ویلڈن وزیراعلیٰ عثمان بزدار


سانحہ ساہیوال کے بعد جب پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے معاملے کی تحقیق کے لئے جے آئی ٹی تشکیل دی تو ان پر تنقید کی گئی کہ جے آئی ٹی تشکیل دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، دونوں ایوانوں میں اپوزیشن کی طرف سے بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا گیا اور عوام میں بھی اسی طرح کا موقف اپنایا گیا، جے آئی ٹی کے حوالے سے عوام میں پایا جانے والا غم وغصہ اور تحفظات بلاوجہ نہ تھے کیونکہ اس سے پہلے جتنی بھی جے آئی ٹی بنائی گئی ہیں ان کی تحقیقات سامنے نہیں آسکی ہیں اگر کسی واقعے کی تحقیقات آئی بھی ہیں تو ایسی کہ متاثرین کو کوئی فائدہ نہیں ہو سکا ہے بلکہ معاملہ مزید بگڑ گیا۔

لیکن سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کم مدت میں نہ صرف یہ کہ سامنے لائی گئی ہیں بلکہ جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ نے سی ٹی ڈی اہلکاروں کے چہروں کو بے نقاب کر دیا ہے۔ جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ میں شہید ہونے والے خلیل اور اس کی فیملی کو بے گناہ قراردیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ کمزور انفارمیشن کی بنیاد پر آپریشن کیا گیا، جے آئی ٹی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ کارسواروں کی جانب سے سی ٹی ڈی کے اہلکاروں پر فائرنگ کے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں، جے آئی ٹی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ نہیں۔

جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ کے بعد سی ٹی ڈی پنجاب کے اعلیٰ افسران کو ہٹانے کافیصلہ کیا گیاہے۔ یاد رہے اس سے پہلے جے آئی ٹی سربراہ کی جانب سے کہا گیا کہ وہ اتنے بڑے سانحے کی تحقیقات تین دنوں میں مکمل نہیں کر سکتے اس کے لئے انہوں نے مزید مہلت مانگنے کی پوری کوشش کی تھی لیکن وزیراعلیٰ پنجاب نے انہیں مزید مہلت دینے سے انکارکرتے ہوئے کہا کہ تین دنوں کے اندرجو ابتدائی رپورٹ تیار ہوئی ہے وہی پیش کر دی جائے اس طرح مجبوراً جے آئی ٹی کو ابتدائی رپورٹ پیش کرنی پڑی۔

جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ سامنے آنے کے بعد سانحہ ساہیوال کا معاملہ نوے فیصدواضح ہو چکا ہے جے آئی ٹی کی رپورٹ میں ذیشان کے معاملے کو مشکوک قرار دیا گیا جس کے لئے جے آئی ٹی نے مزید تحقیقات کے لئے وقت مانگا ہے، امید ہے ذیشان کا معاملہ بھی بہت جلد حل کر لیا جائے گا۔ سانحہ ساہیوال معاملے کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی کوششوں سے انکار کی کوئی گنجائش نہیں رہ جاتی، ہم نے انہی سطور میں حکومت کی غلط پالیسیوں پر تنقید بھی کی ہے انہی سطور میں حکومت کے مثبت کاموں کی ستائش بھی کرتے ہیں۔

ہم سمجھتے ہیں ابھی کام ختم نہیں ہوا ہے بلکہ صحیح معنوں میں حکومت کی آزمائش اب شروع ہوئی ہے کہ قاتلوں کا تعلق بھی ریاست کے اہم ادارے سے ہے کیا ریاست ان سفاک قاتلوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائے گی؟ قارئین کے ذہنوں سے یہ بات ابھی محو نہیں ہوئی ہو گی کہ راؤ انوار کو پہلے گرفتار کیا گیا، عدالت عظمیٰ میں پیشی کا ڈرامہ بھی رچایا گیا لیکن ایک دن قوم کو خبر ملتی ہے کہ راؤ انوار ریٹائر ہو چکے ہیں، کیا ایک قاتل کی سزا ریٹائرمنٹ بنتی ہے؟ کہیں سانحہ ساہیوال کے ذمہ داران کو بھی ایسے ہی چھوڑ تو نہیں دیا جائے گا؟ سانحہ ساہیوال کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانا عثمان بزادار کا اصل امتحان ہے، اب یہ وقت ہی بتائے گا کہ وہ اس امتحان میں کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).