’عوام کی جو آپس میں محبت ہے اس کا تو بٹوارہ مت کریں‘


انڈیا کی سماجی کارکن اور مصنف سائرہ شاہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور انڈیا میں جو بھی امن کی بات کرتے ہیں ان کی ‘ٹرولنگ’ شروع ہو جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ امن کی بات کیوں کرتے ہیں جنگ کی حمایت کیوں نہیں؟

’میرے والد اور بھائی فوج میں رہے ہیں مجھے معلوم ہے کہ جنگ میں کتنا مشکل ہوتا ہے ان کے بارے میں سوچنا۔‘

سائرہ شاہ انڈیا کی سابق ڈپٹی آرمی چیف آف سٹاف ضمیر الدین کی بیٹی اور اداکار نصیرالدین شاہ کی بھتیجی ہیں۔ وہ سیاسی تجزیہ نگار، شاعرہ، مصنفہ ہیں اور کولکتہ میں رہتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے!

’کسی میں ہمیں یہاں سے نکالنے کی ہمت نہیں‘

’کیا پاکستان میں وڑا پاؤ ملتا ہے؟‘

’جو سکون کرتارپور آکر ملتا ہے وہ دوربین سے نہیں آتا‘

’مذہب کو حکمرانی اور دہشت گردی کے چشمے سے نہیں دیکھنا چاہیے‘

وہ کراچی میں ادبی فیسٹیول میں شرکت کے لیے آئی تھیں، جہاں انھوں نے محمد حنیف کے ناول ’ریڈ برڈس‘ کی رونمائی میں ان سے مکالمہ کیا۔

سائرہ شاہ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ جب پاکستان آرہی تھیں تو انھیں ٹوئٹر پر ٹرول کیا گیا لیکن ’جنگ کی بات کوئی کیوں کرے جبکہ میرا پورا خاندان فوج سے تعلق رکھتا ہے۔ ہم نے تو جنگیں ہی دیکھیں ہیں، ہم تو کہیں گے کہ جنگیں نہ ہوں رشتوں میں تناؤ نہ رہے لوگ خوشی اور امن سے دونوں طرف رہیں۔‘

ان کے چچا نصیرالدین شاہ نے اپنی خود نوشت ’اور پھر ایک روز‘ میں خاندانی پس منظر کے بارے میں لکھا ہے کہ ’ہمارے جد امجد آغا سید محمد شاہ 19ویں صدی کے پہلے نصف میں انڈیا آئے تھے اور ہندوستان کی جنگ آزادی میں وہ انگریزوں کی طرف سے لڑے جس پر خوش ہوکر انگریزں نے میرٹھ کے قریب انہیں ایک جاگیر عطا کی تھی۔‘

نصیرالدین شاہ کے والد اور سائرہ شاہ کے دادا نائب تحصیلدار تھے۔ نصیرالدین شاہ اپنی خود نوشت میں لکھتے ہیں کہ ’تقسیم کے وقت ان کے والد نے انڈیا میں رہ جانے کا فیصلہ کیا جبکہ ان کے دو بھائیوں نے انڈیا چھوڑ دیا اور والدہ کے بہن بھائیوں میں سے بھی کئی ایک نے ایسا کیا۔ والد کے پاس کوئی جائیداد نہیں تھی لہذا وہ سرحد پار جاکر اپنے ضمیر کی آواز کے خلاف کلیم بھر کر جائیدادیں ہتھیانا نہیں چاہتے تھے۔‘

سائرہ شاہ کا کہنا ہے کہ ’تقسیم کے وقت دونوں طرف ہر خاندان میں رشتے داروں کا بھی بٹوراہ ہوا، شادی بیاہ اور تہواروں سمیت ایسے کئی مواقع آتے ہیں جب وہ نہیں آپاتے۔‘

’وہاں کے لوگ یہاں نہیں آسکتے اور یہاں سے وہاں نہیں جاسکتے ہیں۔ جو ویزہ کے معاملات ہیں انہیں تو حل کریں سیاسی باتیں تو ہوتی رہیں گی باقی عوام کی جو آپس میں محبت ہے اس کا تو بٹوارہ مت کریں۔‘

سائرہ شاہ کے والد لیفٹیننٹ جنرل اور رٹائرمنٹ کے بعد علی گڑہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر رہ چکے ہیں۔ سائرہ شاہ کا کہنا ہے کہ ’ٹوئٹر پر ٹرولنگ چلتی رہتی ہے میں نے ہمیشہ یہ کہا ہے کہ آرٹسٹ، آرٹسٹ ہے ان کا سیاست سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔‘

’جب راتوں رات پاکستانی آرٹسٹوں کو بھیجا گیا تھا تو میں نے چینلز پر اس پر تنقید کی تو مجھے کہا گیا کہ آپ کیوں سپورٹ کر رہی ہیں؟ میں نے کہا کہ کیوں سپورٹ نہ کروں کوئی بم پھوڑنے تو انڈیا نہیں آرہے، ہم کیوں جنگی جنون میں ایک دوسرے کے خلاف نفرت پیدا کریں وہ کلچر منانے آرہے ہیں ادب اور کلچرل کی کوئی سرحد نہیں۔ سرحد تو انسانوں کی بنائی ریکھا ہے۔‘

سائرہ شاہ

سائرہ شاہ انڈیا کی سابق ڈپٹی آرمی چیف آف سٹاف ضمیر الدین کی بیٹی اور اداکار نصیرالدین شاہ کی بھتیجی ہیں

سائرہ شاہ واہگہ بارڈر کے ذریعہ پاکستان میں داخل ہوئیں۔ اس سے قبل سائرہ شاہ کے چچا نصیرالدین شاہ کئی بار پاکستان آچکے ہیں جہاں وہ ادبی اور فلمی تقریبات میں شرکت کرتے رہے ہیں، سائرہ کے پاکستان جانے پر انھوں نے خوشی کا اظہار کیا اور ساتھ میں یہ بھی تاکید کی کہ لاہور میں ایک دن نہیں بلکہ دو تین گزاریں کیونکہ ایک دن ناکافی ہے۔

نصیرالدین شاہ نے گائے ذبح کرنے پر ایک مسلم کی ہلاکت پر انڈیا میں مذہبی جنونیت اور مودی سرکار پر تنقید کی تھی جس پر انہیں ہندو انتہا پسند جماعتوں کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ سائرہ شاہ نے بھی کھل کر چچا کے موقف کی حمایت کی تھی۔

سائرہ شاہ کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کو جنگی جنونیت میں زیادہ اعتماد ہے، انڈیا میں جو کسانوں کے مسائل ہیں، بیروزگاری اور عوام کے دیگر مسائل ہیں وہ حل نہیں کر پاتے پھر ایک نیا دشمن پیدا کر لیتے ہیں۔ کبھی پاکستان پیدا ہو جاتا کبھی جناح، اکبر اور شاہ جہاں کو ایشو بناکر پیش کر دیا جاتا ہے ایسے معاملات جن سے عوام کا کوئی لینا دینا نہیں ہوتا ان پر چینلز ایک ایک گھنٹہ بحث کرتے ہیں۔

’دونوں ملکوں کے لیے ضروری ہے کہ جو امن کی بات کرتے ہیں ان کی حوصلہ افزائی کریں کیونکہ آنے والی صدی کا تو یہ ہی تقاضہ ہے کہ امن ہو، کچھ عقل و شعور کی بات کی جائے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp