پاکستان میں معمول سے زیادہ برفباری اور بارشیں سردیوں کا دورانیہ طویل
پاکستان میں اس برس موسم سرما میں ملک کے مختلف حصوں میں پچاس فیصد زیادہ برفباری اور بارشیںں معمول سے پچیس سے تیس فیصد زیادہ ریکارڈ کی گئی ہیں جن کی بنا پر ملک کے پانی ذخیرہ کرنے والے بڑے ڈیموں تربیلا اور منگلا میں سطح آب بھی معمول سے زیادہ ہے۔
پاکستان کے محکمۂ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ ڈاکٹر حنیف نے بی بی سی کو بتایا کہ مالاکنڈ، ہزارہ ڈیوژن، مری، گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں 22 اعشاریہ پانچ انچ برف پڑ چکی ہے اور مارچ میں موسم سرما کے اختتام تک یہ بڑھ کر پچاس انچ تک ہو جائے گی۔
انھوں نے موسم کی اس تبدیلی جس سے عام لوگ کسی حد تک پریشان بھی ہوئے ہیں اسے ملک کی معیشت کے لیے مثبت قرار دیا اور کہا کہ اس کی وجہ سے دریاوں میں زیادہ پانی آنے کی توقع ہے۔
ایک اور موسمیاتی ماہر اور پی ایم ڈی کے ڈائریکٹر خالد ملک نے ایک مقامی ٹی وی چینل کو بتایا کہ گزشتہ سال ستر فیصد کم برفباری ہوئی۔
انھوں نے گزشتہ برسوں کا ریکارڈ دیتے ہوئے بتایا کہ سنہ دو ہزار چار اور دو ہزار پانچ کے موسم سرما میں ملک میں مجموعی طور 81 انچ برف پڑی تھی۔ جبکہ گزشتہ دو برس میں یعنی 2016-17 میں 44 انچ اور 2017-18 میں 17 اعشاریہ پانچ انچ برف ریکارڈ کی گئی تھی۔
گذشتہ چند برسوں میں کم برفباری کی وجہ سے موسم سرما کے دورانیے میں کمی دیکھنے میں آئی تاہم اس بار دسمبر سے شروع ہونے والی سردی اب تک جاری ہے جس میں خاصی شدت بھی آئی ہے۔ ماہرین کے مطابق شدید سردی اور غیر معمولی بارشوں کا یہ سلسلہ مارچ کے وسط تک وقفے وقفے سے جاری رہے گا۔
سردی کے طویل دورانیے کی وجہ کیا ہے؟
محکمہ موسمیات پاکستان کے چیف میٹرولوجسٹ ڈاکٹر حنیف موسم میں اس غیر معمولی تبدیلی کا ذمہ دار صرف عالمی ہدت کو نہیں سمجھتے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ غیر معمولی تبدیلی دنیا بھر میں دیکھی گئی ہے۔ جس کی وجہ اوزون میں تبدیلی کے باعث بالائی فضا کا گرم ہو جانا ہے جس سے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے موسم میں شدید تبدیلی آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
’سنہ 2100 تک ہمالیہ،ہندوکش کے 36 فیصد گلیشیئر ختم ہو جائیں گے‘
موسمیاتی تبدیلی: ’زندگیاں بدلنے والی‘ رپورٹ متوقع
’سردی آ نہیں رہی۔۔۔۔ سردی آ گئی ہے!‘
بارش اور برفباری کا ‘غیر معمولی’ سلسلہ
ماہرین کے مطابق رواں موسم سرما میں بارش اور برفباری کا آغاز دیر سے ہونے کے باوجود بارشیں اور برفباری معمول سے زیادہ ہوئی ہیں۔
چیف میٹرولوجسٹ ڈاکٹر حنیف کہتے ہیں کہ اس مرتبہ بارشیں معمول سے 25 سے 30 فیصد زیادہ جبکہ برفباری 50 فیصد زیادہ ہوئی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ موسم سرما کے دوران مری میں اوسطاً چار فٹ تک برفباری ہوتی ہے لیکن اس مرتبہ مری اور گلیات میں تقریبا چھ فٹ تک برفباری ہو چکی ہے اور شمالی علاقہ جات میں بھی یہی صورتحال رہی۔
ڈاکٹر حنیف نے یہ بھی بتایا کہ آنے والے چار سے پانچ ہفتوں میں بارش اور برفباری کے مزید تین سے پانچ سلسلے متوقع ہیں۔
محکمہ موسمیات پاکستان کے سابق ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر غلام رسول کے مطابق رواں موسم سرما کے دوران پہاڑوں پر ہونے والی برف باری نے گزشتہ 70 سال کا ریکارڈ توڑا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دسمبر تک منگلا اور تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول پر پہنچ گئی تھی تاہم حالیہ بارشوں سے صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے جس کے اثرات فصلوں پر نمایاں ہوں گے۔
یہ سردیاں ماضی کی سردیوں سے کیسے مختلف ہیں؟
چیف میٹرولوجسٹ ڈاکٹر حنیف نے بتایا کہ پچھلے کئی برسوں میں سردیوں کا دورانیہ انتہائی کم رہ گیا تھا تاہم اس بار ملک بھر میں سرد موسم کا دورانیہ نہ صرف طول پکڑ گیا بلکہ اس کی شدت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
اس سے قبل پاکستان میں سردی کا دورانیہ تقریباً دو سے تین ہفتے تک ہی جاری رہتا تھا لیکن اس بار سرد موسم کا ساتواں ہفتہ جاری ہے۔ کراچی میں دو ہفتے تک رہنے والا موسم سرما اس بار پانچویں ہفتے میں بھی جاری ہے۔
’بہار`کب آئے گی؟
ڈاکٹر حنیف کے مطابق پاکستان کے جنوبی علاقوں یعنی سندھ اور بلوچستان میں موسم بہار کا آغاز فروری کے تیسرے ہفتے میں جبکہ جنوبی پنجاب اور خیبرپختونخوا کے جنوبی علاقوں میں فروری کے چوتھے ہفتےسے ہو گا۔
لاہور اور اسلام آباد سمیت پاکستان کے بالائی علاقوں میں مارچ کے پہلے ہفتے اور شمالی علاقہ جات میں اپریل کے آخری ہفتے میں بہار کی آمد متوقع ہے۔
کم سے کم درجہ حرارت کتنا رہا؟
محکمہ موسمیات کی جانب سے فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق سولہ سال بعد کم سے کم درجہ حرارت اس بار سکردو میں منفی 20 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جبکہ شمالی علاقوں میں درجہ حرارت اس وقت بھی نقطہ انجماد سے کم ہے۔
آئندہ برس موسم سرما کیساہو گا؟
ڈاکٹر حنیف کے مطابق آئندہ سال سردی کا موسم کتنا طویل اور شدید ہو گا، اس بارے میں ابھی کچھ کہنا ممکن نہیں تاہم رواں برس موسم سرما پاکستان سمیت دنیا بھر میں ’غیر معمولی‘ ضرور رہا ہے۔
- مرنے سے قبل چند افراد کو اپنے وہ پیارے کیوں دکھائی دیتے ہیں جو پہلے ہی مر چکے ہوتے ہیں؟ قریب المرگ افراد کے تجربات - 18/04/2024
- یوکرین جنگ میں 50 ہزار روسی فوجیوں کی ہلاکت: وہ محاذِ جنگ جہاں روسی فوجی اوسطاً دو ماہ بھی زندہ نہیں رہ پا رہے - 18/04/2024
- دنیا کے دوسرے مصروف ترین دبئی ایئرپورٹ کی کہانی: ’یہاں حالات بدترین نہیں بلکہ خطرناک ہیں، ہمیں جانوروں کی طرح رکھا گیا ہے‘ - 18/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).