پی ایس ایل 4: کس ٹیم کے امکانات کتنے روشن؟


چوتھی پاکستان سپر لیگ کا افتتاحی میچ 14 فروری کو دبئی میں گذشتہ سال پہلے نمبر پر آنے والی اسلام آباد یونائیٹڈ اور آخری نمبر پر رہنے والی لاہور قلندرز کے درمیان کھیلا جا رہا ہے۔

پاکستان سپر لیگ کے 34 میں سے 26 میچز متحدہ عرب امارات میں کھیلے جائیں گے۔ ابوظہبی پہلی بار پی ایس ایل کا حصہ بنا ہے جہاں چار میچ کھیلے جائیں گے۔

پاکستان سپر لیگ کا دوسرا مرحلہ پاکستان میں ہوگا جس میں لاہور تین میچوں کی میزبانی کرے گا جبکہ کراچی میں پانچ میچز کھیلے جائیں گے جن میں 17 مارچ کو ہونے والا فائنل بھی شامل ہے۔

پی ایس ایل 4 کے بارے میں مزید پڑھیے!

’والد کی خواہش تھی کہ شاہین شاہد آفریدی کی وکٹ لیں‘

کیا پاکستان سپر لیگ کی چمک دمک برقرار ہے؟

پی ایس ایل: ’دل کہتا تھا اے بی ڈی ویلیئرز‘

پی ایس ایل میں کھلاڑیوں کی بدلتی ٹیمیں

پاکستان سپر لیگ میں شریک چھ ٹیمیں اپنے طور پر بہترین کھلاڑیوں کا انتخاب کرنے کے بعد اب ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کی منتظر ہیں۔

اسلام آباد یونائیٹڈ

اسلام آباد یونائیٹڈ گذشتہ تین ایونٹس میں سے دو کی فاتح ہے۔ گذشتہ سال اس نے فائنل میں پشاور زلمی کو شکست دی تھی۔

اس بار اسلام آباد یونائیٹڈ کو اپنے تجربہ کار کپتان مصباح الحق کی خدمات حاصل نہیں ہیں جو پشاور زلمی میں شامل ہوئے ہیں۔ یونائیٹڈ نے قیادت محمد سمیع کے سپرد کی ہے۔

اسلام آباد یونائیٹڈ کی سب سے بڑی امید نیوزی لینڈ کے لیوک رانکی ہیں جنھوں نے گذشتہ پی ایس ایل میں انتہائی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 435 رنز بنائے تھے۔

اس مرتبہ اسلام آباد یونائیٹڈ نے اپنے سکواڈ میں انگلینڈ کے ای این بیل، ویلز کے فل سالٹ اور افغانستان کے ظاہر خان کو شامل کیا ہے۔ سالٹ کا گذشتہ سال ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں ریکارڈ خاصا متاثرکن رہا ہے۔ ان کے علاوہ حسین طلعت اور آصف علی بھی بیٹنگ لائن کا حصہ ہیں۔

اسلام آباد یونائیٹڈ کی بولنگ متوازن ہے جس میں شاداب خان، فہیم اشرف، محمد سمیع، رومان رئیس اور سمت پٹیل قابل ذکر ہیں۔ فہیم اشرف گذشتہ ٹورنامنٹ میں پشاور زلمی کے وہاب ریاض کے ساتھ 18 وکٹیں لے کر سرفہرست رہے تھے۔

دو نوجوان کرکٹرز رضوان حسین اور موسیٰ خان بھی سکواڈ میں شامل ہیں۔

22 سالہ رضوان حسین نے اس سال قومی ٹی ٹوئنٹی کپ میں 311 رنز بنائے ہیں جبکہ 18 سالہ موسیٰ خان نے انڈر19 ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں بھارت کے خلاف چار وکٹیں حاصل کی تھیں۔

پشاور زلمی

پشاور زلمی دوسری پی ایس ایل کی فاتح تھی جبکہ گذشتہ سال وہ اسلام آباد یونائیٹڈ سے فائنل میں ہاری گئی تھی۔

زلمی ایک مرتبہ پھر ویسٹ انڈین ڈیرن سیمی کی قیادت میں میدان میں اتر رہی ہے جبکہ اسے اسلام آباد یونائیٹڈ چھوڑ کر آنے والے مصباح الحق کا وسیع تجربہ بھی حاصل ہے۔

پی ایس ایل کے سب سے کامیاب بیٹسمین کامران اکمل (929 رنز) اور سب سے کامیاب بولر وہاب ریاض (48 وکٹیں) بھی زلمی میں شامل ہیں جبکہ ویسٹ انڈین کیرن پولارڈ، آندرے فلیچر، انگلینڈ کے ڈیوڈ ملان اور ڈربی شائر کے بیٹسمین وین میڈسن کی موجودگی بھی زلمی کو تقویت دیتی ہے۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز دو بار پی ایس ایل کا فائنل کھیلی ہے تاہم دونوں بار ٹائٹل اپنے نام کرنے میں ناکام رہی ہے۔

سرفراز احمد کی قیادت میں اسے اس بار بھی شین واٹسن اور رائلے روسو کا ساتھ حاصل ہے۔ سنیل نارائن، ڈوئن براوو اور عمر اکمل کی موجودگی کوئٹہ کو ایک سخت جان حریف بنا رہی ہے۔

سیاسی پناہ لے کر آسٹریلیا جانے والے لیگ سپنر فواد احمد بھی کوئٹہ کا حصہ بنے ہیں جبکہ پاکستانی کھلاڑیوں میں سہیل تنویر، انور علی، محمد نواز اور محمد اصغر شامل ہیں۔

کراچی کنگز

عماد وسیم کی قیادت میں کراچی کنگز کے پاس کولن انگرم، بابراعظم اور کولن منرو کی شکل میں ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کے مستند بیٹسمین موجود ہیں۔

زمبابوے کے سکندر رضا اور انگلینڈ کے روی بوپارا بھی ٹیم کا حصہ ہیں۔

بولنگ میں عثمان شنواری اور محمد عامر موجود ہیں۔ حالیہ مایوس کن کارکردگی کے بعد محمد عامر کے لیے یہ پی ایس ایل بڑی اہمیت کی حامل ہے۔

ملتان سلطانز

ملتان سلطانز کی یہ دوسری لیکن نئے مالکان کے ساتھ پہلی پی ایس ایل ہے۔

قیادت کی ذمہ داری بدستور شعیب ملک کے سپرد ہے، شاہد آفریدی، نکولس پورن اور آندرے رسل کی آمد سے یہ سکواڈ مضبوط ہوا ہے۔

فاسٹ بولنگ میں طویل قامت محمد عرفان اور جنید خان موجود ہیں تاہم توجہ کا مرکز محمد عباس ہوں گے، جو حال ہی میں آئی سی سی کی سال کی بہترین ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

لاہور قلندرز

لاہور قلندرز تینوں پی ایس ایل میں سب سے آخری نمبر پر آنے والی ٹیم ہے۔

اس بار پاکستان سپر لیگ کا سب سے بڑا نام اے بی ڈی ویلیئرز لاہور قلندر کے سکواڈ میں شامل ہے۔ ان کے علاوہ نیوزی لینڈ کے کورے اینڈرسن اور کارلوس بریتھ ویٹ کی موجودگی بھی لاہور قلندرز کے خطرناک عزائم کا پتہ دے رہی ہے۔

محمد حفیظ کی زلمی سے قلندرز میں آمد کپتان کی حیثیت سے ہوئی ہے جبکہ فخر زمان سے بھی بے پناہ توقعات وابستہ کی جا رہی ہیں۔

بولنگ میں شاہین شاہ آفریدی کے ساتھ ساتھ نیپال کے 18 سالہ لیگ سپنر سندیپ لمیچانے حریف بیٹسمینوں کو تگنی کا ناچ نچانے کے لیے بے تاب دکھائی دے رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32510 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp