فرانس میں بچوں کی نیپیاں مضر صحت قرار دے دی گئیں


نیپیاں

فرانس کی ایجنسی کے مطابق ٹیسٹ میں ثابت ہوا ہے کہ ان نیپیوں میں ایسے مواد موجود ہیں جو انسانی زندگی کے لیے نہایت نقصان دہ ہیں

فرانس کی قومی ایجنسی برائے صحت اینسیس نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس نے اپنی ایک تحقیق میں بچوں کی نیپیوں میں ایسے کیمیکل پائے ہیں جو انسانوں کے محفوظ مقدار سے تجاوز کرتے ہیں۔

ایجنسی کے مطابق نیپیوں پر تجربات میں معلوم ہوا کہ ان نیپیوں میں ایسے اجزا موجود ہیں جو انسانی زندگی کے لیے نہایت نقصان دہ ہیں جن میں ویڈ کلر یعنی گھاس پھوس کش دوا گلائفوسیٹ بھی شامل ہے۔

اینسیس کے مطابق وہ دنیا میں صحت و سلامتی کا پہلا ادارہ ہے جس نے نیپیوں کے متعلق یہ تحقیق کی ہے۔

ایجنسی نے ‘بچوں کو لاحق ان کیمیائی مادوں کے ممکنہ خطرات’ کے پیش نظر تیزی کے ساتھ اقدامات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

فرانس کے وزیر صحت آنیس بوزون کا کہنا ہے کہ بچوں کی صحت کو کوئی ’فوری اور سنگین خطرہ‘ لاحق نہیں ہے۔

انھوں نے فرانسیسی خبررساں ادارے کو بتایا: ’ظاہر ہے کہ ہم بچوں کو نیپی پہنانا جاری رکھیں گے کیونکہ ہم کم از کم پچھلے 50 سالوں سے ایسا ہی کر رہے ہیں۔‘

لیکن صحت، خزانہ اور ماحولیات کی وزارتوں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ حکومت نے نیپی بنانے والی کمپنیوں کو 15 دنوں کا وقت دیا ہے کہ اس کے متعلق قدم اٹھائیں۔

لٹکی ہوئی نیپی

انھیں کیا پتہ چلا؟

یہ تحقیق فرانس کے بازاروں میں دستیاب ایک ہی بار استعمال ہونے والی مختلف برانڈز کی نیپیوں پر کی گئی۔

اینسیس کے مطابق ایک بچہ اپنی زندگی کے پہلے تین برسوں میں تقریباً چار ہزار ایسی نیپیاں استعمال کرتا ہے۔

رپورٹ میں نیپیوں کے برانڈز کے نام نہیں بتائے گئے، البتہ اتنا ضرور بتایا گیا کہ یہ فرانس کی مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔ فرانس میں استعمال ہونے والے چند نیپی برانڈز دوسرے ممالک میں بھی فروخت ہوتے ہیں۔

ایجنسی کے مطابق ’عام استعمال کی حالت‘ میں جب ان نیپیوں پر تحقیق کی گئی تو ’ڈسپوزیبل‘ نیپیوں میں متعدد خطرناک کیمیکل ملے جو بچے کی جلد کے ساتھ لگ سکتے ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے

جانسن اینڈ جانسن مصنوعات کے داغدار ہونے سے واقف تھی

’نشاستہ والی غذاؤں کو زیادہ بھوننا صحت کے لیے خطرناک‘

اینسیس نے کہا کہ کچھ کیمیکل دانستہ طور پر ڈالے گئے ہیں ’جیسے کہ پرفیوم جو جلد کی الرجی کا باعث ہو سکتے ہیں۔’

لیکن بعض ممکنہ طور پر آلودہ میٹیریئل سے بنے ہیں یا پھر اس کی تیاری کے دوران آلودہ ہوئے ہیں۔

لیلیال اور لیرل پرفیوم کے علاوہ ہائڈروکاربن، ڈائی آکسنز اور فورنز وہ کیمیکل ہیں جو محفوظ قرار دی جانے والی مقدار یا حد سے زیادہ استعمال ہوئی ہیں۔

ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق گلائفوسیٹ بھی اس فہرست میں شامل ہے۔

گلائفوسیٹ متنازع کیوں ہے؟

اسے امریکہ میں راؤنڈ اپے کے نام سے فروخت کیا جاتا ہے اور وسیع پیمانے پر اس کا استعمال ہوتا ہے لیکن عالمی ادارۂ صحت ڈبلیو ایچ او نے جب سے اسے ‘ممکنہ طور پر کینسر کا باعث‘ قرار دیا ہے تب سے دنیا بھر کے صحت اور ماحول کے تحفظ کی مہم چلانے والوں نے اس کے خلاف وقتاً فوقتاً آواز اٹھاتے رہے ہیں۔

اس کے باوجود یہ کیمیکل یورپ میں نباتات کش دوا کے طور پر بہت استعمال میں ہے کیونکہ یورپی یونین اس بات سے متفق نہیں کہ یہ باعث کینسر ہے۔ لیکن امریکہ میں جب ایک مالی نے اس کیمیکل کو بنانے والی کمپنی کے خلاف کیس کیا تو وہ یہ کیس جیت گیا اور اسے اس کے نقصان کے مقابلے میں بھاری رقم ملی کیونکہ ججوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ وہ اس کے اندر کینسر پیدا کرنے کا باعث بنا ہے۔

اس گھاس پھونس کش کیمیائی مادے پر سنہ 2021 تک فرانس میں پابندی لگ جائے گی لہٰذا اس کی نیپیوں میں موجودگی ملکی اخباروں کی شہ سرخی بنی ہوئی ہے۔

ایجنسی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ‘اینسیس بچوں کے ایک بار استعمال والی نیپیوں سے یا تو اس کیمیائی مادے کو ہٹائے یا پھر جہاں تک ممکن ہو اس میں کمی لائے۔’

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ یورپی یونین کی سطح پر اس کے متعلق سخت قوانین بنائے اور فرانسیسی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ رپورٹ کی آمد کے بعد انھیں خطوط پر سوچ رہی ہے۔

اس موقعے پر فرانس کی حفظان صحت کی مصنوعات بنانے والی کمپنیوں کے گروپ نے اس رپورٹ پر ایک بیان جاری کیا ہے اور کہا ہے کہ ہر سال تین ارب سے بھی زیادہ نیپیاں صحت کے کسی مضر اثرات کے بغیر استعمال کی جاتی ہے۔

اس نے مزید کہا کہ اس ضمن میں پہلے سے ہی بہت سے حفاظتی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

کمپنیوں کے گروپ کی مینیجنگ ڈائرکٹر ویلیری پوئلے نے کہا کہ نیپی بنانے والی کمپنیاں ‘حکام کے ساتھ ہوری طرح سے تعاون کریں گی تاکہ وہ اپنے گاہکوں کی توقعات پر پورا اتر سکیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp