پلوامہ حملے پر سوشل میڈیا پر چھڑی جنگ: ’ہمیں ایک بار پھر سرجیکل سٹرائیک چاہیے‘


پلوامہ حملہ

پلوامہ میں ملٹری پولیس اہلکاروں پر ہونے والے حملے میں 40 اہلکار ہلاک ہوئے

جمعرات کو پلوامہ حملے میں انڈین پیرا ملٹری پولیس اہلکاروں ہلاکت کے بعد بھارتی اور پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے جہاں اس واقعہ کی مذمت کی وہیں، اپنے دل کی بھڑاس نکالتے ہوئے اس پر سخت ردعمل دیا ہے۔

پلوامہ حملے کے بعد چھڑی اس لفظی جنگ میں کئی صارفین نے حملے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس اور دکھ کا اظہار کیا ہے جبکہ کئی صارفین کی جانب سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان انڈیا کو تباہ کرنے کا خواب چھوڑ دے: مودی

کیا پلوامہ حملہ انٹیلیجنس کی ناکامی تھا؟

اوڑی سے پلوامہ حملے تک

سوشل میڈیا پر ردعمل

احسن بٹ نامی صارف نے لکھا ’ایک غیر حقیقی دن ہے،میری ٹائم لائن پر موجود انڈین یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ مودی کی حکمت عملی میں کیا تیزی آئی۔ پاکستانی پی ایس ایل پر بحث کر رہے ہیں۔ عمران خان کی جانب سے کوئی ٹویٹ یا ردعمل سامنے نہیں آیا۔ پاکستانی حکومت کی جانب سے بھی ایک شرمناک پریس ریلیز کے علاوہ کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔`

پاکستان کے سنئیر صحافی مشرف زیدی لکھتے ہیں’پلوامہ حملہ ایک طرز عمل کی پیروی کرتا ہے۔جب بھی جنوبی ایشیا میں حالات بہتر ہونے کی امید پیدا ہوتی ہے، بھارتی فوج پر حملے سے یہ امید دم توڑ جاتی ہے۔اس کے بعد انڈیا میں اشتعال اور پاکستان کی بے ربط لیڈر شپ ایک خطرناک مجموعہ ہے۔`

پاکستان کی ایک اور سینئر صحافی بینا سرور نے پلوامہ حملے پر گہرے دکھ اور لواحقین کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ’ پاکستان میں ہم یہ جانتے ہیں کہ اس قسم کی تکلیف کیسی ہوتی ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا۔`

انڈیا وانٹ ریوینج نامی ٹوئٹر ہینڈل سے کی گئی ایک ٹویٹ میں پاکستان سے انڈین سفارتکاروں کو واپس بلانے اور انڈیا میں موجود پاکستانی سفارتکاروں کو 24 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس ٹویٹ میں پاکستان سے تمام اقتصادی، سفارتی اور ثقافتی تعلقات ختم کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔

ایک اور بھارتی شہری کشیش جین لکھتے ہیں ’ہمیں ایک بار پھر سرجیکل سٹرائیک چائیے۔ ہمیں بدلہ چائیے۔`

پراگ چمن پور نے لکھا ہے کہ وہ کسی بھی پاکستانی چیز کا استعمال نہیں کریں گے بلکہ ہر ایسی چیز کا مکمل بائیکاٹ کریں گے جس سے پاکستان کو کوئی فائدہ پہنچتا ہو۔ انہوں نے باقی لوگوں کو بھی ایسا کرنے پر زور دیا ہے۔

اسی واقعہ کے ردعمل میں بالی وڈ کی معروف مصنف اور شاعر جاوید اختر نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں اور ان کی اہلیہ شبانہ اعظمی کو کراچی آرٹس کونسل کی جانب سے کیفی اعظمی کی شاعری پر بات کرنے کے لیے دو روزہ لٹریچر کانفرنس میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا تھا لیکن اب وہ پلوامہ حملے کے بعد وہاں نہیں جا رہے۔

اس پر انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نےبیان دیا کہ پاکستان انڈیا کو تباہ کرنے کا خواب دیکھنا چھوڑ دے۔ انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان اگر یہ سوچتا ہے کہ وہ انڈیا کو بدحال کر سکتا ہے تو اس کا یہ خواب کبھی پورا نہیں ہو گا۔

حملے کے بعد پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایک تحریری بیان میں کہا کہ پلوامہ میں حملہ تشویشناک معاملہ ہے۔ ‘ہم نے ہمیشہ وادی میں پرتشدد واقعات کی شدید مذمت کی ہے۔ ‘

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم انڈین حکومت اور میڈیا پر اس حملے کی تحقیقات سے پہلے ہی اسے پاکستان کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp