درویشوں کا ڈیرہ کے مصنفوں سے ایک مکالمہ


خواب نامے

(خالد سہیل اور رابعیہ الربا کے ساتھ ایک گفتگو)

دوستوں کچھ دنوں قبل ایک ایسی کتاب نظر سے گزری جو کہنے کو کوئی ناول، افسانوں کا مجموعہ، شاعری، آپ بیتی یا کوئی جگ بیتی تو نہیں تھی مگر اُس میں بیک وقت ناول بھی تھا، افسانے بھی، شاعری بھی، آپ بیتی اور جگ بیتی بھی تھی۔ ایک ایسی کتاب جس میں بیک وقت مذہب بھی تھا، لٹریچر بھی، سماجی و نفسیاتی مسائل اور فلاسفی بھی تھی۔ ایک ایسی کتاب جس کو ایک آسمانی باپ کی بیٹی اور ایک دھرتی ماں کے بیٹے نے ملکر تخلیق کیا تھا۔ ایک ایسی کتاب جسے مشرق و مغرب دونوں نے دن کی روشنی اور رات کے پچھلے پہر کے لمحات نے ملکر لکھا تھا۔ ایک ایسی کتاب جسے شعور و لاشعور کی کیفیات سے گزر کر صرف تحت الشعور سے پڑھنے والوں کے خاطر دل کے کاغذ پر اتارا گیا تھا۔ ایک ایسی کتاب جسے ایک مذہبی دل اور ایک لامذہبی ذہن کے تضاد نے تخلیق کیا تھا۔

دوستوں اُس خوبصورت کتاب کا نام درویشوں کا ڈیرہ (خواب نامے ) تھا اور جس کے مصنفین ڈاکٹر خالد سہیل اور محترمہ رابعیہ الرباء تھے۔ چند ماہ قبل جب ڈاکٹر خالد سہیل نے مجھ سے اُن خطوط اور مکالموں کا تذکرہ کیا تھا جو وہ اور محترمہ رابعیہ الرباء ہم سب میگزین میں 30 اپریل سے 27 جون کے درمیاں ایک دوسرے کو لکھ رہے تھے تو اس دوران وہ گاہے بگاہے میری نظروں سے بھی گزرتے رہے تھے اور جب چند ہفتے قبل وہ اچانک اُن تمام خطوط کو ایک خوبصورت کتاب کی صورت میرے سامنے لے آئے تو میں نے اُن سے گزارش کی کہ جس طرح بے ساختگی سے آپ اور محترمہ رابعیہ الرباء نے یہ مکالمے آپس میں کیے ہیں میں بھی چاہوں گا کہ کچھ اسی طرح بے ساختگی سے اس کتاب پر ایک ڈائیالاگ کروں مگر لفظوں کی صورت لکھ کر نہیں بلکہ براہ راست آپ دونوں سے ایک ساتھ گفتگو کرکے۔ تو دوستوں درویشوں کا ڈیرہ (خواب نامے ) پر ایک بے ساختہ سی گفتگو حاضر ہے۔ میں امید کرتا ہوں آپ اس گفتگو کو بھی اس لاجواب کتاب کی طرح انجوائے کریں گے۔ شکریہ بلند اقبال


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).