آتشزدگی، جعلی کتب، مٹی کی تختیاں اور اونٹ: کتب خانوں سے متعلق حیران کن حقائق


ٹرینیٹی کالج کا کتب خانہ

ورجینیا ووُلف نے ایک بار کہا تھا ’عوامی کتب خانوں کی چھان بین کرنے پر میں انھیں آنکھوں سے اوجھل خزانے سے بھرا ہوا پاتا ہوں۔‘

ساتھی مصنف جورگ لوئس بورجز نے بھی ان سے کافی حد تک اتفاق کرتے ہوئے کہا ’میں نے ہمیشہ یہ تصور کیا ہے کہ جنت ایک قسم کی لائبریری ہوگی۔`

آج کل کے ڈیجیٹل دور میں کچھ لوگوں کے خیال میں شاید یہ کتب خانے فرسودہ ہو چکے ہوں لیکن سچ تو یہ ہے کہ ان کی دریافت کے آغاز سے ہی یہ انسانی دلچسپی کا باعث بنے ہوئے ہیں۔

ان دروازوں کے اندر داخل ہو کر ہم کھو سے جاتے ہیں اور حیرت کے مارے ایسی کتب کا مطالعہ بھی شروع کر دیتے ہیں جنھیں پڑھنا مقصود ہی نہیں ہوتا۔

یہ کتابیں نہ صرف علم فراہم کرتی ہیں بلکہ ان کا مطالعہ ہر کوئی کر سکتا ہے۔ یہ جسم اور روح کے لیے ایک پناہ گاہ ثابت ہوتی ہیں اور آرام و سکون کا باعث بنتی ہیں۔ ان کتب خانوں میں لا محدود کتابوں کے مطالعے کے علاوہ تجربے کی بنیاد پر مشورے بھی ملتے ہیں اور تو اور قسمت اچھی ہو تو مفت وائی فائی سمیت، فری ہیٹینگ بھی میسر ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کتابیں سننا صحت کے لیے کیوں مفید ہے؟

عائشہ ہر ملک کی کتاب پڑھنا چاہتی ہیں

نریندر مودی کو گلدستے نہیں کتابیں چاہیں

جی ہاں یہ سچ ہے کہ کتب خانے ہمارے لیے بہت کچھ کرتے ہیں، مگر ہم ان کتب خانوں سے متعلق کیا معلومات رکھتے ہیں؟

ڈیوئی ڈیسیمل سسٹم کا وہ نظام استعمال کرتے ہوئے جو 135 ممالک میں دو لاکھ سے زائد کتب خانوں میں درجہ بندی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، ہم نے کچھ حیران کن حقائق مرتب کیے ہیں۔

قدیم تاریخ ۔ 000

قدیم کتب خانے

کتب خانوں کے کچھ ابتدائی شواہد، ثومر سے دریافت ہوئے جو میسوپوٹیمیا کا تاریخی علاقہ ہے۔

مٹی سے تیار کردہ منظم انداز میں رکھی گئی ایسی تختیاں دریافت ہوئیں جن پر لکھنے کی سب سے قدیم شکل موجود تھی، ان پر کاروباری اور تجارتی لین دین کا ریکارڈ رکھا گیا تھا۔

تاہم ماہرین آثار قدیمہ کو میگیزین رکھنے والے ریکس، سکے سے چلنے والی فوٹوکاپیئر مشینوں یا کسی قسم کی مائیکروفلم کے کوئی شواہد نہیں مل پائے۔

قدرے کم قدیم تاریخ ۔ 100

مصر کی عظیم لائبریری ایلیگزینڈریا

مصر کی عظیم لائبریری ایلیگزینڈریا میں ملنے والے حقائق کچھ زیادہ ہی دلچسپ تھے، جس نے قدیم زمانوں کا تمام علم ایک مقام پر اکٹھا کرنے کی کوشش کی تھی۔

جب تک کہ جولیئس سیزر نے اسے ایک فوجی غلطی میں زمین بوس نہیں کر دیا۔ یہ 48 سال قبل از مسیح کی بات ہے، رومن جنرل کو بندرگاہ خالی کروانے کے لیے اپنے ہی بحری جہازوں کو آگ لگانا پڑی تھی۔

بیشتر قدیم مصنفین چاہے وہ پلوٹارک ہو یا اوروسیئس، کے مطابق آگ قابو سے باہر ہو گئی جس نے تمام شہر اور اس میں پائے جانے والے مشہور کتب خانے میں خاصی تباہی مچائی۔

وقت ۔ 200

واٹ یائی سووانارام میں پایا جانے والا ایک منفرد کتب خانہ

کئی صدیوں تک کتب خانوں میں لپٹے ہوا کاغذوں پر معلومات درج ہوا کرتی تھیں جنھیں عالم، کتابوں کی ایجاد سے قبل کہیں کھڑے ہو کر پڑھا کرتے تھے۔

کتابوں کی ایجاد کے بعد، مطالعے کے شوقین حضرات اور لائبریریوں کے عملے کے لیے بہت سی چیزیں بے نقاب ہوئیں۔

صرف چند لمحوں کے لیے ان قطاروں کا اندازہ لگائیں جو کتب خانوں میں پہلے پہلے لائبریری کارڈ بنوانے والوں کی درخواستوں کا جائزہ لیتی تھیں۔

کلیریکل ۔ 300

راہب دنیا کی تاریح کے پہلی لائبریرین تھے

ایسا مانا جاتا ہے کہ تاریخ کے سب سے پہلے لائبریرین، نویں صدی میں روم کے گرجا گھر کے دستاویزات کے چیف محافظ اینیاسٹیشیاس (c. 810 – c. 878) تھے جو ایک راہب بھی تھے۔

