پلوامہ: انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ایک اور حملہ، افسر سمیت چار فوجی ہلاک


پلوامہ

پولیس کے مطابق ایک مکان میں چھپے عسکریت پسندوں نے فوجیوں پر فائرنگ کر دی

بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ میں جمعرات کو ہونے والے بم حملے کے بعد عسکریت پسندوں اور نے فوج کے درمیان ایک اور جھڑپ میں ایک میجر سمیت چار فوجی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔

سرینگر میں بی بی سی کے نامہ نگار ریاض مسرور کے مطابق پولیس نے بتایا کہ یہ جھڑپ پلوامہ کے پنگلینا گاؤں میں پیر کی صبح ایک مکان کے اندر چھپے عسکریت پسندوں کے ساتھ ہوئی۔

پولیس کے ترجمان منوج کمار نے جھڑپ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ عسکریت پسندوں کی موجودگی کے بارے میں خفیہ اطلاع ملتے ہی فوج نے گاؤں کا محاصرہ کر لیا، تاہم ایک مکان میں چھپے عسکریت پسندوں نے فوجیوں پر فائرنگ کر دی۔

پلوامہ حملے کے بارے میں مزید پڑھیے

کیا پلوامہ حملہ انٹیلیجنس کی ناکامی تھا؟

پلوامہ حملہ: ’ہمیں ایک بار پھر سرجیکل سٹرائیک چاہیے‘

پلوامہ پر چین کی خاموشی کا کیا مطلب ہے؟

منوج کمار نے ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی، تاہم فوجی ذرائع نے بتایا کہ تصادم میں میجر ڈی ایس ڈوندیال، ہیڈ کانسٹیبل سیو رام، سپاہی اجے کمار اور سپاہی ہری سنگھ مارے گئے، جبکہ حملہ آور محاصرہ توڑ کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

ذرائع کے مطابق اس جھڑپ میں اُس مکان کا مالک بھی ہلاک ہوگیا جس کے مکان میں عسکریت پسندوں نے مبینہ طور پر پناہ لی تھی۔

گذشتہ سنیچر کو بھی ایل او سی کے قریب راجوری ضلع میں ایک بارودی دھماکے میں ایک فوجی میجر مارا گیا۔

کشمیر حملہ

جمعرات والے دھماکے میں حملہ آوروں نے پہلے بسوں پر فائرنگ کی اور بعد میں دھماکہ خیز مواد سے بھری ہوئی ایک گاڑی قافلے سے ٹکرا گئی

یہ بھی پڑھیے

دہشت گردی کا کوئی ملک نہیں ہوتا: سدھو

پلوامہ ہلاکتیں: سرینگر میں احتجاجی مارچ سے قبل کرفیو نافذ

پلوامہ میں ہلاک ہونے والوں کی آخری رسومات ادا کر دی گئیں

اس سے قبل 14 فروری کو پلوامہ کے ہی لیتھ پورہ علاقے میں سرینگر تا جموں شاہراہ پر ایک خودکش کار بم دھماکے میں بھارت کی نیم فوجی سی آر پی ایف کے چالیس سے زیادہ اہلکار مارے گئے تھے، جس کے بعد انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی پیدا ہوگئی اور بھارت کی کئی ریاستوں میں مقیم کشمیریوں کو ہراساں کیا گیا۔

اس حملہ کی ذمہ داری جیش محمد نے قبول کی تھی۔ کشمیرکے جنوبی صوبہ جموں میں گزشتہ کئی روز سے کرفیو نافذ ہے کیونکہ وہاں بی جے پی کے حامی حلقے اور مقامی جماعتوں نے پاکستان مخالف احتجاجی تحریک چھیڑ دی ہے۔

حملے کے بعد شاہراہ پر ٹریفک معطل کر دی گئی ہے اور فورسز نے وسیع علاقے کا محاصرہ کر کے حملہ آوروں کی تلاش شروع کردی ہے۔

بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں سنہ 2014 سے اب تک ہونے والے پانچ بڑے حملے

•جموں اور کشمیر کے اوڑی سیکٹر میں 18 ستمبر 2016 کو انڈین فوج کے کیمپ پر حملہ ہوا تھا۔ اس میں 19 سپاہی ہلاک ہوئے تھے۔ اس حملے کو دو دہائیوں میں اب تک ہونے والا سب سے بڑا حملہ قرار دیا گیا تھا۔

•پٹھان کوٹ میں سنہ 2016 میں دو جنوری کو فضائی اڈے پر حملہ ہوا تھا۔ اس میں سات سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے تھے جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد 20 تھی۔ جوابی حملے میں چار شدت پسند بھی ہلاک ہوئے تھے۔

•گرداس پور کے علاقے دینا پور میں سات جولائی 2015 میں صبح کے وقت بس پر حملہ ہوا اس کے بعد پولیس سٹیشن کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ ان حملوں میں چار پولیس اہلکار اور تین شہری ہلاک ہوئے۔

•دس جولائی سنہ 2017 میں شدت پنسدوں نے امرناتھ سے آنانتنگ جانے والے عازمین کو نشانہ بنایا۔ اس کے نتیجے میں سات افراد ہلاک ہوئے۔

•14 فروری کو ضلع پلوامہ میں سرینگر جموں ہائی وے پر شدت پسندوں نے سی آر پی ایف کے قافلے کو خودکش حملے میں نشانہ بنایا۔ اب تک کم ازکم 40 ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp