کیا پاکستان کا جوابی کارروائی کا فیصلہ درست ہے؟


دو عالمی جنگیں ہوئی اور اُن جنگوں سے جو نقصان ہوا اُس نقصان کو پورا کرنے کے لیے انسانی کوششوں کو صدیاں گزر گئیں لیکن وہ نقصان نہ پورا ہوا۔ برسوں انسانی سوچ و فکر کے بعد یہ نتیجہ حاصل کیا گیا کہ کسی مسئلے کا حل جنگ نہیں اور جنگ سے ہونے والی تباہی و بربادی کا ازالہ بھی ممکن نہیں۔ وہی قومیں جن کے درمیان دو عالمی جنگیں ہوئی جن کا وجود شاید دنیا میں کچھ دن اور باقی نہ رہنے والا تھا، انہیں قوموں نے اس نتیجے کو لے کر اپنے وجود کو باقی ہی نہیں رکھا بلکہ دنیا کو ہر پہلو سے سب سے مضبوط ہو کر دکھایا۔ کیا پاکستان اور ہندوستان کو اس حقیقت سے سبق نہیں سیکھنا چاہیے؟

ہندوستان نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، ایک ایکٹ آف وار (Act of war) کیا۔ اس پہ پاکستان کا ردِ عمل یہ تھا۔ ”پاکستان اپنے جواب کی جگہ اور وقت کا تعین خود کرے گا“۔ عام آدمی کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کیا پاکستان کا یہ فیصلہ درست ہے؟ میری نظر میں پاکستان کا یہ فیصلہ درست نہیں، ہاں اگر ہندوستان لڑائی ہی مسئلے کا حل سمجھتا ہے تو پاکستان کا حق ہے کہ اُسے سمجھائے کہ لڑائی مسئلے کا حل نہیں اور اگر ہندوستان پھر بھی باز نہیں آتا تو پاکستان کے پاس اور کوئی جواز نہیں سوائے لڑائی کے، اور اگر ہندوستان کی اس خلاف ورزی کی وجہ معلوم کیجائے تو ڈاکٹر راحت اندوری ( انڈیا ) کا یہ شعر اس ایکٹ آف وار (Act of war) کی حقیقت واضح کر دیتا ہے۔

سرحد پر بہت تناؤ ہے کیا؟

کچھ پتہ کرو، چناؤ ہے کیا؟ ( راحت )

سیاست میں ایسی سرگرمیاں سیاست دان ضروری سمجھتے ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں کے انہیں اس سے بہت فائدہ بھی ہوتا ہے۔ لیکن مہذب قوموں میں سیاستدان ایسا نہیں کرتے۔ آمریکہ میں صدارتی الیکشن ہوئے تو ہنری اور ٹرمپ کا مقابلہ تھا۔ بظاہر یہ صاف نظر آ رہا تھا کہ ہنری صدارت کے عہدے کے لیے منتخب ہو جائیں گی لیکن ایسا نہیں ہو ا۔ وجہ، ٹرمپ نے آمریکہ کے باشندوں کو ایک ”نظریہ“ دیا جس نظریے کی بنیا د پر جیت اُس کا مقدر بنی۔

ہندوستان میں کوئی بھی کسی بھی قسم کا حادثہ ہو جائے تو اُس کا الزام پاکستان کے نام سونپ دیا جاتا ہے یہ روایتی حریف کی پرانی روایت ہے۔ عالمی طاقتوں کے سامنے بھی بے بنیاد الزامات لے کر پاکستان کا امیج خراب کیا جاتا ہے۔ خدا نہ کرے کہ پھر سے ہندوستان خود اپنا کوئی بڑا نقصان کر کے پاکستان کا یہ بیان سامنے رکھے ”پاکستان اپنے جواب کی جگہ اور وقت کا تعین خود کرے گا“ تو اُس وقت پاکستان کی بات پہ یقین نہیں کیا جائے گا۔

ہندوستان نے ایکٹ آف وار (Act of war) کیا تو اُس کے واضح ثبوت ”منسٹری آف فارن آفئیر کے بیان کے مطابق آج ہندوستان کا جنگی جہاز پاکستان کی حددد میں مار گرایا گیا اور ایک پائلٹ کو گرفتار کر لیا گیا“ بھی موجود ہیں۔ پاکستان وہ ثبوت دنیا اور عالمی طاقتوں کو پیش کرے اور ایک تحریک چلائے جس میں دنیا کو یہ سچ دکھائے کہ پاکستان میں دہشتگردی کے عناصر موجود نہیں بلکہ دہشتگردی کے عناصر ہندوستان میں موجود ہیں۔ پاکستان ایل او سی کی خلاف ورزی نہیں کرتا بلکہ ہندوستان خود خلاف ورزی کر کے الزام پاکستان پر لگا دیتا ہے۔

پاکستان کے ہر فرد کے جذبات یہی ہیں کہ پاکستا ن اسی صورت میں جواب دے جیسے ہندوستان نے خلاف ورزی کی۔ اگر ایسا پاکستان کرتا ہے تو اس کا نقصان دونوں ملکوں کو ہی ہوگا کیونکہ کسی مسئلے کا حل جنگ نہیں اور جنگ سے ہونے والی تباہی و بربادی کا ازالہ بھی ممکن نہیں۔ میں جنگ کا مطلب یہ لیتا ہوتا ہوں کہ انسان کو ہر پہلو کے حوالے سے ایک صدی پیچھے دھکیل دینا۔ اِس میں بھی کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان کی ترقی ہندوستان کو دیکھتے ہوئے بڑی مشکل ہوتی ہے اور ہندوستان اسی مشکل کی وجہ سے ایسی سرگرمیاں شروع کر دیتا ہے۔

اے کشیدگی ءِ پاکستان و ہندوستان!

میں ہر گز کسی ایسے فساد کا حامی نہیں جس میں انسانی و حیوانی جانوں کو کوئی خطرہ ہو۔ خدا کے حضور دعا ہے کہ دونوں ملکوں کے مسائل جنگ کے سوا ہی حل جائیں۔ آمین


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).