’انھوں نے ببلیوتھیکاریس کا لقب پایا جس کے لفظی معنی لائبریرین ہی ہیں۔‘

غیر افسانہ ۔ 40

کنگز لائبریری بکنگھم ہاؤس

جیورجین دور میں برطانوی لائبریرینز نے ان ناولوں کے خلاف آواز بلند کی جنھیں وہ فحش اور اخلاقی طور پر عام پڑھنے والوں کے لیے مناسب نہیں سمجھتے تھے۔

لہذا ان کے مطابق اس کا سب سے پہلا حل یہ تھا کہ شیلف میں انھیں رکھنے پر پابندی لگوانے کی کوشش کی جائے۔

میرا کتب خانہ تمھارے کتب خانے سے بڑا ہے ۔ 500

کانگرس کا کتب خانہ در حقیقت امریکہ کا قومی کتب خانہ ہے۔

کانگرس کا کتب خانہ درحقیقت امریکہ کا قومی کتب خانہ ہے۔

اس کے علاوہ یہ دنیا کا سب سے بڑا کتب خانہ بھی ہے جس میں 16 کروڑ سے زائد اشیا تقریباً 450 زبانوں میں موجود ہیں۔

اس کتب خانے میں دنیا بھر سے اکٹھا کیا گیا ادبی اور شائع شدہ، اہم مواد موجود ہے۔ اگرچہ عام عوام اس کتب خانے کا دورہ کر سکتی ہے لیکن کتب اور دیگر مواد تک رسائی صرف اعلٰیٰ حکومتی عہدے داران ہی حاصل کرسکتے ہیں۔

برطانوی کتب خانہ دنیا کا دوسرا بڑا کتب خانہ ہے جس میں 15 کروڑ اشیا مثلاً کتابیں، نقشے، میگیزین، شیٹ میوزک اور دیگر اشیا موجود ہیں۔

اور اپنے امریکی حریف کے برعکس اس کتب خانے میں موجود تمام اشیا عوام کے مطالعے کے لیے دستیاب ہیں۔

جرائم ۔ 510

کمبوڈیا

کتب خانے سے سب سے زیادہ چوری ہونے والی کتاب گینیس بُک آف ورلڈ ریکارڈز ہے جسے لوگ شاید اس نیت سے چوری کرتے ہیں کہ یہ جان سکیں کہ وہ کونسی کتاب ہے جو سب سے زیادہ چوری کی جاتی ہے۔

ان خاص قسم کے چوروں کو خوشگوار سرپرائز ملے گا۔

قدرتی عجوبے ۔ 600

جانوروں کو کتب خانے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے

جن دوردراز علاقوں میں کتب خانے تک رسائی ممکن نہیں ہوتی وہاں جانوروں کو عارضی کتب خانے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور گھوڑوں، اونٹوں اور گدھوں کی پیٹھ پر کتابیں لاد کر لوگوں تک پہنچائی جاتی ہیں۔

ستم ظریفی ہے یہ کہ عام طور پران جانوروں کا کتب خانے میں داخلہ ممنوع ہے۔

بے ترتیب اشیا ۔ 650

برازیل کے کتب خانے میں صرف کتابیں نہیں جاری کی جاتیں

آپ یہ سن کر بہت حیران ہوں گے کہ کتب خانے صرف کتابیں ہی نہیں جاری کرتے۔

دنیا بھر کے کتب خانے کھلونے، بیج، اوزار، موسیقی، صوتی کتابیں، آرٹ اور یہاں تک کہ انسانوں کی صورت میں ’زندہ کتابیں‘ بھی مہیا کرتے ہیں، جن میں لوگ اپنی زندگی کی کہانیاں اپنی زبانی سناتے ہیں۔

کہانیاں ۔ 700

جے ڈبلیو میریٹ ہوٹل

دنیا کا سب سے زیادہ اونچائی پر پایا جانے والا کتب خانہ چین کے شہر شینگھائی کے جے ڈبلیو میریٹ ہوٹل کی 60 ویں منزل پر ہے۔

کوئی نہیں جانتا ایسا کیوں ہے۔

مقامی حکومت ۔ 800

جارج واشنگٹن

سنہ 1789 میں صدر جارج واشنگٹن نے نیویارک سوسائٹی کے کتب خانے سے ’دی لا آف نیشنز‘ کتاب لی اور اگلے 221 برسوں تک یہ کتاب ان کے خاندان کے پاس ہی رہی۔

بلآخر سنہ 2010 میں یہ کتاب، کتب خانے کو لوٹا دی گئی۔

شاید اس واقعہ کی وجہ سے جارج واشنگٹن کی لائبریرینز میں مقبولیت کم ہو گئی تھی۔

مشہور شخصیات کے متعلق چہمگوئیاں ۔ 900

چین کا ایک منفرد کتب خانہ

دنیا کے مشہور ترین لائبریرینز میں جیکب گرِم، ماؤ زیڈانگ، گولڈا مئیر، فییلپ لارکن، مارسل پروسٹ، ہوئے لوئس بورجز، گوئتھا اور لوئس کیرل کا شمار ہوتا ہے۔

یہ تمام لوگ نہ صرف لکھ کر لطف اٹھاتے تھے بلکہ کتابوں کو اپنے ارد گرد پا کر بے حد خوش ہوتے تھے اور شاید رومن مقرر اور فلسفی سیسیرو سے متاثر بھی تھے جنھوں نے ایک بار کہا ’کتابوں سے خالی کمرے کی مراد ایسی ہی ہے جیسے روح کے بغیر جسم۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32557 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp