پائلٹ حسن ہمارا ہے


”واہ میرے شیر جوان۔ اسکوارڈن لیڈر حسن۔ میرے شہر تونسے کا ہے۔ زبان سرائیکی اور قوم بلوچ۔ واہ۔ شیروں کے علاقے کوہ سلیلمان کا شیر ہے شیر۔ “

”واہ جی واہ۔ سرائیکی اور بلوچ۔ وہی سرائیکی نا جس کی کہاوتیں مشہور ہیں بڑے آئے شیر جوان۔ پوٹھوار کا شاہین ہو گا۔ دیکھ لینا۔ اِس سے قبل ملک کے کم و پیش سب نشان حیدر اسی دھرتی کے جوانوں کو ملے ہیں۔ ڈیلیٹ کرو اپنی یہ جاہلوں والی پوسٹ۔ “

”یار میں بہت دیر سے تمہاری بکواس دیکھ رہا ہوں، گورا چٹا قد آور جوان ہے۔ اس سے پہلے ایسا کوئی حسین سرائیکی یا بلوچ دیکھا ہے۔ ؟ کشمیری سیب ہے کشمیری۔ “

”اؤ چل اوے کشمیری۔ اپنا کشمیر تو آزاد کروا نہیں سکے جو ٹکڑا زمین کا ملا وہ بھی ہم پشتونوں کی ہمت و بہادری کے صدقے۔ چلیے ہو پاکستان بچانے۔ “

” لو! ایک اور جوکر ٹپک پڑا۔ بھائی ہم بلوچ تم پشتونوں کو خوب جانتے ہیں اب ہمارا منہ نہ کھلوانا۔ “

”عجب بے وقوف ہو تم لوگ، نہ عقل نہ تعلیم۔ بس باتیں کروا لو۔ سب جانتے ہیں عثمان پبلک سکول کراچی کا سابقہ طالبعلم اور صدیقی ہے۔ دلیر کیسے نہ ہوتا شجرہ جو صدیق اکبر سے ملتا ہے۔ “

”لوں بھئی مہاجروں کو بھی ہوش آ گیا، اِس سے قبل کوئی فوجی کارنامہ انجام دیا ہے۔ تم تو بس پان کھاؤ پان“

”پان کھانا، ملک بیچ کھانے سے بہتر ہے۔ ۔ راشد منہاس کہاں کا تھا۔ ؟ دو چار کلاسیں پڑھی ہوتیں تو پتا ہوتا۔ “

لو جی صدیقی بنا لیا۔ او میرے بھائی نام ”حسن“ ہے۔ لازما ”آل رسول سے ہوگا۔ دلیری اور شجاہت سے بھی آل رسول ہی لگتا ہے۔ دیکھ لینا“ سید حسن ”نام ہو گا“

” لو جی! ایک نمونہ اور آ پہنچا۔ او عقل کے اندھوں“ حسن ”ہے اہل بیت کا شہزادہ ہے شہزادہ۔ ہم تو نیزوں پر گردنیں سجا کر دینِ اسلام بچاتے آئے ہیں۔

” ہاہاہا! ان کی سنو۔ شیعہ بنا لیا سیدھا سیدھا۔ “

” ہاں! بنا لیا۔ تمہیں کیا تکلیف ہے؟ مجھے معلوم ہے تمہیں تو ”حسن“ نام سے ہی بغض ہے۔ یزید کی اولاد۔

” بیٹا! یہ فیس بک ٹیویٹر پر بزدل ہی بکواس کرتے ہیں۔ غیرت ہے تو سامنے آ کربات کر۔ خوب جانتا ہوں تمہیں اور۔“

”ہیلو! او میرے بھائی تم لوگ کیوں ناحق الجھ رہے ہو۔ مہاجر ہے مگر سندھ دھرتی کا سپوت بھی ہے۔ تو سندھی ہی ہوا نا۔

” چل او سندھی۔ شکل دیکھ اپنی۔ “

” مکڑ تم اپنی شکل دیکھو۔ “

” اوئے۔ کشمیری۔ “

” تم تو ہو ہی کافر۔

تم کافر ہو۔ بکواس مت کرو۔ ”

”تمہاری ماں۔ تمہاری بہن۔ ۔ “

”ماں تک پہنچ رہے ہو غدارو۔ بے غیرتو۔ تمہاری تو۔ “

****

”ناظرین اِس وقت ملک کے مختلف شہروں میں لسانی و مذہبی فسادات پھوٹ پڑے ہیں۔ کئی محلے اور دکانیں جلا دی گئی ہے۔ اب تک دس افراد ہلاک ہو چکے۔ ملک میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ “

****

”ناظرین ایک دھماکہ خیز خبر آ رہی ہے۔ ہمارے ہمسایہ دیش پاکستان سے۔ انڈین سینا کا مقابلہ کرنے کا پاکستان کیول سوچ بھی کیسے سکتا ہے؟ جب کہ ابھی یُدھ کا اغاز ہوا ہی ہے کہ بھارت ماتا کا ویمان گرانے پر ناراض شہریوں نے سرکاری املاک جلانا شروع کر دی ہیں۔ شہروں کا کنٹرول سینا نے سنبھال لیا ہے اور عوام اپنی سینا کے خلاف مورچہ لگا بیٹھی ہے۔

”جی سوبھراج! آپ بتائیں کون کون سے شہر شمشان گھاٹ بن چکے۔۔۔“


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).