دروازے پر دستک نے سیریل کِلر سے بچا لیا


میک آرتھر

جج کا کہنا ہے کہ انھیں صرف اس بات کا فیصلہ کرنا ہے کہ کیا میک آرتھر کو عمر قید کی سزائیں ایک ساتھ سنائی جائیں گی یا انھیں یہ سزا آٹھ بار الگ الگ بھگتنی پڑیں گی

گزشتہ سال جنوری میں پولیس نے کنیڈین سیریل کِلر بُروس میک آرتھر کو اس وقت رنگے ہاتھوں گرفتار کیا تھا جب وہ ایک اور قتل کرنے والے تھے۔

67 سالہ بُروس کی سزا کی سماعت کے پہلے دن اس کے ہاتھوں ہوئے قتل کی ہولناک تفصیلات بیان کی گئیں۔

میک آرتھر نے گزشتہ ہفتے آٹھ افراد کو قتل کرنے کا اعترافِ کیا تھا۔

سوموار کو پیش کیے گئے شواہد اتنے ہولناک تھے کہ استغاثہ نے بھری عدالت میں خصوصی وارننگ جاری کی کہ شواہد لوگوں کی اعصابی صحت کو متاثر کر سکتے ہیں۔

انتباہ: اس کہانی میں بیان کی گئیں تفصیلات کچھ قارئین کو گراں گزر سکتی ہیں

مائیکل کینٹلان نے کہا کہ اپنے آپ سے پوچھیے کہ کیا آپ کو واقعی یہاں پر ہونا چاہیے،

عدالت میں بتایا گیا کہ میک آرتھر کے کمپیوٹر سے چاصل کی گئی تصاویر سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ وہ مقتول کی لاش کو برہنہ کر کے اس کی تصاویر کھینچتا تھا مگر ان کے اوپر سے فر کوٹ یا ٹوپی نہیں ہٹاتا تھا۔

ایک شخص لاش کی آنکھوں پر ٹیپ لگا کر کھلی رکھی گئی تھیں جب کہ ایک شخص کی لاش کے ہونٹوں سے نہ سلگے ہوئے سگار لگا ہوا تھا ۔

میک آرتھر نے کچھ مقتولیں کا گلا گھونٹ کر ان کے سراور داڑھی کے بال مونڈ دیے تھے اور ٹورونٹو میں ایک قبرستان کے قریب ایک احاطے میں پلاسٹک کی تھیلیوں میں ان بالوں کو محفوظ کر لیا تھا۔

اس کیس میں اہم پیش رفت اس وقت ہوئی جب گذشتہ گرمیوں میں میک آرتھر نے اینڈریو کنزمین کا قتل کیا۔

26جون 2017 کو کنزمین نے اپنی ڈائری میں بُروس کا نام درج کیا اور اسی دن وہ لا پتہ ہو گئے۔

سی سی ٹی وی فوٹیج میں کنزمین ایک گاڑی میں بیٹھتے دکھائی دیے اور بلآخر اس گاڑی کے مالک میک آرتھر نکلے۔

اگلے چند ماہ کے لیے پولیس نے میک آرتھر کو زیرنگرانی رکھا اور وارنٹ کے ساتھ خفیہ طور پر ان کے اپارٹمنٹ کی تلاشی لی۔

عدالت میں کنزمین کے گھر والوں اور دوستوں نے اپنے بیانات پڑھتے وقت غم وغصے کا اظہار کیا۔

اپنے آنسوؤں کو روکتے ہوئے ان کی بہن پٹریشیا کنزمین نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے چھ ماہ تک اینڈریو کی تلاش جاری رکھی۔ میں جانتی تھی کہ وہ اب نہیں رہے لیکن ہم نے پھر بھی انھیں ڈھونڈا۔

اس شخص نے ان کی زندگی کا دیا بجھا دیا۔ ہم اس شخص کا نام نہیں لیتے۔

Kinsman’s friend Adrian Betts said he was angry with himself, for not seeing McArthur for what he was. McArthur had known Kinsman and Skandaraj Navaratnam for years before he killed them.

کنزمین کے دوست ایڈرین بیٹس کا کہنا تھا کہ انھیں خود پر غصہ ہے کہ وہ میک آرتھر کا اصلی روپ نہیں دیکھ پائے۔

“I thought I was a good judge of character but I didn’t see the wolf in the fold,” Betts said through tears in court.

روتے ہوئے بیٹس نے عدالت میں بتایا مجھے لگتا تھا کہ میں اچھی طرح سے کردار پرکھ سکتا ہوں مگر میں اس بھیڑیے کو نہیں دیکھ پایا۔

آخری نشانہ

میک آرتھر جب ایک اور شخص کو قتل کرنے کے ارادے سے اپنے اپارٹمنٹ میں لے کر گئے تو اس وقت ان کو گرفتار کیا گیا۔

عدالت میں جان کے نام سے اپنی شناخت کروانے والا یہ شخص ایک شادی شدہ مرد تھا جو میک آرتھر کا نشانہ بننے والے افراد کے خاکے پر پورا اترتا تھا۔

کینٹلان نے عدالت کو بتایا کہ جان پانچ سال پہلے مشرق وسطیٰ سے کینیڈا آیا تھا اور اس کے خاندان کو علم نہیں تھا کہ وہ ہم جنس پرست ہے۔

