہ تر چھوٹی کشتیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔‘
ڈاکٹر معظم کا کہنا ہے کہ گرداب کا عام طور پر قطر 50 میٹر ہوتا ہے اور اس کی رفتار 80 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے، جن بادلوں سے یہ بگولہ بنتا ہے وہ تیزی کے ساتھ حرکت نہیں کرتے اکثر ایک جگہ ٹک کر رہتے ہیں۔
’گرداب بننے سے اختتام تک پانچ مرحلوں سے گزرتا ہے، پہلے مرحلے میں سمندر کی سطح پر ڈسک کا بننا دوسرے میں اس کی گردش ، تیسرے مرحلے میں رنگ بننا، چوتھے میں پانی کی ٹنل کا ظہور شامل ہے جبکہ پانچویں مرحلے میں اس کا اختتام ہوجاتا ہے۔‘
ڈبلیو ڈبلیو ایف کا کہنا ہے کہ سیعد زمان سمیت سو کے قریب ماہی گیروں کو تربیت فراہم کی گئی ہے کہ وہ کوئی بھی دلچسپ سمندری منظر، ماحولیاتی یا آبی حیات کی تبدیلی دیکھیں تو کو ریکارڈ کریں، تربیت کا یہ سلسلہ 2012 سے شروع کیا گیا تھا۔
’ماہی گیروں کو کیمرے بھی فراہم کیے گئے تھے جس سے وہ ان کی ریکارڈنگ کر تے ہیں، اس مشق سے بڑی کامیابی ملی اور اہم معلومات حاصل ہوئی ہے۔‘
- شیر افضل مروت کا سعودی عرب پر الزام عمران خان کی جماعت کے لیے کتنا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے؟ - 18/04/2024
- ایلون مسک اور ’ناقابل فہم‘ 56 ارب ڈالر تنخواہ کا تنازع: ’چھ سال سے ان کو کام کے بدلے کوئی پیسہ نہیں ملا‘ - 18/04/2024
- پاکستان میں مرغی کے گوشت کی قیمت کو پر لگنے کی وجہ چوزوں کی افغانستان برآمد ہے یا مہنگی فیڈ؟ - 18/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).