انڈیا: راجستھان جیل میں پاکستانی قیدی کا قتل


جیل

جے پور کی سینٹرل جیل میں ایک پاکستانی قیدی اور بعض مقامی قیدیوں کے درمیان جھگڑے کے بعد مبینہ طور پر کئی قیدیوں نے مل کر ایک پاکستانی قیدی کو قتل کردیا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں چار قیدیوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

اے این آئی ایجنسی کے مطابق مارے جانے والے پاکستانی قیدی کا تعلق سیالکوٹ سے تھا۔

وہ سنہ 2011 سے جے پور کی جیل میں تھے۔ جے پور کی ایک ذیلی عدالت نے انھیں دو دیگر پاکستانی شہریوں کے ہمراہ انڈیا میں دہشت گردی پھیلانے کے جرم میں سزا سنائی تھی۔

پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ تناؤ کے حوالے سے مزید پڑھیے

ایران، انڈیا میں حملے: کیا پاکستان تیار ہے؟

حملے کی صورت میں جوابی حملہ کریں گے: عمران خان

بات چیت کا وقت ختم،اب کارروائی کا وقت ہے: مودی

تحمل رکھیں، جواب دیا جائے گا: نریندر مودی

پاکستان انڈیا کو تباہ کرنے کا خواب چھوڑ دے: مودی

کیا پلوامہ حملہ انٹیلیجنس کی ناکامی تھا؟

سینیئر پولیس افسر لکشمن گور نے قیدی کی ہلاکت کے بارے میں صحافیوں کو بتایا’ اس مقدمے کی تفتیش کی جا رہی ہے اور اس مرحلے پر میں صرف اتنا بتا سکتا ہوں کہ پاکستانی قیدی کو قتل کیا گیا ہے۔‘

ابتدائی طور پر یہ اطلاع ملی کہ قیدی ٹی وی دیکھ رہے تھے اور لڑائی ٹی وی کی آواز پر شروع ہوئی۔ یہ واقعہ بدھ کی دوپہر ایک بجے کے قریب رونما ہوا۔

جے پور جیل میں پاکستانی قیدی کے قتل کے بعد سینئیر پولیس افسر اور فوررنسک کے ماہرین جیل پہنچ گئے اور اس قتل کی تفتیش جاری ہے۔

پاکستانی قیدی کے قتل کا یہ واقعہ پلوامہ میں دہشت گردی کے واقعے کے چند روز بعد ہی ہوا ہے۔

جے پور سے صحافی ناراین باریٹھ نے مختلف ذرائع سے خبر دی ہے کہ راجستھان کی مختلف جیلوں میں ایک درجن سے زیادہ پاکستانی قیدی مقید ہیں۔

جے پور جیل میں 1173 قیدیوں کی جگہ ہے لیکن یہاں 1458 قیدی ہیں۔

مقتول کو شدت پسند تنظیم لشکرطیبہ کا رکن بتایا جاتا ہے اور وہ جے پور کی جیل میں دہشت گردی کے جرم میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔

نریندر مودی

واضح رہے کہ 14 فروری کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں تعینات پیرا ملٹری پولیس کے اہلکاروں پر ہونے والے حملے میں کم ازکم 40 اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ سنہ 1989 کے بعد انڈین فورسز پر کشمیر میں ہونے والا یہ سب سے بڑا حملہ تھا۔

پاکستان میں موجود اسلامی شدت پسند گروپ جیش محمد نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ حملہ اس نے کیا ہے۔

اس حملے کے بعد انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے مہاراشٹر میں ایک تقریب میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھا ‘میں نے کل بھی کہا تھا اور آج بھی کہہ رہا ہوں کہ ان جوانوں کی قربانی ضائع نہیں جائے گی۔ دہشت گرد کہیں بھی چھپنے کی کوشش کریں انھیں چھوڑا نہیں جائے گا۔ سکیورٹی فورسز کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے۔’

انھوں نے پاکستان کا نام لیے بغیر کہا ‘وہ ملک جو دیوالیہ ہونے کی دہلیز پر ہے وہ دہشت گردی کا استعارہ بن چکا ہے۔’

انھوں نے کہا ‘پلوامہ حملے کا جواب کیسے دینا ہے؟ کب دینا ہے؟ کہاں دینا ہے؟ کس طرح دینا ہے؟ ان سبھی کا فیصلہ ہماری فوج کرے گی۔ آپ تحمل رکھیں۔’

اس کے جواب پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے منگل کو پلوامہ حملے کے معاملے پر پالیسی بیان میں انڈیا کو پلوامہ میں نیم فوجی اہلکاروں پر ہونے والے خود کش حملے کی تحقیقات میں مکمل تعاون کی پیشکش کرتے ہوئے متنبہ کیا تھا کہ اگر اس نے پاکستانی سرزمین پر کارروائی کی تو پاکستان اس کا منہ توڑ جواب دے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp