سوشل میڈیا: کیا گھمسان کا رن پڑا ہے؟


سوشل میڈیا

لائن آف کنٹرول پر حالات کشیدہ ہیں۔ پاکستان اور انڈیا کی جانب سے ایک دوسرے پر فضائی حدود کی خلاف ورزیوں کے الزامات لگائے گئے ہیں اور اس کے نتیجے میں دونوں ممالک کی جانب سے فضائی کارروائیاں بھی کی گئی ہیں۔

ان حالات میں سوشل میڈیا پر بڑی تعداد میں لوگ سرگرم ہیں اور کچھ ایسی خبریں گردش کر رہی ہیں جن کا کوئئ ثبوت نہیں لیکن انہیں ’بریکنگ نیوز‘ یا ’اہم اطلاع‘ کا ٹائٹل دیا جا رہا ہے۔

ان میں سے کئی آپ کی نظروں سے بھی گزرے ہوں گے جو کہ ایک مکمل جنگ زدہ ماحول کا نقشہ پیش کر رہے ہیں۔

جنگ زدہ سوشل میڈیا پر کچھ صارفین نہ صرف پاکستانی فوجیوں کی ’جامِ شہادت نوش‘ کرنے کی خبریں ’بریک‘ کر رہے ہیں بلکہ ان کے مطابق اب تک درجنوں انڈین فوجیوں کو ’واصلِ جہنم‘ بھی کیا جا چکا ہے۔

ان غیر مصدقہ پیغامات میں بڑی تعداد میں انڈین مورچوں کی تباہی کی ’نوید‘ بھی دی جا چکی ہے اور پاکستان کی جانب سے درجنوں انڈین مورچوں پر ’قبضے‘ کے بعد مبارکبادیں وصول کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

اور تو اور ایسے پیغامات کے ذریعے نہ صرف پاکستانی فوجیوں کو ’اللہ اکبر‘ کے نعرے بلند کرتے انڈیا کی حدود میں داخل ہوتے ہوئے دکھایا جا رہا ہے بلکہ انڈین فوجیوں کو کثیر تعداد میں اپنے مورچے چھوڑ کر ’دم دبا کر بھاگ‘ جانے کا ذکر ’مصدقہ اطلاعات‘ کے طور پر ہو رہا ہے۔

اور اس تمام قضیے میں ’کشمیری مجاہدین‘ نہ صرف پاکستان فوج کی مدد کر رہے ہیں بکہ انڈین فورسز پر ’کامیاب‘ حملے کر کے ’بڑا جانی نقصان‘ بھی پہنچا رہے ہیں۔

’الخالد اور ضرار‘ ٹینکس ان غیر مصدقہ خبروں کے مطابق بالاکوٹ پر انڈین فضائی حملے کے فوراً بعد ہی انڈین حدود میں گھس گئے تھے اور ’مصدقہ اطلاعات‘ یہ بھی ہیں کہ سرحد کے اس پار وہ لگاتار کامیاب معرکے سرانجام دے رہے ہیں۔

کثیر تعداد میں صارفین ایسے ہیں جن کو ’میدانِ جنگ‘ سے لگاتار ’مصدقہ اطلاعات‘ باہم موصول ہو رہی ہیں اور وہ یہ تمام خبریں اپنے اپنے احباب کو فارورڈ کر رہے ہیں۔ تاہم چند ایسے بھی ہیں جن کے پاس مصدقہ اطلاع تو نہیں مگر دعائیں اور بد دعائیں بہرحال موجود ہیں۔ چند ایسے افراد بھی ہیں جو لگاتار ’پاک فوج‘ کو قدم بڑھانے کا مشورہ دے رہے ہیں۔

اور سوشل میڈیا پر اس جنگ زدہ ماحول کو قائم رکھنے میں عام عوام اور سماجی رابطوں کی ویب سائیٹس پر فیک نیوز پھیلانے کے حوالے سے جانی مانی شخصیات بھی شامل ہیں۔

ٹی وی سکرینز بھی گاہے بگاہے سرخ ہو رہی ہیں۔ ’دعوؤں‘ کی بنیاد پر ’بریکنگ نیوز‘ چلتی ہے جو خبروں کی تصدیق نہ ہونے پر جلد ہی نارمل رنگ میں واپس آ جاتی ہے۔

حقائق ہیں کیا؟

اس جاری کشیدگی کے پسِ منظر میں پاکستانی فوج کے ترجمان نے فی الحال صرف دو واقعات کی تصدیق کی ہے۔ پہلی تصدیق انڈین فضائیہ کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی اور خیبر پختونخواہ کے شہر بالاکوٹ میں منگل کی علی الصبح ’پلے لوڈ‘ یا سامانِ حرب کے پھینکے جانے کے حوالے سے ہے۔ ترجمان کے مطابق اس واقعہ میں کوئی مالی یا جانی نقصان نہیں ہوا۔

بدھ کے روز پاکستانی فوج کے ترجمان نے کہا کہ پاکستانی فوج کی حراست میں صرف ایک پائلٹ ہے۔ انڈیا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ایک پاکستانی جبکہ ایک انڈین جنگی طیارہ تباہ ہوا ہے۔ انڈیا نے کہا ہے کہ اس کا ایک پائلٹ ’مِسنگ‘ ہے۔

تیسرے واقعے کی تصدیق پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کی مقامی انتظامیہ کی جانب سے آئی ہے جس کے مطابق کوٹلی سیکٹر میں بھارتی گولہ باری سے تین خواتین اور ایک بچہ ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

دوسری جانب انڈین حکام نے منگل کے روز بالاکوٹ میں پیش آئے واقعے کے بارے میں کہا تھا کہ انڈین فضائیہ نے بالاکوٹ میں واقع جیشِ محمد کے سب سے بڑے کیمپ پر حملہ کیا جس میں ہلاکتیں بھی ہوئیں۔

تاہم پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں پیش آئے واقعے کی فی الحال انڈیا نے تصدیق یا تردید نہیں کی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp