ڈونلڈ ٹرمپ کا رواں ماہ کم جونگ اُن سے ملاقات کا اعلان


ٹرمپ ، کم

سنگاپور میں ٹرمپ اور کم جونگ ان کی تاریخی ملاقات کے بعد امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان جاری کشیدگی میں کمی آئی تھی

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دوسرے سالانہ سٹیٹ آف دی یونین خطاب میں اعلان کیا ہے کہ وہ رواں ماہ ایک مرتبہ پھر شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے جوہری ہتھیاروں کے معاملے پر ملاقات کریں گے۔

ان دونوں رہنماؤں کی یہ دوسری ملاقات امریکی صدر کے مطابق ویت نام میں ہو گی۔

امریکی کانگریس میں ایک گھنٹے سے زیادہ دیر تک جاری رہنے والی تقریر میں صدر ٹرمپ نے جہاں قومی اتحاد پر زور دیا وہیں وہ میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کے اپنے متنازع منصوبے پر بھی مصر رہے۔

امریکی صدر نے افغانستان اور شام سے اپنی فوجیں واپس بلانے اور امن کے لیے کوشش جاری رکھنے کا بھی اعادہ کیا۔

’ڈونلڈ ٹرمپ شمالی کوریا سے ملاقات کے خطرات جانتے ہیں‘

شمالی کوریا کے رہنما کے ساتھ ملاقات

صدر ٹرمپ نے اپنی تقریر میں اعلان کیا کہ وہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے 27 اور 28 فروری کو ویتنام میں ملیں گے۔

امریکی صدر نے کہا کہ ’اگر میں امریکہ کا صدر منتخب نہ ہوا ہوتا تو ہم اس وقت شمالی کوریا کے ساتھ ایک بڑی جنگ لڑ رہے ہوتے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا ’ابھی بہت کام ہونا باقی ہے، لیکن کم جونگ اُن کے ساتھ میرے تعلقات اچھے ہیں۔‘

دونوں رہنماؤں کے درمیان دوسری ملاقات کا منصوبہ کافی وقت سے زیرِ غور تھا۔

گذشتہ برس دونوں کے درمیان سنگاپور میں ہونے والی تاریخی ملاقات کے بعد امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان جاری کشیدگی میں کمی آئی تھی۔

افغانستان اور شام سمیت غیر مکی جنگیں

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ شام اور افغانستان میں جاری لڑائی میں امریک مداخلت کے خاتمے کے منصوبوں پر کام جاری رکھیں گے۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’عظیم قومیں نہ ختم ہونے والی جنگیں نہیں لڑتیں۔‘

افغانستان کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ افغانستان میں 7000 امریکی فوجیوں نے جانیں دیں جبکہ مشرق وسطی میں دو دہائیوں سے جاری جنگ پر سات کھرپ امریکی ڈالر خرچ ہوئے۔

اسی بارے میں

طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے مسودے پر ’اتفاق‘

افغان مذاکرات اور حملے ساتھ ساتھ

’مذاکرات میں پیشرفت، کچھ معاملات اب بھی حل طلب ہیں‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری فوج نے بےمثال شجاعت کے ساتھ لڑائی کی، ہم ان کی بہادری کے لیے ان کے شکر گزار ہیں۔ ہمارے فوجیوں کی بہادی کی وجہ سے ہی ہم اس طویل اور خونی مسئلہ کے سیاسی حل کی طرف بڑھے ہیں‘۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ان کی انتظامیہ نے بہت سے گروپوں بشمول طالبان کے ساتھ تعمیری بات چیت شروع کی ہے اور امن معاہدے کے لیے کوششیں کرنے کا ’یہی وقت ہے‘۔

افغان طالبان کے ساتھ جاری مذاکرات کا حوالے دیتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا ’ہم نہیں جانتے کہ ہم کسی معاہدے تک پہنچیں گے یا نہیں تاہم دو دہائیوں سے جاری جنگ کے بعد اب وقت آ گیا ہے کہ ہم کم از کم امن کی کوشش کریں۔‘

شام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ’اب وقت آ گیا ہے کہ ہم شام میں لڑنے والے اپنے بہادر جنگجوؤں کو واپس گھر میں خوش آمدید کہیں‘۔

ٹرمپ

امریکی صدر نے نے اس بات پر زور دیا کہ ایسا امیگریشن کا نظام قائم کرنا انتہائی ضروری ہے جو محفوظ قانون کے مطابق اور جدید ہو

ایران کو تنبیہ

امریکہ صدر نے اسرائیل کو دھمکانے پر ایران کو متنبہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ ایسی حکومت سے صر نظر نہیں کریں گے جو امریکہ کے لیے موت کے نعرے لگائے اور یہودیوں کے قتلِ عام کی دھمکی دے۔‘

میکسیکو کی سرحدی دیوار اور قومی اتحاد

امریکی صدر نے اپنے خطاب کے آغاز میں سیاسی اتحاد پر زور دیا جبکہ چند گھنٹے قبل ہی خود انھوں نے امریکی سینیٹ کے ایک ڈیمو کریٹ رہنما کے لیے اشتعال انگیز الفاظ استعمال کیے تھے۔

میکسیکو کے ساتھ سرحدی دیوار کے لیے فنڈنگ کے معاملے پر ڈیموکریٹس کے ساتھ ان کی لڑائی کے بعد صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ کی حقیقی صلاحتیوں کو سامنے لانا ہے تو بدلے کی سیاست کو مسترد کرنا ہوگا۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ پناہ گزینوں کے بڑے بڑے کاروان امریکی کے راستے پر تھے اور ایسے میں منشیات کے سمگلرز اور انسانی سمگلروں سے نمٹنے کے لیے اقدامات کتی ضرورت تھی۔

تاہم انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسا امیگریشن کا نظام قائم کرنا انتہائی ضروری ہے جو محفوظ قانون کے مطابق اور جدید ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی انتظامیہ نے 50 لاکھ ملازمتیں تخلیق کیں اور معیشت کو ترقی ملی۔

’صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران پر نئی پابندیاں عائد کریں گے‘

چین کے ساتھ تجارتی معاہدہ

تجارت کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ وہ چن کے ساتھ ایک نئے معاہدے پر کام کر رہے ہیں جس کے تحت امریکی خسارے کو کم کیا جا سکے، ملازمتیں محفوظ رہیں، اور نامناسب تجارتی طریقے ختم کیے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ چین کو واضح کر رہے ہیں کہ امریکی ملازمتوں اور انٹیلیکچوئل پراپرٹی کی چوری ختم ہونی چاہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32503 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp