ایران: خودکش حملے میں پاسبدران انقلاب کے 20 محافظ ہلاک


ایران

خودکش حملے میں نشانہ بننے والی سکیورٹی اہلکاروں کی بس کی یہ تصویر فارس نیوز ایجنسی نے جاری کی ہے

ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق جنوب مشرقی علاقے میں ہونے والے خودکش حملے میں پاسبدران انقلاب کے کم ازکم 20 محافظ ہلاک ہو گئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق محافظوں کو منتقل کرنے والی گاڑی کو پاک ایران سرحد سے متصل سیستان بلوچستان صوبے کے قریب خاش زاہدان روڈ پر نشانہ بنایا گیا۔

سرکاری خبررساں ادارے ارنا نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حملے میں 20 محافظ زخمی بھی ہوئے ہیں۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں اس حملے کی مذمت کی گئی ہے۔

ادھر سنّی مسلمان جنگجو گروپ جیش العدل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس حملے کے پیچھے اس کا ہاتھ ہے۔

مزید پڑھیے

ایران پر مزید امریکی دباؤ، پاسدارانِ انقلاب نشانے پر

وارسا کانفرنس: ایران پر خاموشی کیوں؟

اس گروپ نے سنہ 2012 میں ہتھیار اٹھائے تھے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ شیعہ اسٹیبلشمنٹ کے سنّی عوام سے امتیازی سلوک کے خلاف ہیں۔

اس گروپ نے حالیہ عرصے میں سیستان بلوچستان میں متعدد حملے کیے ہیں۔ اس علاقے میں سنّی فرقے سے تعلق رکھنے والی بلوچ کمیونٹی کی اکثریت آباد ہے۔

پاسدران انقلاب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کی یونٹ کی زمینی فورسز کے اہلکار پاکستانی سرحدی علاقے سے بدھ کو واپس لوٹ رہے تھے کہ ایک خودکش مواد سے بھری گاڑی کے ذریعے اسے نشانہ بنایا گیا۔

حکام نے زخمی اور ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی تعداد کے بارے میں کچھ نہیں لکھا۔ تاہم یہ الزام لگایا ہے کہ تکفیری دہشت گردوں اور سامراجی طاقتوں کی خفیہ ایجنسیوں کے کرائے کے سپاہیوں نے کیا ہے۔

تکفیری ان سنّی شدت پسندوں کو کہا جاتا ہے جو باقی سب مسلمانوں کو دائر اسلام سے خارج تصور کرتے ہیں۔

اس بیان میں سامراجی طاقت کی نشاندہی نہیں کی گئی تاہم ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے اسے امریکہ کی سربراہی میں پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں ہونے والی مشرق وسطیٰ سے متعلق کانفرنس سے جوڑا ہے۔ اس کانفرنس میں ایران کی خطے میں کارروائیوں پر بھی بات کی جائے گی۔

اس ماہ کے آغاز میں جیش العدل نے پارلیمینٹ کی بیس میں نِک سحر میں حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں پاسبدران انقلاب کا ایک محافظ ہلاک ہوا تھا جبکہ پانچ زخمی ہوئے تھے۔

اکتوبر میں اسی گروہ نے دس سکیورٹی اہلکاروں کو اغوا کر لیا تھا۔

بدھ کو ہونے والا حملہ ستمبر کے بعد سے اب تک ہونے والا سب سے بڑا حملہ تھا۔ ستمبر میں جنوبی مغربی شہر اہوز میں فوجی پریڈ پر فائرنگ کے نتیجے میں 24 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

جہادی گروپ دولت اسلامیہ اور عرب علیحدگی پسند گروہوں نے یہ حملہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا تاہم اس کے کوئی شواہد نہیں ملے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp