پرینکا گاندھی: کیا کانگریس کی نئی رہنما بھی اندرا گاندھی جیسی کرشماتی شخصیت کی مالک ہیں؟


پرینکا گاندھی

انڈیا میں نہرو اور گاندھی خاندان میں دلچسپی رکھنے والوں کو روز اول سے ہی پتہ ہوگا کہ پرینکا گاندھی کون ہیں۔ انڈیا میں طلبہ کی ایک بڑی تعداد بھی ان کی پیدائش کے بارے میں جانتی ہوگی۔

لیکن پرینکا گاندھی کو پوری دنیا اور بطور خاص ہندوستان کی عوام نے پہلی بار اپنی دادی کی میت کے پاس اپنی ماں سونیا گاندھی کے ساتھ سر جھکائے کھڑے دیکھا جبکہ ان کے بھائی راہل گاندھی اپنے والد راجیو گاندھی کے ساتھ نظر آئے۔

12 جنوری سنہ 1972 کو پیدا ہونے والی پرینکا اُس وقت 12 سال کی تھیں۔

سنہ 1984 میں اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ملکی سطح پر جہاں لوگ مضطرب تھے وہیں باب کٹ بالوں میں پرینکا سوگوار مگر پرسکون نظر آ رہی تھیں اور بہت سے لوگوں کو یہ محسوس ہوا کہ ایک اندرا جا رہی ہیں تو دوسری اندرا آ رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کیا یہ پرینکا گاندھی کا سال ہوگا؟

کیا یہ انڈین سیاست کا بڑا موڑ ثابت ہو سکتا ہے؟

راہل گاندھی کی بہن پرینکا گاندھی کہاں غائب ہیں؟

اندرا گاندھی کے بعد ان کے بڑے بیٹے راجیو گاندھی وزیر اعظم بنے اور کچھ وقت کے لیے لوگوں کی نگاہ ان کے اہل خانہ سے ہٹ گئی۔

لیکن پھر سنہ 1991 میں مئی کے مہینے میں دونوں بھائی بہن ایک ساتھ کھڑے سوگوار نظر آئے۔ اس بار ان کے والد راجیو گاندھی کی آخری رسومات ادا کی جا رہی تھیں۔ راجیو گاندھی کو ایک انتخابی ریلی میں بم دھماکے سے نشانہ بنا کر قتل کر دیا گيا تھا۔

اب پرینکا بڑی ہو چکی تھیں اور وہ اپنی والدہ سونیا گاندھی کو سہارا دے رہی تھیں۔ سفید ساڑھی میں ملبوس اب ان کی شباہت اندرا گاندھی سے زیادہ ملتی نظر آ رہی تھی۔

راجیو گاندھی کے قتل کے بعد کانگریس اقتدار میں تو آ گئی لیکن عنان اقتدار نہرو اور گاندھی کے ہاتھوں سے نکل گئی۔ سونیا گاندھی نے سیاست میں آنے سے انکار کر دیا اور اپنے بچوں کو بھی سیاست سے دور ہی رکھنے کا فیصلہ کیا۔

انڈیا میں سیاست نئی کروٹ لے رہی تھی۔ علاقائی پارٹیاں مضبوط ہونے لگیں اور بہار و اترپردیش میں کانگریس کی بنیاد ہلنے لگی۔ بابری مسجد کے انہدام، ممبئی سیریئل دھماکوں کے بعد وزیر اعظم نرسمہا راؤ کے دور حکومت میں کانگریس کمزور ہونے لگی اور ایک بار پھر یہ بات شدت سے محسوس کی جانے لگی کہ کانگریس کی ڈوبتی نیا کو سونیا گاندھی ہی پار لگا سکتی ہیں۔

کانگریس کے سابق رہنما منی شنکر ایئر سے میں نے گذشتہ انتخابات کے بعد پوچھا کہ آخر کانگریس کو گاندھی خاندان کی اس قدر ضرورت کیوں ہے تو انھوں نے کہا کہ کانگریس میں کوئی دوسری شخصیت ایسی نہیں ہے جس پر مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے کانگریس کے بڑے بڑے رہنما متفق ہوں۔

ایک مدت کی سرتوڑ کوششوں کے بعد بالآخر سونیا گاندھی کو راجیو گاندھی کی موت کے نو سال بعد راضی کر لیا گیا اور انھیں سیتا رام کیسری کی جگہ کانگریس کا صدر بنایا گیا جس کے بعد سے وہ طویل ترین عرصے تک کانگریس کی صدر رہیں اور کانگریس کی لگاتار دو بار (2004 اور 2009) حکومت سازی ان ہی کے عہد میں ہوئی۔