Tجان اور میک آرتھر کے درمیان سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر پیغامات کے تبادلوں سے ظاہر ہوا کہ دونوں مردوں کی بات چیت ایک ہم جنس پرست ڈیٹینگ ایپ پر ہوئی اور انھوں نے اپنی بات چیت کو راز میں رکھنے پر اکتفا کیا۔

گزشتہ جنوری میں جان، میک آرتھر کے اپارٹمنٹ میں واپس گئے۔

میک آرتھر نے انھیں کہا کہ وہ کچھ مختلف کرنا چاہتے تھے اور انھوں نے ایک ہتھکڑی نکالی۔

اس نے جان کو اپنے بیڈ کے سٹیل کے فریم کے ساتھ باندھ دیا اور ان کے سر پر ایک کالا تھیلا ڈال دیا تھا۔

سانس لینے یا دیکھنے کے لیے تھیلے میں کوئی سوراخ موجود نہیں تھے۔

جب جان نے تھیلا اتارنا چاہا تو میک آرتھر نے ان کا منھ ٹیپ سے بند کرنے کی کوشش کی۔

اسی لمحے پولیس نے دروازہ کھٹکھٹایا۔

اپنی تفتیش کے دوران پولیس نے ایک یو ایس بی برآمد کی جس میں نو فولڈرز تھے جن میں سے آٹھ فولڈر نشانہ بننے والے افراد کے ناموں کے تھے۔

آخری فولڈر جان کے نام کا تھا۔

اس فولڈر میں جان کی تصاویر تھیں جنھیں اس دن ڈاؤن لوڈ کیا گیا تھا جس دن میک آرتھر نے کنزمین کا قتل کیا تھا۔

ماضی میں قانون کے ساتھ آمنا سامنا

سوموار دوپہر کو ریاست نے اپنی تفتیش مکمل کی۔

یہ انکشاف ہوا کہ کنزمین کے قتل میں ملزم بننے سے پہلے میک آرتھر کا پولیس کے ساتھ تین بار آمنا سامنا ہوا۔

سنہ2003 میں میک آرتھر کو اپنے سابقہ جنسی ساتھی کے سر پر دھاتی پائپ سے وار کرنے کے جرم میں مجرم قرار دیا گیا تھا۔ 2014 میں وہ تین قتل کر چکے تھے، مگر لاعلمی کی وجہ سے پولیس نے ان کے ریکارڈ کو صاف کر دیا، جس کا مطلب یہ تھا کہ اگر ان کی چھان بین کی جائے گی تو میک آرتھر کا مجرمانہ ماضی کا ریکارڈ سامنے نہیں آئے گا۔

سنہ2013 میں پولیس نے نورتنم، فیضی اور کیھان کی گمشدگیوں کے کیس کی تفتیش کے سلسلے میں میک آرتھر سے پوچھ گچھ کی تھی۔

لمبے عرصے تک نورتنم کا دوست ہونے کی وجہ سے پولیس نے میک آرتھر کو ملزم کی بجائے گواہ سمجھا تھا۔

انٹرویو دینے کے دو ہفتے بعد میک آرتھر نے نئی ویگنیں خریدی تھی۔

پھر سنہ2016 میں جب میک آرتھر سلسلہ وار قتل کر رہے تھے تو اسی دوران انھوں نے اپنی ویگن میں اپنے ایک دوست کا گلا گھونٹنے کی کوشش کی تھی جس کے نتیجے میں پولیس نے انھیں تیسری بار تفتیش کے لیے بلایا۔

میک آرتھر نے ممکنہ طور پر جنسی ہوس مٹانے کے لیے ایک دوست کو ویگن میں آنے کی دعوت دی اور اسے فر کوٹ کے اوپر لیٹ جانے کے لیے کہا۔ نشانہ بننے والے شخص نے بتایا کہ ویگن کی اندرونی اطراف میں پلاسٹک شیٹ لگی ہوئی تھی۔

نشانہ بننے والے شخص کے مطابق میک آرتھر نے ان کو کلائی سے پکڑا اور اس وقت ان کے چہرے پر ’غصہ‘ عیاں تھا۔ پھر میک آرتھر نے اپنے ہاتھوں کے ساتھ ان کا گلا دبانا شروع کر دیا تھا۔

فرار ہونے سے پہلے متاثرہ شخص نے ان سے پوچھا تم مجھ سے کیا چاہتے ہو؟ کیوں؟

متاثرہ شخص نے پولیس کو فون کیا جس کے بعد میک آرتھر کو تفتیش کے لیے بلایا گیا لیکن اس پر فرد جرم نہیں عائد کی گئی۔

پولیس کو میک آرتھر کی کہانی قابلِ یقین لگی اور چھان بین کرنے پر ان کی 2003 کی گرفتاری سامنے نہیں آئی۔

فردِ جرم عائد

کینیڈا میں قتل کی سزا عمر قید ہے اور پیرول 25 سال بعد مِل سکتی ہے۔

Tجج کا کہنا ہے کہ انھیں صرف اس بات کا فیصلہ کرنا ہے کہ کیا میک آرتھر کو عمر قید کی سزا اس طرح دی جائے کہ ان کی ایک سزا مکمل ہونے پر دوسری سزا شروع ہو یا انھیں یہ سہولت دی جائے کے تمام سزائیں ایک ساتھ ہی مکمل ہو جائیں یعنی 25 سال بعد ہو آزاد ہو جائیں۔

دونوں صورتوں میں میک آرتھر 91 برس کی عمر سے پہلے جیل سے رہا نہیں ہوں گے۔

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32500 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp