مقابلے کے امتحان (سی ایس ایس) کے پرچے لیک ہونے کا سکینڈل


اگرچہ میں بذات خود ملک کی انتظامیہ کے لئے سی ایس ایس پاس ”برہمن“ طبقہ پیدا کرنے کے خلاف ہوں (اس کی وجوہات ایک الگ مضمون کی متقاضی ہیں ) لیکن جب تک پاکستانی بیوروکریسی میں انقلابی تبدیلیاں نہیں کی جاتیں، موجودہ نظام ملک کے لئے کسی حد تک بہترین انداز میں ہماری ضروریات پوری کر رہا ہے!

پچھلے چند سالوں تک سی ایس ایس کا امتحان، جس کے ذریعے ملک کی انتظامیہ کے اعلی عہدیداروں کو چنا جاتا ہے، سو فیصد نہیں تو پچانوے فیصد تک مکمل میرٹ پر لیا جاتا رہا ہے! اس امتحان کے تین مرحلے ہیں : تحریری امتحان، نفسیاتی امتحان اور انٹرویو۔ لیکن جب تک تحریری امتحان کا مرحلہ طے نہ ہو، آپ اگلے مرحلے تک نہیں پہنچ سکتے۔

تحریری امتحان کے سو سو نمبر کے بارہ پرچے ہیں۔ چھ لازمی اور چھ اختیاری۔ ایک لازمی پرچہ فیل تو آپ فیل۔ اور ایک اختیاری پرچہ فیل تو بھی آپ تقریباً فیل۔ پھر بارہ سو میں سے پچاس فیصد نمبر نہ لئے پھر بھی آپ فیل! اگر آپ بہت با اختیار ہیں تو شاید آپ ایک آدھ پرچہ بنانے والے یا چیک کرنے والے تک پہنچ جائیں لیکن سارے کے سارے پرچے بنانے یا چیک کرنے والوں تک نہیں پہنچ سکتے!

یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر لوگ جو با اختیار ہوتے ہیں لیکن قابل اور محنتی نہیں ہوتے، تحریری امتحان میں ناکام ہو جاتے ہیں! جو بہت ہی با اختیار لوگ اپنی قابلیت اور محنت کے ناتے یہ پہلا مرحلہ طے کر لیتے ہیں وہ انٹرویو میں کسی حد تک ”مینیج“ کر کے سی ایس ایس کر جاتے ہیں لیکن ان کی تعداد دو تین فیصد سے زیادہ نہیں ہوتی۔

سی ایس ایس کے امتحان کی اسی شفافیت کے سبب میرے جیسے متوسط گھرانے کے لوگ بھی یہ امتحان پاس کر جاتے ہیں (یہ الگ بات کہ ہم میں سے زیادہ تر معاشرے کے بالائی طبقے میں داخل ہونے کی خواہش میں اپنے گلی محلے حتی کہ بہن بھائیوں تک کی حالت بدلنے کی کوشش نہیں کرتے اور اپنی اصلیت تک بھول جاتے ہیں لیکن یہ ایک الگ بحث ہے ) ۔

سی ایس ایس کرنے والے تقریباً ستر اسی فیصد لوگ کھل کھلا کے کرپشن نہیں کرتے (اگرچہ ان میں سے چند نفسیاتی مریض بن جاتے ہیں اور چند درویش لیکن یہ بھی ایک الگ بحث ہے ) ! یہی وجہ ہے کہ لولا لنگڑا ہی سہی، کسی حد تک ہمارے ملک کا نظام چل رہا ہے کہ کہیں کہیں یہ لوگ اندھیری رات میں چراغ کی طرح جگمگا رہے ہیں۔

آج سی ایس ایس کے پرچے چند لوگوں تک لیک ہونے کی خبر سن کر دل بہت دکھا ہے کیونکہ اگر یہ امتحان بھی اپنا اعتبار کھو بیٹھا تو چند ایماندار، محنتی اور قابل افسروں کی وجہ سے معاشرے کے چند حصوں میں جو کسی حد تک کچھ اچھے کام ہو جاتے ہیں، وہ بھی ختم ہو جائیں گے!

میری وزیر اعظم صاحب، چیف جسٹس صاحب اور چیئرمین نیب صاحب سے درخواست ہے کہ وہ اس معاملے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کرائیں اور اس گھناؤنے کھیل میں شریک مجرموں کو کڑی سے کڑی سزا دے کر ایک مثال قائم کریں وگرنہ اس نظام پہ جو چند لوگ یقین رکھتے ہیں اور اسی ملک سے اپنا مستقبل وابستہ کیے ہوئے ہیں، وہ بھی اپنا یقین کھو بیٹھیں گے!

مصنف کا تعارف: قمر عباس کھوکھر ویتنام میں پاکستان کے نائب سفیر ہیں! 2003 میں سی ایس ایس کے امتحان میں پاکستان بھر میں چھٹی پوزیشن حاصل کر کے فارن سروس کا حصہ بنے! ویتنام تعیناتی سے قبل روس اور امریکہ میں خدمات سرانجام دیں۔ تاریخ اور ادب کے مطالعے کا شغف ہے اور سیاحت کا جنون۔ لکھنے کی یہ پہلی کاوش ہے جس کا سہرا عدنان خان کاکڑ کے سر ہے!
رابطے کے لئے mqakhokhar@gmail.com

سی ایس ایس کے پرچے آؤٹ کرنے والے 2 سرکاری افسران سمیت 3 افراد گرفتار

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).