محمد جواد ظریف: ایرانی وزیر خارجہ کا عہدے سے استعفیٰ کا اعلان


ایران

جواد ظریف نے استعفی کا اعلان کر دیا

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر جاری کیے گئے پیغام میں اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے عہدے سے استعفی دے رہے ہیں۔

انھوں نے اپنے پیغام میں دوران حکومت کی گئی کوتاہیوں پر معافی بھی مانگی۔

‘میں اپنے عہدے پر کام جاری نہ رکھنے اور اس دوران کی جانے والی تمام کوتاہیوں اور غلطیوں پر معافی مانگتا ہوں۔’

https://www.instagram.com/p/BuUTD0CBv73

چار سال قبل ایران اور عالمی ممالک کے درمیان طے پائے جانے والے جوہری معاہدے کی تکمیل میں جواد ظریف کا کردار بہت نمایاں تھا لیکن اس کے بعد نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس معاہدے سے نکل جانے کے اعلان پر سوالیہ نشانات کھڑے ہو گئے ہیں۔

اس حوالے سے مزید پڑھیے

’امریکہ نے ایران کے خلاف نفسیاتی جنگ شروع کی ہے‘

’جوہری معاہدے کے خلاف اقدام کا منہ توڑ جواب دیں گے‘

‘امریکہ دھمکیاں دینا بند کرے، ایران ڈرنے والا نہیں’

جواد ظریف کے استعفی کے اعلان کی ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے آئی آر این اے نے بھی تصدیق کی ہے۔

امریکہ سے بین الاقوامی قوانین میں ڈاکٹریٹ حاصل کرنے والے 59 سالہ جواد ظریف نے ماضی میں اقوام متحدہ میں ایران کی نمائندگی کی تھی اور اس کے بعد 2013 میں انھوں نے صدر حسن روحانی کے منتخب ہونے کے بعد وزیر خارجہ کا عہدہ سنبھالا تھا۔

استعفی کیوں دیا؟

یہ ابھی تک واضح نہیں ہوا ہے کہ جواد ظریف کو استعفی دینے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔

انسٹا گرام پر جاری کیے گئے پیغام میں انھوں اپنے ہم وطنوں کا شکریہ ادا کیا لیکن کوئی وجہ نہیں بتائی کہ وہ وزارت کیوں چھوڑ رہے ہیں۔

ایران میں دیگر کئی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ تو حکومتی پابندیوں کا شکار ہیں لیکن انسٹا گرام اس پابندی سے مستشنیٰ ہے۔

اس بارے میں یقین سے نہیں کہا جا سکتا ہے کہ صدر حسن روحانی اپنے وزیر خارجہ کا استعفی قبول کریں گے یا نہیں اور صدر کے چیف آف سٹاف نے بھی ان خبروں کی تردید کی ہے کہ استعفی منظور کر لیا گیا ہے۔

ایران

امریکہ کی جانب سے جوہری معاہدے سے نکل جانے کے باعث حالیہ کچھ عرصے میں جواد ظریف پر ملک میں مخالفین کی جانب سے شدید دباؤ تھا

امریکہ کی جانب سے جوہری معاہدے سے نکل جانے کے باعث حالیہ کچھ عرصے میں جواد ظریف پر ملک میں مخالفین کی جانب سے شدید دباؤ تھا۔

واضح رہے کہ پیر کو شامی صدر بشار الاسد نے ایران کے مرکزی رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای سے تہران میں ملاقات کی تھی لیکن مبصرین نے اس ملاقات میں جواد ظریف کی غیر موجودگی کو غور طلب قرار دیا۔

استعفی کے اعلان پر رد عمل

امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے ایرانی وزیر خارجہ کے اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے ٹویٹ کی کہ یہ دیکھنا ہوگا کہ یہ استعفی قبول ہوتا ہے یا نہیں۔

‘جواد ظریف اور حسن روحانی کرپٹ مذہبی مافیا کے کارندے ہیں اور ہمیں علم ہے کہ سارے فیصلے آیت اللہ خامنہ ای کے ہوتے ہیں۔ ہماری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔ ایرانی حکومت کو رویہ درست رکھنا ہوگا اور اپنے عوام کا احترام کرنا ہوگا۔’

https://twitter.com/SecPompeo/status/1100183711528689665

صحافی نگار مرتضوی نے جواد ظریف کی استعفی کی خبر پر ٹویٹ میں کہا کہ تہران، واشنگٹن ، یروشلم اور ریاض میں ان کے مخالفین بہت خوش ہوں گے۔

https://twitter.com/NegarMortazavi/status/1100153371741294592

امریکی جریدے وال سٹریٹ جرنل سے منسلک صحافی فرناز فصیحی نے ٹویٹ میں تبصرہ کیا کہ جواد ظریف کا استعفی ظاہر کرتا ہے کہ ان کی اور صدر روحانی کی طاقت اتنی موثر نہیں ہے اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ پاسداران انقلاب کی طاقت اور اثر بڑھتا جا رہا ہے۔

https://twitter.com/farnazfassihi/status/1100134305966317568


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32495 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp