وینزویلا میں خانہ جنگی کا خطرہ نہیں ہے: خوان گوئیدو


وینزویلا کے اپوزیشن رہنما خوان گوئیدو نے صدر نِکولس مدورو کے سیاسی بحران سے متعلق انتباہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں خانہ جنگی کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔

واضح رہے کہ وینزویلا کے صدر نِکولس مدورو نے متنبہ کیا تھا کہ ملک کا سیاسی بحران خانہ جنگی میں تبدیل ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جنگ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے جنون پر منحصر ہے۔

گوئیدو نے اپنے صدارتی حریف کی اس تجویز کی مذمت کرتے ہوئے اسے ان کی ’ایجاد‘ قرار دیا۔

خوان گوئیدو نے گذشتہ ماہ اپنی نگران صدارت کا اعلان کیا تھا جس کی امریکہ اور دیگر طاقت ور ممالک نے حمایت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

وینزویلا: اپوزیشن رہنما پر سفری پابندیاں عائد

’سفارت کاروں کو خطرے کی صورت میں وینزویلا کو بھر پور جواب دیں گے‘

وینزویلا: مدورو کو اقتدار چھوڑنے کے بدلے معافی کی پیشکش

وینزویلا کے صدر پر ڈرون حملہ، ’صدر محفوظ رہے‘

وینزویلا کے صدر نِکولس مدورو پر اس وقت دباؤ بڑھا جب یورپی یونین کے آدھے سے زیادہ ارکان نے اپوزیشن رہنما خوان گوئیدو کو ملک کا عبوری صدر تسلیم کر لیا۔

یورپی ممالک نے مدورو کو اتوار تک ملک میں دوبارہ صدارتی انتخابات کروانے کی ڈیڈ لائن دی تھی جسے انھوں نے مسترد کر دیا تھا۔

اس کے جواب میں وینزویلا کی قومی اسمبلی کے سربراہ کے طور پر گوئیدو کا کہنا ہے کہ آئین انھیں اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ جب صدر کو غیر قانونی قرار دیا جائے تو وہ عارضی طور پر اقتدار سنھبال لیں۔

سپین کے ٹی وی پر پوچھے جانے والے ایک سوال پر آیا وینزویلا کا سیاسی بحران خانہ جنگی میں تبدیل ہو سکتا ہے؟ صدر مدورو نے کہا ’کوئی بھی یقینی طور پر اس سوال کا جواب نہیں دے سکتا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا ’سب کچھ امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کے پاگل پن اور جارحیت پر منحصر ہے۔‘

انھوں نے کہا ’ہم چاہتے ہیں کہ کوئی بھی ہماری اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے اور ہم اپنے ملک کے دفاع کے لیے تیار ہیں۔‘

گوئیدو نے پیر کو تقریر کرتے ہوئے کہا ’ وینزویلا میں خانہ جنگی کا کوئی امکان نہیں ہے، یہ مدورو کی ایجاد ہے۔‘

اس سے قبل یورپی یونین کے کم سے کم 17 ممالک نے سرکاری طور پر خوان گوئیدو کو وینزویلا کا عبوری صدر تسلیم کیا تھا۔

یورپی ممالک کی اکثریت نے گوئیدو کی حمایت کی جبکہ یونان اور آئرلینڈ نے نئے انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے انھیں عبوری صدر تسلیم نہیں کیا ہے۔

دوسری جانب نِکولس مدورو کے حامی روس اور چین نے یورپی ممالک پر وینزویلا کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

صدر مدورو نے سنہ2013 میں ہوگو شاویز کی وفات کے بعد بحیثیت صدر ملک کا اقتدار سنبھالا تھا۔ مئی 2018 کے انتخابات کے بعد صدر مدورو نے دوسری مرتبہ اپنے عہدے کا حلف لیا تھا۔ اپوزیشن نے ان انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا اور بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات بھی لگائے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32543 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp