پاکستانی ممبر پارلیمنٹ کی بھارتی وزیر خارجہ سے ملاقات


انڈیا اور پاکستان کے درمیان پلوامہ حملے کے بعد جہاں ایک طرف کشیدگی بڑھ رہی ہے وہیں پاکستان کے ایک ممبر پارلیمان نے انڈیا میں بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج سے ملاقات کی ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے ایم پی اے رمیش کمار وانکوانی انڈیا میں جاری کمبھ میلے میں شرکت کے لیے وہاں موجود ہیں۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے ایم پی اے رمیش کمار وانکوانی نے بتایا کہ ان کے انڈیا جانے کا اصل مقصد کمبھ کے میلے میں شرکت تھی لیکن یہاں ان کی بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج سے بھی ملاقات ہوئی اور جس میں انھوں نے زور دیا کہ پاکستان کی سرزمین کسی بھی حالت میں شدت پسندی کے لیے استعمال نہیں ہوگی۔

ایم پی اے رمیش کمار نے بی بی سی کو بتایا کہ بھارتی وزیر خارجہ سے انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’حکومت اور اسٹیبلیشمنٹ الگ الگ نہیں بلکہ آج وہ دونوں ایک ہی پیج پر ہیں۔ اور اس واقعے کیتفتیش کرائی جائے کہ آیا جیشِ محمد واقعی اس حملے میں ملوث ہے یا پھر صرف کریڈٹ لینے کے لیے ایسا کہا ہے‘۔

رمیش کمار نے مزید بتایا کہ ’میں نے شسما سوراج سے کہا کہ اگر جیشِ محمد اس میں ملوث بھی ہے تو بھی میں آپ کو یقنین دلاتا ہوں کہ میں گنگا سے آرہا ہوں اور میں وہاں سے تیرھت کر کے آرہا ہوں۔میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان کا کوئی بھی ادارہ اس کے پیچھے نہیں ہے۔‘

اپنی ملاقات میں رمیش کمار نے پلوامہ حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے الزامات کو واضح طور پر مسترد کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

انڈیا: پلوامہ حملے کا سیاسی فائدہ کس کو ہو گا؟

اوڑی سے پلوامہ حملے تک

جیش محمد کے مدرسے کا کنٹرول پنجاب حکومت کے پاس

انھوں نے امرتسر میں موجود بی بی سی کے نمائندے رویندر سنگھ رابن سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’کیا آپ کو لگتا ہے کہ پاکستان انڈیا کے خلاف اپنی سرزمین کو استعمال کرے گا لیکن اگر انڈیا کے پاس پلوامہ حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں تو وہ پاکستان کے حوالے کیے جائیں تاکہ پاکستان کی حکومت کارروائی کر سکے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’اب وقت گزر چکا ہے کہ ایک دوسرے پر الزام لگائے جائیں، بلکہ اب آگے بڑھنے کا وقت ہے۔‘رمیش کمار نے بتایا کہ ان کے دورے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان دوستی کی فضا پیدا کرنا ہے۔

رمیش کمار وانکوانی کا تعلق پاکستان کے صوبہ سندھ سے ہے اور انھوں نے سشما سوراج کے ساتھ ملاقات کی تصویریں ٹوئٹر پر شئیر کی ہیں۔

رمیش کمار کے مطابق اس ملاقات میں انھوں نے بھارتی وزیر خارجہ کو بتایا کہ جواب در جواب کے اس سلسلے میں کوئی حل نہیں نکل سکتا ہے اور ہمیں کسی وقت مثبت قدم اٹھانا چائیے بلکہ اٹھانا ہو گا۔ خدا بھی دونوں ملکوں کے درمیان دوستی چاہتا ہے اس لیے میں اس مشکل صورتحال میں بھی انڈیا آیا ہوں۔‘

رمیش کمار پاکستان میں ہندو کونسل کے سربراہ بھی ہیں۔ انھوں نے انڈیا کے وزیر مملکت اور سابق آرمی چیف وی کے سنگھ سے بھی ملاقات کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے پورا دن وی کے سنگھ کے ساتھ گزارا۔

رمیش کمار نے کہا کہ چند ہی دنوں میں انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے حق میں مثبت انداز میں بات کی جائے گی جس سے ان کی کمزوری نظر نہیں آئے گی بلکہ یہ ان کے حق میں ہو گا۔

رمیش کمار نے پاکستان واپسی پر کہا کہ وہ وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کر کے انھیں اپنے دورہ انڈیا کے بارے میں آگاہ کریں گے اور اس کے ساتھ وہاں ان کے ساتھ کس قسم کا برتاؤ کیا گیا،اس بارے میں بھی آگاہ کریں گے۔

14 فروری کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پلوامہ میں انڈین نیم فوجی دستے سی آر پی ایف پر حملے میں 40 سے زائد اہلکار ہو گئے تھے۔ اس حملہ کی ذمہ داری کالعدم تنظیم جیش محمد نے قبول کی تھی۔

اس حملے کے بعد دونوں ملکوں میں حالات انتہائی کشیدہ ہو گئے ہیں ۔ انڈیا کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان سے اس حملے کا بدلہ لے گا جبکہ پاکستان کے وزیر اعظم کی جانب سے ان الزامات کی تردید کی گئی ہے۔

اس حملے کے بعد انڈیا نے پاکستان کو دیا گیا ‘موسٹ فیورڈ نیشن’ (ایم ایف این) یعنی تجارت کے لیے سب سے پسندیدہ ملک کا رتبہ بھی واپس لے لیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32496 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp