لیڈر، میرٹ اور پرچی


لیڈر وہ شخص ہوتا ہے جو کسی بھی ادارے یا قوم کی ترقی کے لیے ہونا نہایت ہی ضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر ترقی کے سفر پر گامزن ہونا صرف اور صرف ایک خواب ہی ہے۔ بنیادی طور پر بہترین لیڈر کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہمت و حوصلے کا باعث بنے، انصاف پسند ہو اور مثبت سوچ رکھتا ہو۔

مگر ان سب سے بڑھ کر لازم ہے کہ ایک لیڈر میں کس حد تک میرٹ کا نظام نافذ کرنے کی طاقت اور صلاحیت موجود ہے اور یہ تب ہی مکمن ہے جب وہ شخص خود میرٹ کی بنیاد پر لیڈر بنا ہوا ہو نا کہ کسی کی پرچی کے سہارے کیونکہ پرچی پر بن نے والا لیڈر بظاہر تو کاغذی لیڈر ہوتا ہے مگر حقیقتاً اندر سے ایک غلام ہوتا ہے۔

میرٹ کا نظام مطلب جہاں انسان کو اس کی قابلیت کی بنیاد پر عہدے پر فائز کیا جاتا ہے نا کہ کسی معزز شخصیت کی پرچی سہارے کیونکہ لیڈرشپ کسی عہدے اور لقب کا نام نہیں بلکہ یہ نام ہے ایک عمل اور مثال قائم کرنے کا۔

لہذا لیڈر کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی پسند اور ناپسندیدگی سے بالاتر ہو کر اپنے ادارے کے وسیع تر مفاد کے لیے ہر چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑا فیصلہ صرف میرٹ کی بنیاد پر کرے۔

اس لیے بانی پاکستان محمد علی جناح کو ایک قومی لیڈر مانا جاتا ہے جن کی بہترین لیڈرشپ کی وجہ سے پاکستان وجود میں آیا۔ جس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ ان کی تشکیل کردہ ٹیم کی بنیاد صرف اور صرف میرٹ پر تھی، جس میں تمام قومیت، مذاہب اور طبقات سے تعلق رکھنے والی شخصیات اپنی قابلیت کی بنیاد پر شامل تھی۔

کیا ہمارے لیڈر بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا خواب پورا کرنے میں کامیاب ہوں گے جس کا ذکر انہوں نے گیارہ اگست 1947 کو کیا تھا،

”آپ آزاد ہیں۔ آپ آزاد ہیں اپنے مندروں میں جانے کے لیے۔ آپ آزاد ہیں اپنی مسجدوں میں جانے کے لیے اور ریاست پاکستان میں اپنی کسی بھی عبادت گاہ میں جانے کے لیے۔ آپ کا تعلق کسی بھی مذہب ذات یا نسل سے ہو۔ ریاست کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔ “

اس لیے عام پاکستانی نیا پاکستان نہیں چاہتا بلکہ جناح کا پاکستان چاہتا ہے۔ مگر افسوس اب جناح صاحب ہمارے بیچ موجود نہیں ہیں۔ اب موجود ہیں تو جناح کے نام پر سیاست کرنے والے سیاسی لیڈران۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).