ایئربس کا 2021 سے A380 طیارے نہ بنانے کا اعلان
یورپی طیارہ ساز کمپنی ایئربس نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2021 سے اپنے سُپر جمبو طیارے کی ڈلیوری بند کر دے گی، جس کا مطلب ہے کہ یہ طیارہ اب مزید تیار نہیں کیا جائے گا کیونکہ اس کی مانگ ختم ہو چکی ہے۔
یہ اعلان ایمرٹس ایئرلائن اور ایئربس کی جانب سے جاری مشترکہ پریس ریلیز میں کیا گیا۔ ایئربس کے اس تاریخ ساز طیارے کو اکیلے سہارا دینے والی ایمرٹس ایئرلائن نے ہی اس کے تابوت میں آخری کیل ٹھونکا اور گذشتہ سال آرڈر کیے گئے 39 طیاروں کی جگہ آج ایئربس سے اس کے جدید A350 اور NEO A330 لینے کا اعلان کیا۔
یہ بھی پڑھیے
برٹش ایئرویز کا اسلام آباد کے لیے پروازیں بحال کرنے کا اعلان
یونائیٹڈ ایئر لائنز کے سربراہ نے معافی مانگ لی
مہینوں ایئرپورٹ میں رہنے والے کا سفر تمام ہوا
جہاں گذشتہ دنوں ملائیشین ایئرلائن نے اس طیارے کے ساتھ اپنی خصوصی حج اور عمرہ کی سفری سہولت ‘امل’ کا اعلان کیا، وہیں اس طیارے کو سب سے پہلے استعمال کرنے والی سنگاپور ایئرلائن نے دس سال ایک طیارہ استعمال کرنے کے بعد ریٹائر کر دیا ہے اور بعد میں اس کے پرزے علیحدہ کر کے سکریپ کر دیا گیا۔
برٹش ایئرویز اور کئی دوسری ایئرلائنز جہاں چالیس سال پرانے 747 اب تک چلا رہی ہیں، وہیں ایک دس سال پرانے طیارے کے ساتھ ایسا سلوک ہوابازی کی تاریخ میں انوکھا ہے۔
اس کی بنیادی وجہ اس طیارے کی سیکنڈ ہینڈ مارکیٹ کا نہ ہونا ہے۔ اگر ایمرٹس نہ ہوتی، جس کے پاس 123 ایسے طیارے ہوجائیں گے، تو شاید یہ طیارہ کبھی حقیقت ہی نہ بن سکتا۔
آخر ایسا کیا ہوا جس کی وجہ سے انجنیئرنگ کا شاہکار یہ عظیم الشان طیارہ اتنی جلدی اپنے انجام کو پہنچ گیا اور کیوں اسے خریدنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا۔
فریکوئنسی یا کپیسٹی؟
دنیا میں فضائی سفر میں آسانی کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ روزانہ کی بنیاد پر سفر کرتے ہیں۔ ماضی کی طرح اب ایسا ممکن نہیں کہ آپ مہینوں پہلے اپنے سفر کی منصوبہ بندی کریں۔ مسافر اب مختصر نوٹس پر سفر کرنا چاہتے ہیں جس کی وجہ سے فضائی کمپنیاں بڑے طیاروں کے ساتھ ہفتے میں چند پروازیں چلانے کے بجائے اب روزانہ کی بنیاد پر چھوٹے طیاروں کے ساتھ پروازیں چلاتی ہیں ۔
بڑے طیارے کے بڑے نخرے
اے تھری ایٹی ایک بڑا طیارہ ہے جس کے پروں کی چوڑائی اور دو منزلہ ڈیک وغیرہ اس بات کو مشکل بناتے ہیں کہ یہ ہر ایئرپورٹ پر جا سکے۔
زیادہ سے زیادہ 650 مسافروں کو لے جانے والے اس طیارے کو خالی کرنے یا اس پر مسافروں کو سوار کرنے کے لیے بڑی جگہ درکار ہوتی ہے۔ کم از کم تین ایئر برج درکار ہوتے ہیں جو دونوں منزلوں سے منسلک کیے جا سکیں۔ اس کے علاوہ ان طیاروں کے لیے لمبا رن وے اور پارکنگ کے لیے بھی زیادہ جگہ درکار ہوتی ہے۔
پاکستان میں صرف اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ وہ واحد ہوائی اڈہ ہے جس پر اس طیارے کے لیے درکار سہولیات موجود ہیں۔
دو انجن یا چار انجن؟
اے تھری ایٹی چار انجنوں کے ساتھ اڑنے والا طیارہ ہے جس کی وجہ سے اس طیارے کے اخراجات اسی طرح کے دوسرے طیاروں کی نسبت بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ اس طیارے کی آمد کے ساتھ ہی بوئنگ کے 777 اور 787 اور ایئربس کے اے350 کی آمد نے دو انجنوں کے ساتھ ہی اتنے مسافر لے جانے کو ممکن بنایا جتنے یہ طیارہ لے جا سکتا ہے۔ رہی سہی کسر 777X نے پوری کر دی ہے جو بہتر اور جدید سہولیات کے ساتھ اگلے چند برسوں میں پرواز کرے گا۔
- انڈیا میں سول سروس کے امتحان میں کامیابی پانے والے مسلمان طلبہ: ’سخت محنت کا کوئی نعم البدل نہیں‘ - 20/04/2024
- ایرانی جوہری تنصیب اور ڈرون و بیلسٹک میزائل تیار کرنے والی فیکٹریوں کے مرکز اصفہان کی سٹریٹجک اہمیت کیا ہے؟ - 20/04/2024
- غزہ کی وہ تصویر جسے ’ورلڈ پریس فوٹو آف دی ایئر‘ کا ایوارڈ ملا: ’اس لمحے میں غزہ کے درد کی داستان موجود ہے‘ - 19/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).