شادی

پرینکا نے اپنے دوست رابرٹ واڈرا سے ہندو رسم و رواج کے مطابق شادی کی

تیسری بار پرینکا گاندھی شادی کے سلسلے میں سرخیوں میں آئيں جب انھوں نے فروری سنہ 1997 میں دہلی کے ایک تاجر گھرانے کے چشم و چراغ رابرٹ واڈرا سے اپنی پسند کی شادی کی۔

جب کانگریس اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی تھی اسی زمانے سے کانگریس کے کارکنوں کی جانب سے بار بار یہ مطالبہ سامنے آتا رہا کہ پرینکا گاندھی کو سرگرم سیاست میں لایا جائے۔

بی بی سی کے سینیئر صحافی ریحان فضل نے کہا کہ ‘کانگریس کے کارکنوں کی جانب سے مطالبہ تو ایک زمانے سے جاری تھا لیکن پرینکا گاندھی کی شخصیت کی پہلی جھلک اس وقت سامنے آئی جب انھوں نے رائے بریلی میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ایک جملہ اچھالا تھا کہ ‘آپ لوگوں نے ایسے شخص کو رائے بریلی کیونکر آنے دیا جس نے میرے خاندان سے دغا کی۔’

اندرا گاندھی اور پرینکا

ریحان فضل کہتے ہیں کہ ان کے انداز اور بے لاگ تبصرے کا نتیجہ یہ ہوا کہ انھی کے خاندان سے تعلق رکھنے والے ارون نہرو کو جو سونیا گاندھی کے خلاف بی جے پی سے انتخابی میدان میں میں اترے تھے منھ کی کھانی پڑی اور وہ چوتھے نمبر پر رہے۔’

سنہ 1999 میں این ڈی ٹی وی کے ساتھ ایک انٹرویو میں جب پرینکا سے پوچھا گیا کہ کیا یہ سیاست میں آنے کی ان کی مشق ہے تو انھوں نے کہا تھا کہ ‘اس کے لیے آپ کو ایک لمبے عرصے تک انتظار کرنا ہوگا۔’

اس انٹرویو کے تقریباً دس سال بعد سنہ 2009 میں ایک دوسرے انٹرویو میں انھوں نے صحافی برکھا دت کو بتایا: ‘میں اس بارے میں بہت واضح ہوں کہ مجھے سیاست میں نہیں آنا ہے۔۔۔ لوگ مجھ سے کیا چاہتے ہیں اس سے کہیں بہتر طور پر میں اپنے دل و دماغ کو جانتی ہوں۔’

پرینکا اپنے بھائی راہل اور شوہر رابرٹ واڈرا کے ساتھ

پرینکا اپنے بھائی راہل اور شوہر رابرٹ واڈرا کے ساتھ

بہر حال انھوں نے اسی انٹرویو کے دوران یہ اعتراف کیا تھا کہ انھوں نے اپنی دادی کو اپنا رول ماڈل بنایا کیونکہ وہ نہ صرف سیاسی طور پر طاقتور تھیں بلکہ وہ بطور ایک انسان بھی بہت طاقتور شخصیت کی مالک تھیں۔

سونیا گاندھی کے سوانح نگار رشید قدوائی سے جب ہم نے پرینکا گاندھی اور اندرا گاندھی کے درمیان مماثلت پر سوال کیا تو انھوں نے کہا کہ ‘جن لوگوں نے اندرا گاندھی کو دیکھا تھا انھیں یہ خیال آ سکتا ہے کہ ان میں کافی مماثلت ہے لیکن اب جبکہ ان کی موت کے بعد دوسری نسل ووٹ دینے کے لائق ہو رہی ہے ایسے میں نوجوانوں کا ان کے اور اندرا گاندھی کے درمیان کوئی ربط قائم کرنا مشکل نظر آتا ہے۔’

پرینکا اپنی والدہ کے ساتھ

دوسری جانب ریحان فضل نے کہا کہ ‘رائے بریلی میں اپنی والدہ اور امیٹھی میں اپنے بھائی راہل گاندھی (جو ان دنوں کانگریس کے صدر اور رکن پارلیمان ہیں) کے لیے انتخابی مہم کی کمان سنبھالنے کے دوران انھوں نے بخوبی ثابت کیا ہے کہ ان میں لوگوں سے میل اور ربط پیدا کرنے کا ہنر ہے۔

‘ان کی پوشاک، ان کا لہجہ، چال ڈھال، رنگ اور بال رکھنے کا انداز بہت حد تک اندرا گاندھی سے ملتا ہے۔ ان کے لیے لوگ اپنی جان کی بازی لگانے کے لیے تیار رہتے ہیں جو کہ راہل اور سونیا کے لیے بھی کانگریس کارکنوں میں نظر نہیں آتا۔’

اب جبکہ دو بچوں کی ماں، پرینکا گاندھی کو مشرقی اترپردیش کی ذمہ داری دی گئی اور انھیں کانگریس میں جنرل سیکریٹری کا مقام دیا گیا ہے ان کا اصل امتحان اب شروع ہوتا ہے۔

پرینکا گاندھی

رشید قدوائی نے بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ محتاجِ تعارف نہیں اور ان میں ایک کرشمہ بھی ہے لیکن ابھی انھیں اپنے آپ کو ثابت کرنا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ پرینکا گاندھی کا کانگریس میں آنا حکومت یا اقتدار میں آنے سے زیادہ کانگریس کو ایک ایسی قومی سطح کی پارٹی کے طور پر لانا ہے جس کی رہنمائی میں علاقائی پارٹیاں چلیں۔

پرینکا گاندھی کی ایک اہم بات ان کی دیسی زبان پر پکڑ ہے۔ انھوں پہلے دہلی کے ماڈرن سکول سے تعلیم حاصل کی پھر دہلی کے معروف کالج جیزز اینڈ میری سے علم نفسیات میں گریجوئیشن کیا۔ انھوں نے بعد میں سنہ 2010 میں بدھسٹ سٹڈیز میں ایم اے کی ڈگری بھی حاصل کی اور وہ اب بدھ عقیدے میں یقین رکھتی ہیں۔

پرینکا

پرینکا گاندھی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ لوگوں سے بہت کنکٹ کرتی ہیں

پرینکا نے اپنے زبان کے بارے میں بتایا کہ انھیں معروف اداکار امیتابھ بچن کی والدہ تیجی بچن نے ہندی زبان و ادب سے روشناس کرایا اور وہ اپنی اچھی ہندی بولنے کا سہرا ان کے سر دیتی ہیں۔

اندرا گاندھی کی موت کے بعد امیتابھ بچن اور ان کے اہل خانہ کی گاندھی خاندان سے بہت نزدیکیاں تھیں لیکن راجیو گاندھی کے قتل کے بعد یہ رشتہ ختم سا ہو گیا۔

سابق کانگریس وزیر کے نٹور سنگھ نے اپنی کتاب ‘ون لائف از ناٹ اینف’ (ایک زندگی کافی نہیں) میں پرینکا کا ان کی والدہ اور بھائی راہل سے مقابلہ کرتے ہوئے لکھا کہ ‘اپنی والدہ اور بھائی کے برخلاف ان میں اپنی بات کہنے کی فطری صلاحیت ہے، ان کی باتوں کی قطیعت ان کا سرمایہ ہے۔’

پرینکا

اس کی جھلک ان کے دو بیانوں میں نظر آتی ہے جو انھوں نے سنہ 2014 کے انتخاب کے دوران دیے۔

ایک بار جب نریندر مودی نے کہا کہ پرینکا ان کی بیٹی کی طرح ہیں تو انھوں نے براہ راست جواب دیا: ‘میں راجیو گاندھی کی بیٹی ہوں۔’

پھر جب ایک انتخابی ریلی میں مودی نے کانگریس کی خاندانی سیاست کو نشانہ بناتے ہوئے آر ایس وی پی (راہل، سونیا، واڈرا، پرینکا) سے تعبیر کیا تو پرینکا نے جواب دیا: آپ پرائمری سکول کے استاد نہیں ہیں۔۔۔ لوگوں کو انگریزی کے حروف تہجی آر ایس وی پی یا اے بی سی ڈی نہ پڑھائیں۔’

بہر حال تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ابھی پرینکا کو بہت ہی چھوٹی ذمہ داری دی گئی ہے اور ابھی انھیں اپنی قوت و صلاحیت کو ثابت کرنا ہے تاہم ان کا سرگرم سیاست میں آنا انڈیا کی حالیہ سیاست کا بڑا موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔

پرینکا اور راہل گاندھی

پرینکا نے ابھی باضابطہ کام نہیں سنبھالا ہے لیکن ان پر انڈین میڈیا میں گرما گرم بحث جاری ہے اور ریاست بہار سے بی جے پی کے ایک رہنما نے ان پر تنقید کرتے ہوئے متنازع بیان دیا تھا کہ ‘پرینکا کے پاس خوبصورتی کے علاوہ کوئی اور صلاحیت نہیں ہے’ جبکہ حکومت کے ایک وزیر پرمود کمار نے کہا کہ پرینکا وزیر اعظم مودی کے سامنے ایک ‘بچی’ ہیں۔

پرینکا گاندھی کے خلاف مزید شور ان کے شوہر رابرٹ واڈرا کے حوالے سے کیے جا سکتے ہیں کیونکہ رابرٹ واڈرا پر ماضی کی حکومت کے دوران کئی الزامات لگے تھے۔

کانگریس کے صدر راہل گاندھی نے ان کے جنرل سیکریٹری بننے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی بہن بہت لگن والی اور باصلاحیت ہیں اور انھیں ذاتی طور پر ان کے سیاست میں آنے کی خوشی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32537 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp