انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں جنگ کی افواہوں سے لوگ خوفزدہ


فوجی

بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں علیحدگی پسند گروپوں کے خلاف بڑے پیمانہ پر کریک ڈاون میں سینکڑّوں رہنماوں اور کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

اس دوران انڈیا کی حکومت نے بیس ہزار نیم فوجی اہلکاروں کی اضافی نفری بھی وادی میں تعینات کردی ہے۔

ریاست کو آنڈیا کے آئین میں حاصل خصوصی اختیارات کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سپریم کورٹ کی سماعت کو لے کر وادی میں پہلے ہی خدشات موجود ہیں، تاہم حکومت کے تازہ آپریشن سے ان خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کیا پلوامہ حملہ انٹیلیجنس کی ناکامی تھا؟

جموں میں کرفیو، مسلمانوں کی املاک جلانے کے واقعات

’کشمیری مائیں بچوں سے ہتھیار پھنکوائیں ورنہ وہ مارے جائیں گے‘

وادی کے لوگوں کو خدشہ ہے کہ سپریم کورٹ اُن اختیارات کو کالعدم قرار دے گی جو آنڈیا کے آئین کی دفعہ 35A کی رُو سے کشمیر کو حاصل ہیں۔ واضح رہے کشمیر کے علیحدگی پسند اور ہند نواز گروپوں نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ اگر ایسا کیا گیا تو حالات مزید ابتر ہوجائیں گے۔

واضع رہے کہ 14 فروری کو بھارتی فورسز پر ہونے والے خود کش حملے کے بعد وادی میں کشیدگی کی سطح میں اضافہ ہوا ہے۔

تیل

اضافی نفری کی تعیناتی کے بعد حکومت نے گذشتہ روز محکمہ صحت اور محکمہ خوراک کے لئے تحریری ہدایات جاری کردیں جن میں ادویات اور غذائی اجناس کی وافر مقدار کو سٹاک کرنے کے لئے کہا گیا تھا۔

اس دوران کشمیرکی فضاوں میں معمول سے زیادہ جہازوں اور ہیلی کاپٹروں کی پروازیں بھی دیکھی گئیں۔ اس صورتحال نے کشمیریوں کو خوف میں مبتلا کردیا اور لوگ ہیجان کے عالم میں بازاروں میں خریداری کرتے اور اے ٹی ایمز سے نقدی نکالتے دیکھے گئے۔

نفری

اتوار کے روز حکومت کے ترجمان روہت کنسل نے ایک پریس کانفرنس میں لوگوں سے اپیل کی کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں۔

ان کا کہنا تھا کہ جموں تا سرینگر شاہراہ کے مسلسل بند رہنے کے باعث حکومت نے بعض اعلانات کیے تھے اور شرپسند عناصر نے جنگ کی افواہ اُڑا دی۔

انھوں نے کشمیر کی اندرونی خودمختاری کو چیلنج کرنے والی رٹ درخواست پر سپریم کورٹ کی سماعت سے متعلق کہا کہ حکومت نے مرکزی حکومت اور سپریم کو تحریری طور لکھا ہے کہ کشمیر میں منتخب حکومت قائم ہونے تک اس سماعت کو موخر کیا جائے۔

نفری

دریں اثنا پلوامہ حملے کے بعد مسلح تشدد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

اس حملے کے صرف دس روز میں دو مسلح تصادم ہوئے جس میں فوج اور پولیس کو شدید جانی نقصان ہوا۔ تازہ جھڑپ جنوبی ضلع کولگام میں ہوئی جہاں ایک پولیس افسر اور فوجی کے علاوہ تین عسکریت پسند مارے گئے۔ وادی میں پہلے ہی ریڈ الرٹ ہے اور فورسز کی بھاری تعداد شہروں اور قصبوں میں تعینات ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp