پاکستان اب انڈیا کے لیے ’پسندیدہ ترین ملک‘ نہیں رہا، تو کیا ہوا؟


نریندر مودی

نریندر مودی نے پاکستان کو دیے گئے ‘موسٹ فیورڈ نیشن’ کے درجے سے ہٹا دیا ہے

انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پلوامہ میں سکیورٹی فورسز پر ہونے والے خودکش حملے کے بعد انڈیا پاکستان پر معاشی دباؤ بڑھا رہا ہے۔

گذشتہ ہفتے نریندر مودی نے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) کے قوانین کے تحت 1996 میں پاکستان کو دیے گئے ’موسٹ فیورڈ نیشن‘ (ایم ایف این) یعنی تجارت کے لیے سب سے پسندیدہ ملک کے درجے سے ہٹا دیا ہے۔

انڈیا کے وزیر خزانہ ارن جیٹلی نے سنیچر کو ٹویٹ کی کہ درجے سے ہٹانے کے بعد ’فوری طور پر پاکستان سے انڈیا برآمد ہونے والی تمام اشیا پر کسٹم ڈیوٹی 200 فیصد تک بڑھا دی گئی ہے۔‘

کشمیر کے ضلع پلوامہ میں جمعرات کو خود کش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی کو ایک بس سے ٹکرا دیا تھا۔ یہ کشمیر کی تاریخ کے سب سے تباہ کن حملوں میں سے ایک تھا۔ اس دھماکے کے نتیجے میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے کم از کم 40 اہکار ہلاک ہوئے، جبکہ پانچ زخمی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان انڈیا کو تباہ کرنے کا خواب چھوڑ دے: مودی

حملے کی صورت میں جوابی حملہ کریں گے: عمران خان

انڈیا پاک تجارت تعلقات کی طرح پیچیدہ

ڈبلیو ٹی او کے معاہدے کے تحت ممبر ممالک کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ کسٹم ڈیوٹی اور دیگر لیویز کے معاملات میں دوسرے ممالک سے غیر امتیازی سلوک رکھیں گے۔

انڈیا نے پاکستان سے درآمد ہونے والی اشیا پر بھی 200 فیصد امپورٹ ڈیوٹی لگا دی ہے۔

ایک سرکاری اہلکار نے انڈین خبر رساں ادارے پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 200 فیصد امپورٹ ڈیوٹی لگانے کا مطلب پاکستان سے درآمدات پر عملی طور پر پابندی لگانا ہے۔

انڈیا پاکستان تجارت

انڈیا نے پاکستان سے درآمد ہونے والی اشیا پر بھی 200 فیصد امپورٹ ڈیوٹی لگا دی ہے

پاکستان سے درآمد ہونے والی اشیا میں زیادہ حصہ تازہ پھل، سیمنٹ، پیٹرول کی مصنوعات، معدنیات اور چمڑے کا ہے۔

پاکستان سے سب سے زیادہ برآمد ہونے والی چیزیں تازہ پھل اور سیمنٹ ہیں، جن پر موجودہ کسٹم ڈیوٹی بالترتیب 30-50 فیصد اور 7.5 فیصد ہے۔

ایک اندازے کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والی تجارت کی لاگت 2.4 ارب ڈالر ہے۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیرف کو بڑھانے سے غیر قانونی تجارت بھی بڑھ سکتی ہے۔

انڈیا پاکستان تجارت

2017 میں انڈیا نے پاکستان سے 48 کروڑ 88 لاکھ ڈالر کی درآمدات کی اور دو ارب کی برآمدات کی

جواہر لال نہرو یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ماہر معاشیات ڈاکٹر بسوا جت دھار نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ ایک اشارہ ہے، لیکن ایک سخت اشارہ۔ اس سے پاکستان کی معیشت کو واقعی تقصان پہنچ سکتا ہے اور غیر محفوظ سرحد کی وجہ سے یہاں غیر قانونی تجارت بھی بڑھ سکتی ہے۔‘

2017-18 میں انڈیا نے پاکستان سے 48 کروڑ 88 لاکھ ڈالر کی درآمداد کی اور 2 ارب کی برآمدات کی تھیں۔

انڈیا پاکستان کو کپاس، نامیاتی کیمیکل اور پلاسٹک درآمد کرتا ہے۔

گیٹ وے ہاؤس سے تعلق رکھنے والے ماہر معاشیات امت بھنداری کہتے ہیں کہ اگر عمران خان بھی بدلے میں انڈیا کی مصنوعات پر کسٹم ڈیوٹی لگاتے ہیں تو اس سے وہ اپنی ہی معیشت کو نقصان پہنچائیں گے۔

ان کا کہنا تھا: ’اگر پاکستان انڈیا سے کاٹن فائبر اور گرے فیبرک کی درآمدات پر کچھ کرے گا تو اس سے وہ اپنی برآمدات کی صنعت کو نقصان پہنچائے گا کیونکہ کاٹن کی ٹیکسٹائل ان کی اہم برآمدات میں سے ہے۔ یہ ممکن ہے کہ پاکستان کو برآمد ہونے والی کپاس کو محدود کرنے سے انڈیا پاکستان کی کاٹن ٹیکسٹائل کی برآمدات میں رکاوٹ ڈال سکتا ہے۔ کیونکہ پاکستان پہلے سے ہی ادائیگیوں کا توازن نہ ہونے کی وجہ سے مسائل کا سامنا کر رہا ہے، اس سے ان کے مسائل تھوڑے اور بڑھ سکتے ہیں۔‘

پاکستان، انڈیا تجارت

انڈیا کی فنانس کمیشن کے ممبر سودیپتو منڈل نے بی بی سی کو بتایا کہ اس سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان تجارت پر تھوڑا اثر پڑھ سکتا ہے۔

’یہ نہ سوچیں کہ ان اقدامات کا تعلق معیشت سے ہے۔ ان کا زیادہ تعلق سرحد کی دوسری جانب پیغام پہنچانے سے ہے۔‘

’انڈیا اور پاکستان کے درمیان تجارت بہت کم ہے۔ پاکستان سے درآمدات 3 فیصد سے بھی کم ہیں اور درآمدات 0.5 فیصد کے قریب ہے۔ یہ اقدامات صرف اثر ڈالنے کے لیے نہیں ہیں۔ ’ایم ایف این‘ درجے سے ہٹانے سے غیر قانونی تجارت پر بہت معمولی اثر پڑے گا۔ زیادہ اہم یہ ہے کہ انڈیا جن ممالک کے ساتھ پاکستان بڑے پیمانے پر تجارت کرتا ہے ان کو کیسے استعمال کرتا ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp